
خانیوال کی تحصیل کبیر والا میں ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے دریائے راوی پر قائم مائی صفوراں حفاظتی بند کو بارودی مواد سے توڑ دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر کمالیہ کے مطابق ہیڈ سدھنائی کو ممکنہ تباہی سے بچانے کے لیے بند توڑا گیا تاہم اس سے تحصیل پیر محل اور کبیر والا کے درجنوں دیہات زیر آب آگئے۔
ہیڈ سدھنائی پر پانی کے بہاؤ کی گنجائش ڈیڑھ لاکھ کیوسک ہے جبکہ یہاں پانی کی سطح ایک لاکھ 93 ہزار 470 کیوسک تک پہنچ چکی ہے۔ ضلع خانیوال کے 136 سے زائد مواضعات متاثر ہوئے جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں دریا برد ہوگئیں۔ متاثرہ علاقوں سے مکینوں کو مال مویشیوں سمیت محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب دریائے ستلج میں بھی طغیانی برقرار ہے جس کے باعث لودھراں اور بہاولپور کے تین بند ٹوٹ گئے اور مظفرگڑھ کے علاقے رنگ پور میں 24 دیہات پانی میں ڈوب گئے جبکہ ہزاروں افراد نقل مکانی کر گئے ہیں۔
ملتان میں دریائے چناب کا بڑا ریلا داخل ہوگیا ہے جس سے اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح 4 فٹ بڑھ گئی۔ ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالنے کے لیے بارود لگا دیا گیا ہے، جب کہ سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
سیلاب سے چنیوٹ میں 150 اور جھنگ میں 261 دیہات زیر آب آچکے ہیں جبکہ وہاڑی میں 65 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ تاندلیانوالہ میں بھی 30 دیہات پانی میں ڈوب گئے۔
پاک آرمی اور سول انتظامیہ کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ کھولڑہ پوائنٹ، ہسووالی، بدھوانہ، جھنگ اور چنیوٹ میں سیکڑوں افراد اور مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیاگیا ہے ۔ فوج کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی و میڈیکل کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں جہاں راشن، کپڑے اور ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔
پرووینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہےکہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ صرف ہیڈ مرالہ پر پانی کی سطح ایک گھنٹے میں 60 ہزار کیوسک بڑھ چکی ہے اس کے علاوہ ہیڈ تریموں پر بہاؤ 3 لاکھ 65 ہزار 352 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔