
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ سیمی کنڈکٹرز کی درآمد پر نیا ٹیرف آنے والا ہے، جس کا اعلان وہ اگلے ہفتے کریں گے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ ٹیرف کی نئی شرح میں کچھ شعبوں اور کمپنیوں کے لیے لچک کی گنجائش ہوگی۔رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ ارادہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک روز قبل ہی انہوں نے سمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور دوسرے الیکٹرانک آلات کو چین پر عائد جوابی ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دیا تھا لیکن یہ اقدام زیادہ طویل مدتی نہیں ہو گا۔صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم چپس اور سیمی کنڈکٹرز کو دوسری کمپنیوں کی پیچیدگی سے نکالنا چاہتے تھے، کیونکہ ہم اپنے ملک میں چپس، سیمی کنڈکٹرز اور دوسرے آلات بنانا چاہتے ہیں۔‘اسی روز کے اوائل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے سیمی کنڈکٹرز کے شعبے میں قومی سلامتی سے جڑے معاملات کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا۔ان سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ’ہم تحقیقات میں سیمی کنڈکٹرز اور پوری سپلائی چین کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘ٹرمپ انتظامیہ نے 13 اپریل کو کئی الیکٹرانک آلات کو جوابی ٹیرف میں چھوٹ دے دی تھی، جس سے جہاں چین کے ساتھ تجارتی جنگ کی شدت میں کمی آئی وہیں ایپل اور دوسری بڑی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ ملنے کا امکان بھی پیدا ہوا تھا۔رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا تھا کہ سمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، میموری چپس اور دوسرے آلات اس ٹیرف سے مستثنیٰ ہوں گے جن کا اعلان پچھلے ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا اور وہ لاگو بھی ہو گیا تھا۔صدر ٹرمپ کے سیکریٹری تجارت ہاورڈ لیوٹنک کا کہنا ہے کہ فارماسیوٹیکل کے شعبے پر بھی ٹیکس لگے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)تاہم دوسری جانب صدر ٹرمپ کے سیکریٹری تجارت ہاورڈ لیوٹنک نے اتوار کو یہ وضاحت کی کہ چین سے منگوائی جانے والے آلات پر مزید ٹیکس لگائے جائیں گے، جن میں سیمی کنڈکٹرز بھی شامل ہوں گے اور یہ اقدام اگلے دو مہینوں میں اٹھایا جائے گا۔ٹیرف کے معاملے پر صدر ڈونلڈ کی اتار چڑھاؤ کی پالیسی سے عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور کووڈ کی لہر کے دوران دنیا جس معاشی بحران سے دوچار ہوئی ویسی ہی صورت حال ابھی بنتی ہوئی نظر آ رہی ہے اور مارکیٹس شدید مندی کا شکار ہیں۔لیوٹنک کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ ایک یا دو ماہ میں سمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور دوسرے الیکٹرانک آلات پر ’ایک خاص قسم کا ٹیرف‘ نافذ کریں گے جبکہ فارماسیوٹیکل کے شعبے پر بھی ٹیکس لگے گا۔دوسری جانب چین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کے معاشی اثرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔چینی وزارت تجارت کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’شیر کے گلے میں بندھی گھنٹی وہی کھول سکتا ہے جس نے وہ باندھی ہو۔‘