
فیصل مسجد میں نامناسب لباس، نیم عریاں پوشاک اور رقص و موسیقی پر مبنی ٹک ٹاک ویڈیوز کی ریکارڈنگ پر پابندی عائد کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ فیصل مسجد پاکستان کا قومی اور مذہبی تشخص رکھنے والی علامتی عبادت گاہ ہے، مگر حالیہ برسوں میں بعض افراد نے اس مقدس مقام کو تفریحی اور سوشل میڈیا ویڈیوز بنانے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، جو نہ صرف مسجد کے تقدس کے منافی ہے بلکہ عوامی جذبات کو بھی مجروح کرتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ متعدد ویڈیوز میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں نامناسب یا نیم عریاں لباس میں مسجد کے احاطے میں داخل ہوتے اور وہاں رقص یا موسیقی پر مبنی ٹک ٹاک ویڈیوز بناتے نظر آتے ہیں۔ اس طرزِ عمل سے مذہبی مقام کی حرمت پامال ہو رہی ہے اور ریاستی اداروں کی ساکھ پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ فیصل مسجد میں ایسے کسی بھی فعل یا ویڈیو ریکارڈنگ پر مکمل پابندی عائد کی جائے، اور متعلقہ حکام — بشمول انتظامیہ، پولیس اور اوقاف — کو ہدایت کی جائے کہ وہ مسجد کے احاطے میں سخت سیکیورٹی و نگرانی کا نظام قائم کریں تاکہ اس مقدس مقام کے تقدس کو ہر صورت برقرار رکھا جا سکے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ درخواست ابتدائی سماعت کے لیے دائر کی گئی ہے، جس پر رجسٹرار آفس کی جانب سے جانچ کے بعد آئندہ ہفتے سماعت متوقع ہے۔