
Getty Imagesسیکس لائف کو بہتر بنانے کے طریقےجنسی خواہش میں کمی، موڈ میں اچانک تبدیلی اور اندام نہانی میں خشکی، یہ وہ چند علامات ہیں جن کا سامنا خواتین کو مینوپاز کے دوران کرنا پڑ سکتا ہے۔بہت سی خواتین کے لیے یہ تبدیلیاں مینوپاز سے دس سال قبل ہی وقوع پذیر ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور اسے پری مینوپاز کہا جاتا ہے۔40 سالہ سوزن کینیڈا میں وینکوور کی رپائشی ہیں اور پری مینوپاز سے گزر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’سیکس بہت تکلیف دہ ہو چکا ہے۔ مجھے سیکس کی خواہش ہوتی ہے لیکن تکلیف کے خوف سے نہیں کرتی۔‘سوزن کے مطابق ’میں لاعلم تھی کہ یہ کیوں ہو رہا ہے اور سچ یہ ہے کہ ڈاکٹر کے پاس جانے میں مجھے کچھ وقت لگا۔‘واضح رہے کہ معیار زندگی میں بہتری کے بعد بہت سی خواتین کو اپنی زندگی کا تیسرا حصہ مینوپاز کے بعد گزارنا پڑتا ہے۔ مینوپاز کے دوران ہارمون کی کمی سے حیض آنا بند ہو جاتا ہے اور بیضہ دانی انڈے پیدا کرنا بند کر دیتی ہے جس سے جسمانی اور نفسیاتی تبدیلیاں آتی ہیں۔برطانیہ کی ڈاکٹر عزیزہ کہتی ہیں کہ اندام نہانی کی خشکی، جو سیکس کے دوران تکلیف کا باعث بنتی ہے، کا تعلق ایسٹروجن ہارمون کی کمی سے ہے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’بہت سے معاشروں میں جنسی زندگی ایک ممنوعہ موضوع ہونے کی وجہ سے ایسی خواتین موجود ہیں جو سمجھتی ہیں کہ تکلیف دہ سیکس غیرمعمولی بات نہیں اور یہ کہ مرد کو خوش کرنے کے لیے یہ تکلیف برداشت کرنا ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔‘ڈاکٹر عزیزہ کے مطابق ایسے عقائد کی وجہ سے بہت سی خواتین یہ مسائل لے کر ڈاکٹروں کے پاس نہیں جاتیں اور خاموشی سے تکلیف سہتی ہیں۔ہارمون اور پوشیدہ علاماتایسٹروجن وہ ہارمون ہے جو جنسی خواہشات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بیضۃ دانی ٹیسٹوسٹیرون نامی ہارمون بھی خارج کرتی ہے۔ جب ان ہارمونز کی مقدار میں کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے تو خواتین کی جنسی خواہشات میں تبدیلی آتی ہے۔45 سالہ روزی جرمنی میں رہتی ہیں جنھوں نے 30 سال کی عمر میں سرطان کی تشخیص ہونے پر بچہ دانی نکلوا دی تھی۔ ان کو اس سرجری کے بعد مینوپاز کا سامنا تھا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے روزی نے کہا کہ وہ اس سے قبل سیکس سے لطف اندوز ہوتی تھیں لیکن ’اچانک یہ غائب ہو گیا کیوں کہ جسمانی طور پر میں کچھ محسوس نہیں کر پا رہی تھی۔‘کیلیفورنیا کی ڈاکٹر نازنین سیکس تھراپسٹ اور ماہر نفسیات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مینوپاز کا شکار ہونے والی خواتین ان کے پاس تکلیف دہ سیکس اور خواش میں کمی کی شکایت لے کر آتی ہیں۔’بہت سی خواتین ہیں جو سیکس کرنا تو چاہتی ہیں لیکن وہ روایتی سیکس میں مذید دلچسپی نہیں رکھتیں۔‘خواتین میں شہوت: فرائڈ کے تخلیق کردہ غلط مفروضے جو آج بھی ہزاروں خواتین کو متاثر کر رہے ہیںاچھی سیکس لائف کا راز: جنسی تعلق کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے؟وہ دوا جو خواتین کو انجانے میں سیکس کی ’خطرناک لت‘ میں مبتلا کر سکتی ہےسیکس میں لذت بڑھانے کی غرض سے منشیات کا استعمال: ’پہلے پہل تو خوشگوار آزادی کا احساس ہوا، مگر پھر میں زندہ لاش بن گیا‘زندگی کے اس حصے میں اندام نہانی میں خشکی اور سیکس کی خواہش کی کمی ہی وہ وجوہات نہیں ہیں جن کی وجہ سے خواتین کو سیکس میں دلچسپی نہیں رہتی۔برطانیہ کی 49 سالہ یاس کے مطابق بار بار پیشاب کی نالی کا انفیکشن ہونے کی وجہ سے ان کی سیکس میں دلچسپی غائب ہوتی گئی۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ 'ہر بار سیکس کے بعد مجھے تکلیف دہ انفیکشن ہو جاتا تھا۔'ان کے مطابق ڈاکٹر کافی وقت تک یہ تشخیص ہی نہیں کر پائے کہ 'یہ مسئلہ مینوپاز سے جڑا ہوا ہے۔'ڈاکٹر نازنین وضاحت دیتی ہیں کہ پیشاب کی نالی کے انفیکشن کی وجہ بھی ایسٹروجن کی کمی ہو سکتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ 'لوگ اس ہارمون کو صرف ایک مخصوص کام سے جوڑتے ہیں لیکن ہمارے جسم میں بالوں سے لے کر جلد پر اس کے اثرات ہوتے ہیں۔'ان کے مطابق 'ایسٹروجن کا ایک کام اندام نہانی کو خشک ہونے سے روکنا ہے اور جب اس کی مقدار میں کمی ہوتی ہے تو پیشاب کی نالی میں انفیکشن ہو سکتے ہیں۔'بہت سے معاشروں میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ مینوپاز کے بعد، یعنی حیض ختم ہونے پر، عورت کی جنسی زندگی بھی اختتام پذیر ہو جاتی ہے۔تاہم ماہر ڈاکٹروں کے مطابق اگر خواتین کی اہمیت ان کی جوانی سے ہے تو پھر عمر کا یہ حصہ ان کے لیے مشکل ہو سکتا ہے۔لیکن ایسا ہونا ضروری نہیں کیوں کہ ایسی خواتین بھی ہیں جنھوں نے مینوپاز کے بعد ہی اپنی زندگی کا سب سے بہترین سیکس کیا۔Getty Imagesایک خاتون اپنے جسم پر ہارمون کریم لگا رہی ہیںعلاج کیا ہے؟ڈاکٹر مالی کے مطابق مینو پاز کے بعد وقوع پذیر ہونے والی پر تبدیلی کا حل اور علاج موجود ہے۔ کسی میں دوا اور کسی میں بغیر دوا کے خواتین پرلطف سیکس سے بھرپور زندگی گزار سکتی ہیں۔65 سالہ ہلڈیتا لندن میں رہتی ہیں اور ان کی جنسی زندگی مینوپاز کے ساتھ اپنے عروج پر پہنچنا شروع ہوئی تھی اور اتفاقا یہ چیز ان کی طلاق کے ساتھ ہی ہوئی تھی۔ وہ بی بی سی کو بتاتی ہیں: ’میں نے 43 سال کی عمر میں علیحدگی اختیار کر لی تھی اور میری مینوپاز کی علامات 45-46 سال کی عمر میں شروع ہونے لگیں تھیں۔ میں بہت خوش تھی کہ میں آخر کار ان چکروں سے آزاد ہوں۔ میں نے حقیقت میں اس وقت بہت صحت مند اور پرجوش جنسی زندگی گزارنا شروع کر دی تھی۔‘جنسی جذبات کے شعلوں کو دوبارہ بھڑکانے کے متعلق ڈاکٹر مالی کا انتہائی اہممشورہ یہ ہے کہ ایسی خواتین کو ’اپنے جنسی سکرپٹ کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے۔‘ وہ کہتی ہیں کہ ’ہم سب کے پاس ایک تصور ہے کہ سیکس کیسا نظر آنا چاہیے اور اچھا سیکس کیا ہے لیکن جیسے جیسے ہمارے جسم بدلتے ہیں ہمیں اس ذہنی اسکرپٹ کو اپ گریڈ کرنے اور تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اپنی زندگی کے اس مرحلے پر اپنے آپ سے پوچھیں کہ میرے لیے اچھا سیکس کیا ہے؟‘وہ فور پلے پر بھی زور دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ’اندام نہانی کے ٹشو میں تبدیلی کا مطلب ہے کہ وہاں کم حساسیت ہو سکتی ہے اور ایسے میں وائبریٹر جیسے جنسی کھلونے متعارف کروانے سے مدد مل سکتی ہے۔‘اور اگر مینوپاز کی علامات آپ کی جنسی زندگی پر اثر انداز ہو رہی ہیں تو ڈاکٹر عزیزہ سیسے طبی ’مدد حاصل کرنے اور اگر ضرورت ہو تو اپنے ڈاکٹر کو تبدیل کرنے، ہمت نہ ہارنے اور شرمندہ نہ ہونے‘ کا مشورہ دیتی ہیں۔ڈاکٹر سیسے کے مطابق ’علاج کے لحاظ سے ایچ آر ٹی (ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی) سب سے پہلے ہے۔ یہ مختلف صورتوں میں ہو سکتی ہے: پیچ، جیل، گولی۔ کچھ لوگوں کو ہارمونز استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے جو گولیوں کی روپ میں خون میں شامل ہو جاتے ہیں، لیکن کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو براہ راست اندام نہانی پر استعمال کی جا سکتی ہیں۔‘نیوزی لینڈ میں رہنے والی ندا اپنے کینسر کی وجہ سے ایچ آر ٹی گولیاں نہیں لے سکتی تھیں۔ لیکن وہ کہتی ہیں کہ ’جب میں نے اصرار کیا کہ میں اپنی جنسی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ایچ آر ٹی چاہتی ہوں تو مجھے ایک ٹاپیکل چیز دی گئی۔ مجھ میں جارحانہ قسم کے کینسر کی تشخیص کی وجہ سے ڈاکٹروں نے میری جنسی زندگی کو ترجیح نہیں دی تھی۔‘ڈاکٹر عزیزہ کہتی ہیں کہ چکنا کرنے والے مادے اور اندام نہانی کے موئسچرائزر جیسے علاج بھی موجود ہیں لیکن وہ لوگوں پر زور دیتی ہیں کہ کسی بھی قسم کی حساسیت پیدا کرنے والے اجزاء کو چیک کریں۔ ان لوگوں کے لیے جو پیلوک فلور کے پٹھوں کی کمزوری کا سامنا کر رہے ہیں ان کے لیے پیلوک فلور کی فزیوتھراپی دستیاب ہے۔ اس کے ساتھ وہ ’ورزش کرنے، اپنے پھل اور سبزیاں کھانے، شراب نوشی کو کم کرنے یا مکمل طور پر بند کرنے، سگریٹ نوشی نہ کرنے اور اپنا وزن برقرار رکھنے‘ کا بھی مشورہ دیتی ہیں۔ڈاکٹر سیسے ایک چيز کی بڑے حامی ہیں اور وہ ہے خود کی دیکھ بھال۔ وہ کہتی ہیں کہ ’خود کی دیکھ بھال خود غرضی نہیں ہے۔ کوشش کریں اور اپنے ماحول سے تناؤ کو دور کریں۔‘ ’خواتین اکثر ایسا کرنے کی کوشش کرتی ہیں، جیسے کہ ہم سپر وومن ہیں۔ مدد طلب کریں اور اگر آپ مدد مانگنا پسند نہیں کرتی ہیں تو جب آپ کو مدد پیش کی جائے تو کم از کم اسے قبول کریں۔‘اندام نہانی کے پانچ حقائق ہر خاتون کو معلوم ہونے چاہییں’مینوپاز پر بات کی تو کولیگز بولیں کہ تم کہنا چاہتی ہو ہم بچے پیدا نہیں کر سکتے‘ آخر مینوپاز پر بات کرنے میں ہچکچاہٹ کیوں؟اچھی سیکس لائف کیسی ہوتی ہے اور اس میں موجود خرابیاں کیسے دور کی جائیں؟اچھی سیکس لائف کا راز: جنسی تعلق کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے؟خواتین میں شہوت: فرائڈ کے تخلیق کردہ غلط مفروضے جو آج بھی ہزاروں خواتین کو متاثر کر رہے ہیںسیکس میں لذت بڑھانے کی غرض سے منشیات کا استعمال: ’پہلے پہل تو خوشگوار آزادی کا احساس ہوا، مگر پھر میں زندہ لاش بن گیا‘