
انڈیا کے شہر ممبئی سے کولکتہ جانے والی انڈیگو ایئر لائن کی پرواز میں سفر کرنے والے ایک شخص کو ساتھی مسافر کو تھپڑ مارنے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ ویڈیو میں ٹوپی پہنے ہوئے ایک باریش مسلمان مسافر کو ایک دوسرا مسافر تھپڑ مارتا ہوا نظر آ رہا ہے۔یہ واقعہ انڈیگو کی فلائٹ نمبر 6ای-138 میں پیش آیا۔ اس معاملے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل اور تنقید سامنے آ رہی ہے اور اسے ’اسلاموفوبیا‘ قرار دیا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جس مسلمان شخص کو تھپڑ مارا گیا وہ بیمار نظر آ رہا تھا اور کیبن کریو اس کی مدد کر رہا تھا۔ اسی دوران ایک دوسرے مسافر نے اسے زوردار تھپڑ مارا۔ویڈیو میں کیا نظر آرہا ہے؟سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں داڑھی رکھے ٹوپی پہنے شخص تھپڑ کھانے کے بعد پریشان اور روتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ جبکہ ایک اور مسافر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’تم نے اسے کیوں مارا؟ تمہیں کسی کو مارنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘ویڈیو میں کیبن کریو کے دو ارکان متاثرہ شخص کی مدد کرتے ہوئے اسے طیارے میں آگے لے جاتے ہوئے نظر آ رہے تھے کہ اسی لمحے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے ایک مسافر نے اچانک اسے زوردار تماچہ رسید کر دیا۔ اس پر فلائٹ اٹینڈنٹ نے کہا ’سر، براہ کرم ایسا نہ کریں۔‘ویڈیو ریکارڈ کرنے والے شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جاتا ہے کہ ’مار کیوں رہے ہو؟ تم نے ہاتھ کیوں اٹھایا؟‘اس پر اسے تھپڑ مارنے والے نے جواب دیا کہ ’اس کی وجہ سے ہمیں پرابلم ہو رہی تھی۔‘جہاز میں بیٹھے ایک اور مسافر نے کہا کہ ’سب کو پرابلم ہو رہی تھی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اسے تھپڑ ماریں گے۔‘اس کے بعد اس آدمی نے عملے سے کہا کہ وہ اس آدمی کے لیے پانی لے آئے۔ ویڈیو بنانے والے مسافر نے کہا ’اسے پینک اٹیک آر ہا ہے‘ یعنی گھبراہٹ کا دورہ پڑا ہے، ’براہ کرم اس کے لیے پانی لے آئیں۔‘انڈین میڈیا کے مطابق طیارے کے کولکتہ ايئرپورٹ پر اترنے کے بعد ملزم کو ایئرپورٹ پر سکیورٹی اہلکاروں کے حوالے کر دیا گیا۔سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس نے اس شخص کو مزید تفتیش کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا۔انڈیگو ایئر لائنز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ ’مسافر کو تھپڑ مارنے والے شخص کو کولکتہ میں لینڈنگ کے فوراً بعد حکام کے حوالے کر دیا گیا۔‘انڈیا میں مسلمانوں پر سر عام تشدد ’ایک معمول بن گیا ہے‘’موسیقی پر تنازع‘، مسلمان نوجوان کو مار ڈالااپنے ہی ملک میں نظروں سے اوجھل: مودی کے انڈیا میں مسلمان ہونا کیسا ہے؟انڈیا: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اقدامات پر اسلامی تعاون تنظیم کا بیان: ’صرف بیان سے کیا ہو گا؟‘ایئر لائنز نے تھپڑ مارنے والے شخص کو ’شرپسند‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ طے شدہ پروٹوکول کے مطابق متعلقہ ایوی ایشن سکیورٹی ایجنسیوں کو واقعے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔لیکن ’انڈین ایکسپریس‘ نے بدھ نگر پولیس کے ایک سینیئر افسر کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ جس مسافر کو حراست میں لیا گیا تھا اسے بعد میں چھوڑ دیا گیا۔Getty Imagesانڈیگو میں پیش آنے والے واقعے کو انڈیا میں پھیلنے والی منافرت سے جوڑا جا رہا ہےسوشل میڈیا پر رد عملاس واقعے پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔تاج انڈیا نامی ایک صارف نے لکھا: ’معاشرہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ ایک نفرت پھیلانے والے نے انڈیگو کی فلائٹ میں ایک بیمار مسلمان کو تھپڑ مارا، اسے کسی اصول توڑنے پر نہیں بلکہ مسلمان ہونے کی وجہ سے مارا گيا ہے۔‘صارف نے اقوام محتدہ کی انسانی حقوق کو ٹیگ کرتے ہوئے انڈیگو سے پوچھا: ’ہیلو انڈیگو کیا یہ نفرت انگیز جرم نہیں ہے؟ آپ نے کیا اقدامات کیے ہیں؟‘انڈیگو کی جانب سے جاری کردہ وضاحت کو رد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر معروف وکیل سنجے ہیگڑے نےلکھا: ’انڈیگو نے کمزور جواب دیا ہے۔ کیا ساتھی مسافر کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے کو نو فلائی لسٹ میں ڈالا گیا ہے؟ کیا انڈیگو نے فلائٹ سے اترنے کے بعد اس کی شکایت پولیس اور متعلقہ حکام کو بھیجی؟ اگر مسافر کو سی آئی ایس ایف کے حوالے کیا گیا تو اس پر کس قانون کے تحت الزامات لگائے گئے؟‘صحافی رعنا ایوب نے اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’مجرمانہ عمل ہے اور اس شخص کو نو فلائی لسٹ میں ڈال دیا جانا چاہیے۔‘ایکس پر ہی ایک صارف نے لکھا ’کب تک اس طرح مارتے رہو گے؟ انڈیگو فلائٹ کا یہ واقعہ انتہائی شرمناک ہے۔ اگر اس قسم کی ذہنیت کے خلاف بروقت کارروائی نہ کی گئی تو یہ معاشرے کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔ پورے ملک میں اسلامو فوبیا کا بڑھتا ہوا رجحان تشویشناک ہے۔‘صحافی اور مصنف سریوپانی نے ایکس پر لکھا: 'ابھی ایک ریل دیکھی ہے جہاں انڈیگو کی فلائٹ میں ایک مسلمان شخص کو ساتھی مسافر نے تھپڑ مارا۔ عملے نے مداخلت کی اور دوسرے مسافروں نے بھی حملہ آور کو ڈانٹا لیکن اس تھپڑ کے بعد متاثرہ کو پینک اٹیک آيا، جو کہ ہجومی تشدد کے اس ملک میں پوری طرح سے قابل فہم ردعمل ہے۔ ہم اکثریت نے اپنے ملک کو کتنا بگاڑ دیا ہے۔‘اس کے جواب میں کئی لوگوں نے لکھا کہ متاثر شخص پہلے سے ہی پریشان تھا۔ کسی بیمار کو مار کر کون سا تیر مار لیا۔ اگر کوئی اس سے تندرست ہوتا تو وہ مارنے والے کو جواب دیتا۔شیوراج یادو نامی صارف نے لکھا: ’انڈیگو فلائٹ کی ویڈیو دیکھ کر میں حیران ہوں! ایئر ہوسٹس ایک بیمار مسلمان مسافر کو سہارا دے کر لے جا رہی تھی کہ ایک شخص نے اسے تھپڑ مار دیا! اب سمجھ نہیں آ رہا کہ تھپڑ صرف داڑھی اور ٹوپی کی وجہ سے مارا گیا تھا یا کوئی معاملہ تھا؟ سچ کے سامنے آنے کا انتظار کریں گے لیکن یہ غلط ہے۔‘ڈاکٹر شیتل یادو نامی صارف نے لکھا: ’انڈیگو فلائٹ میں جو کچھ ہوا وہ بہت شرمناک ہے۔ مذہب کی بنیاد پر تفریق غلط ہے۔ اسلامو فوبیا اب واقعی باعث تشویش ہے۔‘ایک اور صارف نے لکھا: ’الحمدللہ! حسین احمد مجمدار، جن پر ممبئی سے سلچر واپسی کے دوران انڈیگو کی پرواز میں حملہ کیا گیا تھا اور جو اس کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے، اب کولکتہ میں محفوظ پائے گئے ہیں۔ وہ بہتر ہیں اور اپنے خاندان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ یہ پیغام راحت اور اطمینان کا باعث ہے کہ متاثرین اب محفوظ ہیں۔‘انڈیا میں مسلمانوں پر سر عام تشدد ’ایک معمول بن گیا ہے‘’موسیقی پر تنازع‘، مسلمان نوجوان کو مار ڈالااپنے ہی ملک میں نظروں سے اوجھل: مودی کے انڈیا میں مسلمان ہونا کیسا ہے؟انڈیا: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اقدامات پر اسلامی تعاون تنظیم کا بیان: ’صرف بیان سے کیا ہو گا؟‘انڈیا میں معاشی بائیکاٹ کی کال سے متاثرہ مسلمان: ’کروڑوں کمانے والے پھلوں کے ٹھیلے لگا رہے ہیں‘