جزیرہ سینٹینیل جہاں کے باسی دنیا سے میل جول نہیں چاہتے: ممنوعہ جزیرے کے قبائلیوں سے رابطے پر امریکی سیاح گرفتار


Getty Imagesیہ جزیرہ بحر ہند میں انڈمان و نکوبار جزائر کا حصہ ہے اور اس سے پانچکلومیٹر کی دوری تک کسی کو بھی آنے کی اجازت نہیں ہے۔انڈیا کی پولیس نے بحر ہند میں انڈین حدود میں موجود دنیا سے الگ تھلگ جزیرہ کا دورہ کرنے اور وہاں آباد قبائلیوں سے رابطے کے الزام میں ایک امریکی سیاح کو گرفتار کر لیا ہے۔24 سالہ امریکی سیاح میخائیلو وکٹوروچ پولیاکوف پر الزام ہے کہ انھوں نے بحر ہند میں موجود شمالی سینٹینیل نامی جزیرے پر آباد قبائلی آبادی سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی، اس دورے کی فلم بندی کی اور اس کے ساحل پر ایک سوڈا کین چھوڑ دیا ہے۔یہ جزیرہ بحر ہند میں انڈمان و نکوبار جزائر کا حصہ ہے اور اس سے پانچکلومیٹر کی دوری تک کسی کو بھی آنے کی اجازت نہیں ہے۔اس جزیرے میں سینٹینیل نام کے قبائلی رہتے ہیں جن کا دیگر دنیا سے کوئی تعلق یا رابطہ نہیں ہے۔انڈمان اینڈ نکوبار جزائر کے پولیس سربراہ ایچ جی ایس دھالیوال نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میخائیلو پولیا کوف نے شمالی سینٹینیل جزیرے پر اترنے سے پہلے قبائلیوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ساحل سے کچھ دور سمندر میں اپنی کشتی سےتقر یباً ایک گھنٹے تک سیٹیاں بجائی تھیں۔ جس کے بعد وہ پانچ منٹ کے لیے ساحل پر اترے اور انھوں نے وہاں موجود قبائلی آبادی کے لیے ناریل اور کیلے ریت پر رکھے اور ریت کا نمونہ لے کر واپس آگئے۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے اس جزیرے پر اپنے دورے کی ویڈیو بھی بنائی تھی۔‘دنیا سے منقطع قبائل کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ’سروائیول انٹرنیشنل‘ نے اس واقعے کو ’انتہائی پریشان کن‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کا عمل ان قبائلی آبادیوں اور سیاحوں دونوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔‘تنظیم کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’یہ اچھی خبر ہے کہ ممنوعہ خطے میں داخل ہونے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن یہ خبر اس لحاظ سے پریشان کن ہے کہ یہ سیاح اس ممنوعہ جزیرے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔ یہ انڈین حکام کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ سینیٹینلیز کی قبائلی آبادی کو مذہبی مبلغوں، سوشل میڈیا انفلوینسرز، غیر قانونی طور پر وہاں مچھلیوں کا شکار کرنے والوں اور ایسے لوگوں سے جو ان سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کریں ان سے تحفظ فراہم کرے۔‘امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انھیں اس واقعے کا علم ہے اور وہ اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔انڈین پولیس کے مطابق پولیاکوف پہلے بھی دو مرتبہ اس علاقے کا دورہ کرنے کی کوشش کر چکے ہیں، جس میں ایک بار وہ ہوا والی چھوٹی کشتی میں سوار تھے اور انھیں قریبی ہوٹل کے عملے نے حراست میں لیا تھا۔دنیا کی قبائلی آبادیوں کی تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم سروائیول انٹرنیشنل نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس طرح کا رابطہ ایک ایسی کمیونٹی کے لیے خطرہ ہے جن میں بیرونی دنیا کی بیماریوں جیسے زکام، فلو وغیرہ سے لڑنے کی قوت مدافعت نہیں ہے۔سروائیول انٹرنیشنل کے ترجمان جوناتھن مازوور نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں خدشہ ہے کہ سوشل میڈیا کے رجحانات غیر رابطہ شدہ قبائل کے لیے خطرات بڑھا دیں گے۔جزیرے سے مسیحی مشنری کی لاش کی بازیابی کا کام معطلانڈیا: انڈمان کے آخری قبائل پر سیاحوں کی نظریںدنیا سے منقطع رہنے والا پیرو کا جنگلی قبیلہ جنگل سے باہر کیوں نکلا؟وہ قدیم قبیلہ جہاں صرف ماں کی چلتی ہے اور مرد برابری کے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیںواضح رہے ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ سینٹینل قبائلیوں سے باہر کی دنیا نے رابطے میں آنے کی کوشش کی ہے۔ ماضی میں سینٹینیل قبائلیوں سے رابطے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ سینٹینیلیز قبائلی ماضی میں کئی موقعوں پر یہ واضح اشارہ کر چکے ہیں کہ انھیں باہر کی دنیا سے رابطہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔بیرونی دنیا کی جانب سے ان سے رابطے کی کوشش پر ان کا رویہ انتہائی جارحانہ رہا ہے۔ سنہ 2018 میں ایک 27 سالہ امریکی مشنری جالن ایلن چاؤ ان قبائلیوں کو مسیحی بنانے کے ارادے سے غیر قانونی طریقے سے شمالی سینٹیلین جزیرے پر اترے تھے۔ سینٹینیلیز نے چاؤ کو قتل کر دیا تھا اور اور ان کی لاش ساحل پر پڑی رہی تھی۔انڈیا کا قانون اس جزیرے کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دیتا، اس لیے اس معاملے کی نہ تو تفتیش کی جا سکی اور نہ ہی چاؤ کی لاش وہاں سے لائی جا سکی تھی۔اس سے قبل 2006 میں بھی دو ماہی گیر شمالی سیٹینیل جزیرے کے نزدیک مچھلی کا غیر قانونی شکار کرنے کے بعد جزیرے کے ساحل سے کچھ دور سمندر میں اپنی کشتی پر سو گئے تھے۔ کشتی کا لنگر ٹوٹنے سے یہ کشتی بہہ کر ساحل پر پہنچنے پر قبائلیوں نے دونوں ماہی گیروں کو قتل کر دیا تھا۔ اسی طرح تقریبآً 20 برس قبل انڈین ساحلی محافظوں اور سروائیول انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک تصویر میں ایک سینٹینیلیس قبائلی کو اوپر سے گزرنے والے ایک ہیلی کاپٹر پر تیر تانے ہوئے دکھایا گیا تھا۔شمالی سینٹینل کہاں واقع ہے؟Getty Imagesیہ جزیرہ آج بھی دنیا کے لیے ایک معمہ ہے اور یہاں آباد آبادی کو سینٹینل کہا جاتا ہے، یہ جزیرہ پوری طرح گھنے جنگلوں سے گھرا ہوا ہے شمالی سینٹیل کا جزیرہ بحر ہند میں انڈین سمندری حدود میں آنے والے جزائر میں سے ایک ہے۔ یہ جزیرہ انڈمان اینڈ نکوبار کے جزائر میں سے ایک ہے۔انڈمان نکوبار شمال مشرقی بحر ہند میں 836 چھوٹے بڑے جزیروں اور اور چٹانوں کا انڈین ملکیت کا خطہ ہے۔یہ جزیرہ آج بھی دنیا کے لیے ایک معمہ ہے اور یہاں آباد آبادی کو سینٹینل کہا جاتا ہے۔ یہ جزیرہ پوری طرح گھنے جنگلوں سے گھرا ہوا ہے۔ اس کے چاروں جانب سفید ریت کا ساحل ہے۔ یہاں رہنے والے سینٹینیلیز قبائلی سب سے الگ تھلگ رہنے والے دنیا سے سب سے زیادہ کٹے ہوئے لوگ ہیں۔ اس سے کچھ دوری پر ایک اور جزیرے میں شومپین نام کے قبائلی آباد ہیں جو انھیں کی طرح باقی دنیا سے پوری طرح منقطع ہیں۔مقامی انتظامیہ کے مطابق ان میں سے 31 جزیروں پر انسانی آبادیاں ہیں۔ شمالی سیٹینیل جزیرہ باقی جزیروں سے الگ کچھ دوری پر ہے اس کی لمبائی تقریباً دس کلومیٹر ہے۔ سینٹینیلیڑ کے رسم و رواج اور ان کی زبان کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں معلوم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غالباً یہ واحد ایسے انسان ہیں جو ہزاروں برس قبل پتھروں کے دور سے تسلسل کے ساتھ زندہ ہیں۔سروائیول انٹرنیشنل کے ترجمان جوناتھن کا کہنا ہے کہ سینٹینیلیز کی آبادی کے بارے میں کچھ بتا پانا انتہائی مشکل ہے۔’ان کی آبادی کے بارے میں اندازہ لگایا جاتا ہے کہ وہ 50 سے 200 افراد کے درمیان ہیں۔ وہ تین الگ گروپوں میں رہتے ہیں۔ یہ افراد صحت مند ہیں۔ یہ قبائلی جنگلوں میں جانوروں کا اور مچھلی کا شکار کر کے کھاتے ہیں۔‘جزیرے کے اطراف کے سمندر میں مچھلی کی بہتات ہے۔ سینٹیلیز کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے جزیرے سے باہر نہیں نکلتے اور وہ دوسرے جزیروں کے قبائلیوں سے بھی پوری طرح منقطع ہیں۔سینیٹلز سے ماضی میں رابطے کی انڈین کوششانڈین حکومت نے ماضی میں شمالی سینیٹل جزیرے کی آبادی ’سینٹینیلیز‘سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں کامیابی نہ مل سکی۔سنہ 1991 میں انڈین اہلکار کشتیوں سے ساحل کے قریب پہنچے تھے، وہ یہاں کی آبادی کے لیے اپنے ساتھ ناریل اور کیلے لے گئے تھے۔ پہلی بار یہ قبائلی اپنے ہتھیاروں کے بغیر ان کے نزدیک آئے تھے اور انھیں مزید تحفے لانے کا اشارہ کیا تھا۔ یہ سلسلہ چند سالوں تک چلا لیکن ان اہلکاروں کا کہنا تھا یہ دوستانہ کوششیں بھی خطرے سے خالی نہیں ہوتی تھیں۔ کیونکہ قبائلی اکثر اپنی کمان ان کی کشتیوں پر تانے ہوئے ہوتے تھے۔ایک مرتبہ انھوں نے پتھروں کی کلہاڑی سے انڈین اہلکاروں کی کشتی پر حملہ کر دیا۔ بعض اہکاروں نے ان قبائلیوں سے رابطہ کرنے کی کوششوں کے بارے میں سوالات اٹھائے جس کے بعد1996 میں دور سے تحفے گرانے کا یہ سلسلہ بند کر دیا گیا۔سنہ 2004 میں سونامی کے بعد انڈین ماہرین نے سینٹینیلیز کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جزیرے کے نزدیک کا دو بار دورہ کیا تھا۔ انھوں نے سمندر میں دور سے ان کا جائزہ لیا تھا۔ ان کا تجزیہ تھا کہ سینٹینیلیز صحتمند تھے اور بظاہر انھیں کوئی دشواری نہیں تھی۔جزیرے کی قدیم آبادی کو خطرہانڈین حکومت نے بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیش نظر گریٹ نکوبار جزیرے میں میگا ڈیولپمنٹ پراجکٹ کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کے تحت ایک بہت بڑی بندرگاہ، بین الاقوامی ہوائی اڈہ، ایک پاور سٹیشن اور ایک بحری اڈہ تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔ ان منصوبوں کے ساتھ ہزاروں لوگ يہاں آباد کیے جائیں گے۔جوناتھن کا کہنا ہے کہ انڈمان نکوبار میں جو ڈیولپمنٹ پراجیکٹ کا منصوبہ ہے خاص طور سے گریٹ نکوبار میں جو پراجیکٹ ہے وہ ان آزاد قبائل کے وجود کو تباہ کر دے گا۔جوناتھن میزوور نے بی بی سی کو بتایا کہ کہ سینٹینیلیز سے رابطہ قائم نہ کرنا انھیں بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔وہ کہتے ہیں کہ برطانوی دور میں کم از کم گیارہ ایسے قبائلی گروپ تھے جو باہری دنیا سے کٹے ہوئے تھے لیکن باہری دنیا سے ان کا رابطہ ہونے کے بعد اب صرف ان میں سے چار ہی بچے ہیں جن میں سے ایک گروپ سینٹینیلیز کا ہے۔اگر ان سے باہری دنیا کا رابطہ قائم ہواتو خطرہ ہے کہ یہ قدیم انسانی آبادی بھی ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔دنیا سے منقطع رہنے والا پیرو کا جنگلی قبیلہ جنگل سے باہر کیوں نکلا؟وہ قدیم قبیلہ جہاں صرف ماں کی چلتی ہے اور مرد برابری کے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیںجزیرے سے مسیحی مشنری کی لاش کی بازیابی کا کام معطلانڈیا: انڈمان کے آخری قبائل پر سیاحوں کی نظریںکالا پانی: ہندوستان کی جنگ آزادی کی وہ ’قربان گاہ‘ جہاں ہر قیدی موت کی خواہش کرتا تھا

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

شادی کی سالگرہ اچانک جنازے میں بدل گئی۔۔ رقص کرتا ہوا شخص پلک جھپکتے میں ہی دم توڑ گیا ! آخری لمحات کی ویڈیو

کیا اونیجا اینڈریو دوبارہ پاکستان آنا چاہتی ہیں؟ نیویارک پہنچ کر کیا کچھ کہا ! ویڈیو

حماس کا اسرائیل پر راکٹ حملہ ، قابض فوج کی بمباری سے درجنوں فلسطینی شہید

عالمی منڈی میں تیل اور گیس کی قیمتوں میں کمی

امریکی ٹیرف ، ایشیائی اور خلیجی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی ، اربوں ڈالر کا نقصان

صحت مند آبادی ہی ایک خوشحال، پرامن اور پرسکون معاشرے کی بنیاد ہے، مریم نواز

ایشیا کی سٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی کا رجحان جاری، پاکستانی سٹاک مارکیٹ میں 3300 پوائنٹس سے زائد کی کمی

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان، انڈیکس میں 3300 پوائنٹس سے زائد کی کمی

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کی اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات: ’خطے میں تنازعے کے پھیلاؤ کو روکنے پر تبادلہ خیال‘

’دریائے سندھ کی اولاد‘: کشتیوں میں اپنے آشیانے بنانے والی ’کیہل برادری‘ خشکی پر بستیاں آباد کرنے پر کیوں مجبور ہوئی؟

پے در پے نقصانات سے لڑکھڑاتی حزب اللہ کیا اپنی بقا کی جنگ میں کامیاب ہو پائے گی: ’یہ زخم خدا کی طرف سے تمغہ ہیں‘

اسلام آباد میں 20 اپریل کو امریکی سفارتخانہ کی جانب مارچ کیا جائے گا،حافظ نعیم الرحمان

پاک افغان بارڈر پر خوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام، 8 ہلاک

پنجاب میں پہلی مرتبہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

کراچی کنگز نے اپنی نئی کِٹ متعارف کرادی

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی