کے ٹو 18 بی: کائنات کا وہ دُور دراز سیارہ جہاں ’زندگی کے آثار‘ موجود ہیں


سائنس دانوں کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ کسی دوسرے ستارے کے گرد چکر لگانے والے ایک دور دراز سیارے پرزندگی کے آثار ہو سکتے ہیں۔کیمبرج کی ایک ٹیم نے کے ٹو_18 بی نامی سیارے کی فضا کا مطالعہ کرتے ہوئے ایسے مالیکیولز کی موجودگی کا سراغ لگایا ہے جو زمین پر سادہ جانداروں سےپیدا ہوتے ہیں۔ناسا کی جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ کے ذریعے سیارے کی فضا میں زندگی سے وابستہ یہ دوسرا اور زیادہ امید افزا کیمیکل ہے۔لیکن ٹیم اور آزاد ماہرین فلکیات اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان نتائج کی تصدیق کے لیے مزید اعداد و شمار کی ضرورت ہے۔اس تحقیق کے سربراہ پروفیسر نکو مدھوسودھن نے کیمبرج یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرونومی میں اپنی لیب میں بتایا کہ انھیں امید ہے کہ جلد ہی ٹھوس شواہد مل جائیں گے۔'یہ سب سے ٹھوس ثبوت ہے لیکن ممکنہ طور پر وہاں زندگی موجود ہے۔ میں حقیقت میں کہہ سکتا ہوں کہ ہم ایک سے دو سال کے اندر اس سگنل کی تصدیق کر سکتے ہیں۔'Getty Imagesکے ٹو- 18 بی زمین کے سائز سے ڈھائی گنا بڑا ہے اور ہم سے سات سو ٹریلین میل دور ہےکے ٹو- 18 بی زمین کے سائز سے ڈھائی گنا بڑا ہے اور ہم سے سات سو ٹریلین میل دور ہے۔کیمبرج گروپ نے دریافت کیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ فضا میں کم از کم دو مالیکیولز میں سے ایک میں ایسے کیمیائی مرکب موجود ہیں جو زندگی سے وابستہ ہیں یعنی ڈمیتھائل سلفائیڈ (ڈی ایم ایس) اور ڈیمتھائیل ڈائی سلفائڈ (ڈی ایم ڈی ایس)۔زمین پر یہ گیسیں سمندری فائٹوپلانکٹن اور بیکٹیریا سے پیدا ہوتی ہیں۔پروفیسر مدھوسودھن حیران ہیں کہ صرف ایک مشاہدے کے دورانیے میں بظاہر اتنی گیس دکھائی دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا اندازہ ہے کہ فضا میں اس گیس کی مقدار زمین کے مقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ ہے۔‘انھوں نے بتایا کہ ’اس لیے اگر اس کا زندگی کے ساتھ تعلق حقیقی ہے تو یہ سیارہ زندگی سے بھرا ہوا ہو گا۔‘پروفیسر مدھوسودھن نے مزید کہا ’اگر ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہکے ٹو_ 18 بی پر زندگی موجود ہے تو اس سے بنیادی طور پر اس بات کی تصدیق ہونی چاہیے کہ کہکشاں میں زندگی بہت عام ہے۔‘سیارہ وینس کی فضا میں موجود گیس جو وہاں زندگی کی موجودگی کا امکان ظاہر کرتی ہےخلائی مخلوق سے رابطہ ہو بھی گیا تو ہم ان سے کہیں گے کیا؟عدم سے وجود کا معمہ: بِگ بینگ سے پہلے کیا موجود تھا؟کیا فزکس خدا کے وجود کو ثابت کر سکتی ہے؟NASAاس مرحلے پر بہت سارے ’اگر‘ اور ’مگر‘ ہیں، جیسا کہ پروفیسر مدھوسودھن کی ٹیم آزادانہ طور پر تسلیم کرتی ہے۔سب سے پہلے، یہ تازہ ترین معلومات کسی دریافت کا دعویٰ کرنے کے لیے ضروری معیار کے مطابق نہیں ہے۔اس کے لیے محققین کو تقریبا 99.99999٪یقین کی ضرورت ہے کہ ان کے نتائج درست ہیں اور یہ اتفاقیہ ریڈنگ نہیں۔ سائنسی اصطلاح میں یہ پانچ سگما کا نتیجہ ہے۔یہ تازہ ترین نتائج صرف تین سگما، 99.7٪ ہیں. جو لگتا تو بہت زیادہ ہے لیکن یہ سائنسی برادری کو قائل کرنے کے لیے کافی نہیں ہے لیکن یہ 18 ماہ قبل ٹیم کو حاصل ہونے والے 68 فیصد نتائج سے کہیں زیادہ ہے، جسے اس وقت بہت شکوک و شبہات کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔ایڈنبرا یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھرین ہیمنز اور سکاٹ لینڈ کے ماہر فلکیات رائل کے مطابق اگر کیمبرج کی ٹیم فائیو سگما کا نتیجہ بھی حاصل کر لیتی ہے تو یہ اس بات کا حتمی ثبوت نہیں ہوگا کہ سیارے پر زندگی موجود ہے۔انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’اس یقین کے باوجود یہ سوال اب بھی موجود ہے کہ اس گیس کی اصل وجہ کیا ہے۔‘’زمین پر یہ سمندر میں موجود جراثیموں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے لیکن کامل اعداد و شمار کے باوجود ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک اجنبی دنیا پر حیاتیاتی آغاز ہے کیونکہ کائنات میں بہت ساری عجیب و غریب چیزیں ہوتی ہیں اور ہم نہیں جانتے کہ اس سیارے پر دیگر کیا ارضیاتی سرگرمی ہوسکتی ہے جو مالیکیولز پیدا کرسکتی ہے۔‘یہ وہ نقطہ نظر ہے جس سے کیمبرج کی ٹیم متفق ہے۔وہ دوسرے گروپوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ڈی ایم ایس اور ڈی ایم ڈی ایس کو لیبارٹری میں تیار کیا جا سکتا ہے۔Getty Images’دوسرے ستاروں کے گرد گردش کرنے والے سیاروں کے بارے میں ہم جو کچھ بھی جانتے ہیں وہ روشنی کی چھوٹی مقدار سے آتا ہے جو ان کی فضا کی جھلک دکھاتی ہے‘دیگر تحقیقی گروپوں نےکے ٹو-18 بی سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے لیے متبادل وضاحتیں پیش کی ہیں۔نہ صرف اس بارے میں ایک ٹھوس سائنسی بحث جاری ہے کہ آیا ڈی ایم ایس اور ڈی ایم ڈی ایس موجود ہیں بلکہ سیارے کی ساخت کے حوالے سے بھی بات ہو رہی ہے۔بہت سے محققین کا اندازہ ہے کہ سیارے پر ایک وسیع مائع سمندر ہے اور اس کی وجہ کے ٹو- 18 بی کی فضا میں گیس امونیا کی عدم موجودگی ہے۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ نیچے موجود پانی کا بڑا حجم امونیا کو جذب کر لیتا ہے۔کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر اولیور شارٹل کے مطابق اس کی وضاحت پگھلی ہوئی چٹان کے سمندر سے بھی کی جا سکتی ہے، جو زندگی کے ممکنہ وجود کو روک سکتا ہے۔’دوسرے ستاروں کے گرد گردش کرنے والے سیاروں کے بارے میں ہم جو کچھ بھی جانتے ہیں وہ روشنی کی چھوٹی مقدار سے آتا ہے جو ان کی فضا کی جھلک دکھاتی ہے۔ لہٰذا یہ ایک ناقابل یقین حد تک کمزور سگنل ہے جسے ہمیں نہ صرف زندگی کی علامات کے لیے بلکہ ہر چیز کے لیے پڑھنا پڑ رہا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’کے ٹو_ 18 بی کے حوالے سے سائنسی بحث اب بھی سیارے کی ساخت کے بارے میں ہے۔‘ناسا کے ایمس ریسرچ سینٹر کے ڈاکٹر نکولس ووگان نے اعداد و شمار کی ایک اور تشریح کی ہے۔انھوں نے تحقیق شائع کی جس میں بتایا گیا کہ کے ٹو_ 18 بی ایک منی گیس جائنٹ ہے جس کی کوئی سطح نہیں ہے۔پروفیسر مدھوسودھن اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اگر انھیں سائنس کے سب سے بڑے سوالوں میں سے ایک کا جواب دینا ہے تو ابھی بھی ایک سائنسی پہاڑ پر چڑھنا باقی ہے۔لیکن ان کا ماننا ہے کہ وہ اور ان کی ٹیم صحیح راستے پر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’آج سے کئی دہائیوں بعد ہم پیچھے مڑ کر اس وقت کا جائزہ لیں گے جب زندہ کائنات وجود میں آئی تھی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک اہم نقطہ ہو سکتا ہے، جہاں اچانک یہ بنیادی سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا ہم کائنات میں اکیلے ہیں یا نہیں۔‘یہ تحقیق دی ایسٹروفزیکل جرنل لیٹرز میں شائع ہوئی ہے۔کائنات میں خلائی مخلوق کی تلاش جو اب ’کچھ ہی دیر کی بات رہ گئی ہے‘ایک سیارے سے آنے والا سگنل جو ’خلائی مخلوق کا سراغ ہو سکتا ہے‘خلائی مخلوق سے رابطہ ہو بھی گیا تو ہم ان سے کہیں گے کیا؟سیارہ وینس کی فضا میں موجود گیس جو وہاں زندگی کی موجودگی کا امکان ظاہر کرتی ہےخلائی مخلوق کی تلاش: دس دلچسپ حقائقزمین کے حجم کا ایک ٹھنڈا سیارہ دریافت

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید سائنس اور ٹیکنالوجی

ژالہ باری کے دوران سولر پینلز کو بچانے کے طریقے

آہستہ آہستہ اور خاموشی سے کھانے میں چُھپے صحت کے راز

آندھیاں، فلیش فلڈ اور گیند جتنے بڑے اولے: کیا ایپس بہتر پیش گوئی کرکے ہمیں محکمہ موسمیات سے پہلے خبردار کر سکتی ہیں؟

پی ٹی اے نے تین کمپنیوں کو وی پی این سروسز کے کلاس لائسنس جاری کر دیے

ٹک ٹاک میں بہترین فیچرکا اضافہ

چیٹ جی پی ٹی کی نظر میں بد صورت ترین فونزمنظرعام

جانوروں کی قیمتی اقسام جو ختم ہو رہی ہیں، مگر کیوں؟

جوتے گھر سے باہر اتارنے کی آسان عادت جو آپ کو بیمار ہونے سے بچا سکتی ہے

فیس بک صارفین کیلئے بڑی خوشخبری، پیسے کمانے کا آسان طریقہ متعارف

سائنسدانوں نے اڑنے والا وائرلیس روبوٹ تیار کر لیا

چِپس کی جنگ اور ٹرمپ کی حکمت عملی: امریکہ جدید ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ایشیا کا مقابلہ کر پائے گا

چِپس کی جنگ اور ٹرمپ کی حکمت عملی: امریکہ جدید ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ایشیا کا مقابلہ کر پائے گا؟

حضرت موسیٰ، فرعون کی شکست اور لاش محفوظ کیے جانے کا قصہ اسلام اور دیگر مذاہب میں

ڈینٹ، ٹوٹے شیشے اور پارٹس کی دگنی قیمتیں۔۔ ژالہ باری سے تباہ گاڑیوں کے مالکان کو کیا کیا مشکلات جھیلنی پڑیں؟

ونڈوز 11 میں بڑی تبدیلی نے تہلکہ مچا دیا

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی