
Getty Imagesدورانِ تفتیش پولیس اہلکاروں کو ایک سی سی ٹی وی ویڈیو میں ایک آوارہ کتا نظر آیا تھاایک سال قبل ممبئی کے قریب نوی ممبئی کے علاقے نیرول کے ایک انتہائی مصروف روڈ پر ایک شخص کی خون سے لت پت لاش ملی تھی اور اس قتل نے پورے علاقے میں ڈر کا ماحول پیدا کر دیا تھا۔واقعے کی خبر ملتے ہی پولیس اہلکار جائے واردات پر پہنچے، قتل کا مقدمہ درج کیا اور قاتل کی تلاش شروع کر دی۔ابتدائی طور پر شواہد کی کمی کے سبب پولیس کو قتل کے ملزم کی شناخت میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ملزم نے انتہائی بے دردی سے یہ قتل کیا تھا اور پیچھے اپنا کوئی سُراغ بھی نہیں چھوڑا تھا۔تاہم پولیس کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے پچھلے کچھ دنوں میں اس معاملے کو متعدد پہلوؤں سے جانچا اور ایک آوارہ کتے کی مدد سے ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔قتل کا واقعہ کب اور کیسے ہوا؟قتل کا یہ واقعہ 13 اپریل 2024 کی صبح نوی ممبئی میں پیش آیا تھا۔ صبح 6:30 سے 7بجے کے درمیان خون سے لت پت یہ لاش نیرول کے سیکٹر 10 میں ملی تھی۔اس شخص کو ہسپتال منقتل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا تھا۔ پولیس نے اس واقعے کا مقدمہ نامعلوم شخص کے خلاف درج کیا اور تحقیقات کا آغاز کر دیا۔اس قتل کی تحقیقات کے لیے ڈی سی پی وویک پنسارے، اے سی پی راہُل گائیکواڈ اور سینیئر پولیس انسپیکٹر تاناجی بھگت پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔پولیس کی ٹیم نے سب سے پہلے قتل کے مقام پر واقع دُکانوں اور سڑک اور پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیوز دیکھنا شروع کیں اور علاقے سے ہی ان افراد کو حراست میں لیا جو مجرمانہ پسِ منظر رکھتے تھے تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جا سکے۔تحقیقات کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ مقتول دراصل ایک کچرا چُننے والا تھا۔ تاہم پولیس یہ جاننے سے قاصر رہی کہ اسے قتل کس نے کیا تھا۔پولیس کی ایک ٹیم علاقے میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیوز دیکھ رہی تھی تو دوسری ٹیم مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ لیکن دو دن گزرنے کے باوجود بھی انھیں کوئی ثبوت نہ مل سکا۔Getty Imagesقتل کا یہ واقعہ 13 اپریل 2024 کی صبح نوی ممبئی میں پیش آیا تھاسی سی ٹی وی ویڈیو میں کتّے کی موجودگی اور قاتل کا سُراغابتدائی تحقیقات میں پولیس کو معلوم ہوا تھا کہ مقتول کے سر پر گہری چوٹیں آئی ہیں لیکن اس شخص کی جیبیں خالی تھیں اور اسی سبب تفتیش کاروں کو اس شخص کی شناخت معلوم کرنے میں دشواری کا سامنا تھا۔آخر کار ایک سی سی ٹی وی ویڈیو میں اسسٹنٹ پولیس انسپیکٹر سچن دھاگے اور ان کی ٹیم کو ایک مشتبہ شخص نظر آیا۔ اس ویڈیو میں مشتبہ شخص اور مقتول کو ایک بیت الخلا کے قریب ایک دوسرے سے بحث کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔تاہم ان مناظر کے علاوہ کوئی بھی ایسی چیز نہیں تھی جو پولیس کو قاتل کو پکڑنے میں مدد دیتی۔بہاولپور میں تیسری جماعت کی طالبہ کا ریپ اور قتل کرنے والے ملزمان کی ہلاکت: ’قریبی رشتہ دار‘ ملزمان پر پولیس کا شک یقین میں کیسے بدلا؟مغرور سابق فوجی اہلکار جس نے بریک اپ کے بعد گرل فرینڈ کے ساتھ اس کی بہن اور والدہ کو بھی قتل کیانقاب پوش تصویر، خواتین سہولت کار اور بے ہوشی کا انجیکشن: پہاڑ سے گر کر ہلاک ہونے والی استانی کے قتل کا معمہمصطفیٰ عامر قتل کیس اور کال سینٹر کا غیر قانونی کاروبار: ڈبہ کیا ہوتا ہے اور پاکستان میں یہ کال سینٹر کیسے کام کرتے ہیں؟جب تفتیش آگے بڑھی تو اسسٹنٹ پولیس انسپیکٹر سچن دھاگے کو سی سی ٹی وی ویڈیو میں حملہ آور نظر آ گیا لیکن اس شخص کا چہرہ واضح نہیں تھا۔تاہم اس ویڈیو میں سچن دھاگے اور ان کے ساتھیوں کو اس شخص کے قریب سفید دھبوں والا ایک کتا نظر آیا۔ یہی کتا دیگر سی سی ٹی وی ویڈیوز میں بھی نظر آیا تھا۔سی سی ٹی وی ویڈیوز دیکھ کر یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ کتا دیگر افراد پر تو بھونک رہا ہے لیکن مشتبہ شخص پر نہیں۔ یہاں پولیس کو یہ بات عجیب سی لگی کہ آخر یہ کتا اس شخص پر کیوں نہیں بھونک رہا؟پولیس کو شک ہوا کہ یقیناً اس کتے اور مشتبہ فرد میں کوئی تعلق ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کتے کی شروع کر دی۔کتے کی تلاشنیرول پولیس سٹیشن کے اہلکاروں کو یہ سفید دھبوں والا کتا ایک فُٹ پاتھ پر بیٹھا ہوا نظر آ گیا اور یہ بالکل ویسا ہی لگ رہا تھا جیسا پولیس کو سی سی ٹی وی ویڈیو میں نظر آیا تھا۔ جب پولیس نے قریبی علاقے میں اس کتے کے بارے میں پوچھ گچھ کی تو انھیں معلوم ہوا کہ یہ کتا اکثر بھوریا نامی شخص کے ساتھ نظر آتا ہے۔ اس کے بعد پولیس نے شخص کی تلاش شروع کر دی۔پھر ایک دن پولیس کو بھوریا سڑک پر سویا ہوا نظر آیا اور پولیس اہلکاروں نے اسے حراست میں لے لیا۔پوچھ گچھ کے دوران بھوریا نے پولیس کو کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔ اس دوران پولیس اہلکار برداشت کا مظاہرہ کرتے رہے اور بھوریا نے اچانک تمام تفصیلات اُگلنا شروع کر دیں۔قتل کی وجہ کیا تھی؟پولیس کی جانب سے جاری کی گئی معلومات کے مطابق اس واقعے میں ملوث ملزم کا بھوریا عرف منوج پراجپتی ہے اور اس کی عمر 20 برس ہے۔ملزم ایک دُکان میں صفائی کا کام کیا کرتا تھا۔ پولیس کے مطابق مقتول بھوریا کو اکثر تشدد کا نشانہ بنایا کرتا تھا اور اس کی جیب سے پیسے بھی نکال لیا کرتا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کے واقعے سے ایک یا دن پہلے بھی ایسا ہی ہوا اور 13 اپریل کی رات کو بھوریا اور مقتول کے درمیان شدید بحث ہوئی۔اس بحث کے دوران بھوریا غصے میں آ گیا اور اس نے ڈنڈے سے وار کر کے 45 سالہ شخص کو ہلاک کر دیا۔تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ بھوریا قتل کا اعتراف کر چکا ہے۔بھوریا نے پولیس کو بتایا کہ وہ سڑک پر موجود آوارہ کتے کو ہمیشہ کھانا کھلاتا تھا۔’کتے اور میرے درمیان اچھا تعلق تھا۔ مجھے یہ کتا بہت پسند تھا اور اسی لیے وہ دوسروں پر بھونکتا تھا لیکن مجھ پر نہیں، یہ علاقے میں ہمیشہ میرے اردگرد موجود رہتا تھا۔‘Getty Imagesابتدائی تحقیقات میں پولیس کو معلوم ہوا تھا کہ مقتول کے سر پر گہری چوٹیں آئی ہیں’تحقیقات کے دوران آوارہ کتا اہم ثبوت تھا‘بی بی سی مراٹھی سے گفتگو کے دوران اسسٹنٹ پولیس انسپیکٹر سچن دھاگے کا کہنا تھا کہ ’اس کیس کی تحقیقات کے دوران ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا تھا لیکن ہم صرف ایک سوال کی وجہ سے ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔‘’ہم نے سی سی ٹی کیمروں اور مخبروں کی مدد سے ملزم کو سناخت تو کر لیا تھا لیکن اس تحقیقات کی کامیابی میں سب سے اہم کردار ایک آوارہ کتے نے ادا کیا۔‘ پولیس نے ملزم کو عدالت کے سامنے پیش کیا اور وہ ابھی جیل میں بند ہے۔تاہم مقدمے کی سماعت کے دوران بھی مقتول کی شناخت سامنے نہیں آ سکی ہے۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول ایک پناہ گزین تھا جو روزگار کی تلاش میں نوی ممبئی آیا تھا۔’قاتل نامعلوم، مقتول نامعلوم‘: شیخوپورہ میں ملنے والی سر کٹی لاش کا معمہ کیسے حل ہوا؟فلم کی کہانی کی طرح دوست کی لاش دفنا کر پلستر سے چھپانے والے قاتل کا راز کیسے فاش ہوااے سی والے کمرے میں لاش کا معمہ: دبئی سے خریدی گئی شرٹ جس سے قاتل کا سراغ ملاانڈیا میں 11 افراد کے قتل کا ملزم ’جو مارنے کے بعد لاشوں سے معافی مانگتا تھا‘والدین کو بے دردی سے قتل کرنے والی بیٹی جو برسوں تک لاشوں کے ساتھ اِسی گھر میں رہی