انڈیا کی جانب سے بنگلہ دیش کو دی گئی تجارتی راہداری کی سہولت کی واپسی: کیا یہ سیاسی محاذ آرائی کے بعد ایک تجارتی جنگ کی ابتدا ہے؟


Getty Imagesبنگلہ دیش کی ایک عدالت نے کرپشن کے الزامات کے تحت سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف گرفتاری کا نیا وارنٹ جاری کر دیا ہے۔ اس کیس میں نامزد شیخ حسینہ اور دیگر افراد پر زمینیں حاصل کرنے کے عمل میں بدعنوانی کے ارتکاب کا الزام عائد کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ یہ کسی بھی عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم کے خلاف جاری ہونے والا دوسرا وارنٹ گرفتاری ہے۔ شیخ حسینہ گذشتہ برس اگست میں اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد سے انڈیا میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ڈھاکہ کی نئی عبوری حکومت سابق وزیر اعظم کی حوالگی کا متعدد مرتبہ مطالبہ کر چکی ہے۔ ابھی حال ہی میں بنکاک میں بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔ بنگلہ دیشی حکام کے مطابق اپنی بات چیت میں محمد یونس نے نریندر مودی سے شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کے حوالے کرنے کی بات کی تھی۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق گرفتاری کے نئے وارنٹ جاری ہونے کے باوجود اس بات کا امکان انتہائی کم ہے کہ انڈیا شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کے حوالے کر دےتاہم اس پیش رفت کے بعد دونوں ملکوں کے پہلے سے ہی بگڑے ہوئے تعلقات پر مزید دباؤ پڑنے کا اندیشہ ہے۔یاد رہے کہ شیخ حسینہ کا انڈیا میں پناہ لینا دونوں ملکوں کےدرمیان خراب تعلقات کی بنیاد بنا ہوا ہے۔ بنگلہ دیش میں سابق اپوزیشن پر مشتمل نئی عبوری حکومت شیخ حسینہ کو انڈیا سے انتہائی قریب سمجھتی تھی اور اُن کا الزام ہے کہ شیخ حسینہ انڈیا ہی کی مدد سے بنگلہ دیش میں طویل عرصے سے اپنی 'غیر مقبول' حکومت چلا رہی تھیں۔یہ وارنٹ گرفتاری ایک ایسے وقت میں جاری ہوا ہے جب انڈیا نے ابھی گذشتہ ہفتے برما، نیپال، بھوٹان اور دیگر ملکوں کو انڈیا کے راستے سامان برآمد کرنے کے لیے بنگلہ دیش کو فراہم کی گئی ٹرانس شپمنٹ کی سہولت اچانک واپس لے لی۔اس اچانک فیصلے سے بنگلہ دیش کی تجارت، خاص طور سے نیپال، برما اور بھوٹان جیسے ملکوں کو کی جانے والی بنگلہ دیشی برآمدات بُری طرح متاثر ہوئی ہیں۔Getty Imagesشیخ حیسنہ کی حوالگی کے مطالبے کو لے کر انڈیا اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہےانڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے گذشتہ ہفتے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کو بذریعہ انڈیا ٹرانس شپمنٹ کی سہولت دینے کے باعث ملک (انڈیا) کی کئی بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر ٹرکوں اور کنٹینروں وغیرہ کی بھیڑ کافی زیادہ بڑھ چکی تھی، جس کے سبب یہ فیصلہ لینا پڑا ہے۔تاہم دونوں ممالک کی سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین کا مؤقف ہے انڈیا نے یہ تجارتی سہولت دراصل بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسرمحمد یونس کے اُس بیان کے بعد ختم کی ہے جس میں انھوں نے انڈیا کے شمال مشرقی خطے کو 'خشکی سے محصور خطہ' قرار دیا تھا اور چین سے کہا تھا کہ وہ اس خطے میں بنگلہ دیش کے توسط سے اپنی معیشت کو توسیع دے۔پروفیسر محمد یونس نے گذشتہ مہینے کے اواخر میں چین کا چار روزہ دورہ بھی کیا تھا۔چینی رہنماؤں سے اپنی ملاقات میں محمد یونس نے کہا تھا کہ 'مشرقی انڈیا کی سات ریاستیں، جنھیں سات بہنیں کہا جاتا ہے، چاروں طرف سے خشکی میں گھری ہوئی ہیں۔ ان ریاستوں کو سمندر تک براہ راست رسائی حاصل نہیں ہے۔'اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم اس پورے خطے کے لیے سمندر کے واحد نگہبان ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا تجارتی موقع کھول رہی ہے۔ یہ چین کی معیشت کے لیے وسعتی خطہ بن سکتا ہے۔ یہاں سامان بنائے جا سکتے ہیں، فروخت کیے جا سکتے ہیں، یہاں سے سامان چین لایا جا سکتا ہے اور وہاں سے باقی دنیا کو ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے۔'محمد یونس کے اس بیان پر انڈیا میں گہری تشویش ظاہر کی گئی تھی۔محمد یونس کی جانب سے چین کو ایک نئے سٹریٹیجک پارٹنر کے طور پر پیش کرنے سے متعلق محمد یونس کے اس بیان نے انڈیا اور بنگلہ دیش کے پہلے سے ہی خراب تعلقات کو مزید پیچیدہ تر کر دیا ہے۔یاد رہے کہ انڈیا نے سنہ 2020 میں کووڈ کے دنوں میں تجارت میں آسانی کے لیے بنگلہ دیش کو اپنے یہاں سے مال برآمد کرنے کی ٹرانس شپمنٹ کی سہولت دی تھی۔ اس انتظام کے تحت کئی بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں سے بنگلہ دیش کا مال غیر ممالک کو جاتا تھا۔انڈین میڈیا میں اسے دورہ چین کے دوران محمد یونس کی جانب سے دیے گئے بیان کے تناظر میں 'انڈیا کی جوابی کارروائی' قرار دیا گیا ہے۔Getty Imagesمحمد یونس نے حال ہی میں چین کے دورے کے دوران ایک بیان دیا جس کے بعد انڈیا کی جانب سے شپمنٹ کی سہولت واپس لے لی گئیتاہم انڈیا کی خارجہ امور کی تجزیہ کار نیانیما باسو کا خیال ہے کہ انڈیا کے ٹرانس شپمنٹ بند کرنے کے فیصلے کو بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر کے بیان سے جوڑ کر نہیں دیکھنا چاہیے۔وہ کہتی ہیں کہ 'ٹرانس شپمنٹ جیسے معاملے میں دوسرے ممالک بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس میں ان ممالک کے بارے میں بھی سوچنا ہوتا ہے جہاں مال بر آمد کیا جا رہا ہے۔ کس بندرگاہ سے کس ملک کے جہاز جا رہے ہیں۔ سبھی کچھ دیکھنا پڑتا ہے۔ ایسا نہیں لگتا کہ انڈیا نے ان کے بیان پر اپنی ناراضگی ظاہر کی اور اس سہولت کو ختم کر دیا ہے۔'انھوں نے کہا کہ چند روز قبل وزیرِ اعظم مودی اور پروفیسر یونس 'بیمسٹک' کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے بنکاک گئے تھے، جہاں ممکنہ طور پر اس معاملے پر بات ہوئی ہو گی۔'اس ملاقات سے قبل انڈین خارجہ سیکریٹری وکرم مسری بھی ڈھاکہ گئے تھے، تب بھی اس کے بارے میں بات چیت ہوئی تھی۔ انڈیا کے اس فیصلے میں جلد بازی ضرور نظر آتی ہے لیکن اس کا پروفیسر یونس کے چین میں دیے گئے بیان سے کوئی تعلق نہیں لگتا۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ انڈیا کے اس قدم سے بنگلہ دیش کو غلط اشارہ ملا ہے۔'کولکتہ سے تقریباً 80 کلومیٹر دور انڈیا، بنگلہ دیش کی سرحد پر انڈیا کا سب سے بڑا خشکی کا پورٹ 'پیٹراپول' واقع ہے۔ بنگلہ دیش سے سامان یہیں پہنچتا ہے اور پھر یہاں سے دیگر ممالک کو بھیجنے کے لیے الگ الگ جگہوں پر بھیجا جاتا ہے۔پیٹراپول لینڈ پورٹ کے محکمہ کسٹمز کے مطابق مالی سال 2024-25 میں 4686 ٹرک بنگلہ دیشی سامان سے لدے یہاں داخل ہوئے جن کی مالیت 3446 کروڑ روپے تھی۔پیٹراپول کے حکام کا کہنا ہے کہ 'بنگلہ دیش سے بیشتر ریڈی میڈ گارمنٹس ہمارے یہاں آتا ہے اور یہاں سے وہ سپین اور دوسرے یورپی ممالک کو کارگو پروازوں کے ذریعے بھیجے جاتے ہیں۔'تیستا ماسٹر پلان: کیا بنگلہ دیش انڈیا کی رضا مندی کے بغیر چین سے قرض حاصل کر سکتا ہے؟مالدیپ کے بعد بنگلہ دیش میں بھی ’انڈیا آؤٹ‘ کا نعرہ: کیا بنگلہ دیش مالدیپ کے نقش قدم پر چلنے میں کامیاب ہو پائے گا؟شیخ حسینہ: بنگلہ دیش کو معاشی طاقت بنانے والی وزیرِ اعظم جن کا ’آمرانہ رویہ‘ عوامی غصے کا باعث بنادشمن سے ’دو عام پڑوسی‘: بنگلہ دیش کی پاکستان سے بڑھتی قربت اور انڈیا کی ’سلامتی کا مسئلہ‘ملبوسات کے شعبے میں بنگلہ دیش انڈیا کا بڑا کاروباری حریف ہے۔ بنگلہ دیش کے بنے ہوئے کپڑے اکثر نسبتاً سستے اور بہتر کوالٹی کے ہوتے ہیں۔ریڈی میڈ کپڑے برآمد کرنے والی انڈیا کے ادارے 'اے پیک' نے کچھ عرصے پہلے انڈیا کی حکومت سے کہا تھا کہ وہ بنگلہ دیش کے ملبوسات دلی کے کارگو کمپلیکس سے تیسرے ملک بھیجنے کی سہولت بند کر دے۔انڈیا کے ذریعے بنگلہ دیش کو دی جانے والی ٹرانس شپمنٹ کے سہولت ختم کیے جانے کے بعد فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل اجی سہائے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اب ہم اپنے کارگو سے اپنا زیادہ سامان بھیج سکیں گے۔ ماضی میں ایکسپورٹرز شکایت کرتے تھے کہ بنگلہ دیش کو ٹرانس شپمنٹ کی سہولت دیے جانے والے کارگو میں جگہ کی قلت پڑ رہی ہے۔'ڈھاکہ میں عالمی بینک کے ایک سابق ماہر اقتصادیات زاہد حسین نے انڈیا کی فیصلے پر تشویش ظاہر کی ہے۔روزنامہ 'انڈین ایکپریس' میں شائع ایک مضمون میں انھوں نے لکھا ہے کہ 'انڈیا کا یہ قدم بہت افسوسناک ہے۔ اس سے بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال سبھی کو نقصان ہو گا۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ انڈیا کو اس سے کیا فائدہ حاصل ہو گا یا یہ کہ انھوں نے ایسا کیوں کیا۔'Getty Imagesبنگلہ دیش فریٹ فارورڈز ایسوسی ایشن کے صدر کبیر احمد نے کہا کہ 'ابتدائی طور پر اس کا دباؤ محسوس کیا جائے گا۔ پہلے ہمارے سرپلس کارگو انڈین ہوائی اڈوں سے ہو کر جاتے تھے اب انھیں مقامی ہوائی اڈوں سے ہی کرنا ہو گا۔'انھوں نے کہا کہ 'ضرورت پڑی تو سری لنکا اور مالدیپ کے ایئر پورٹس کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔' بنگلہ دیش میں واقع سینٹر فار پالیسی ڈائیلاگ کے پروفیسر مستفیض الرحمان کا خیال ہے کہ اس سے بنگلہ دیش کی بیرونی تجارت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔انھوں نے اخبار 'بزنس سٹینڈرڈ' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'بنگلہ دیش کے پاس اب یہ ایک موقع ہے کہ وہ ڈھاکہ ایئرپورٹ کے تیسرے ٹرمینل پر مسافر سروس شروع کرنے سے پہلے کارگو سروس کا آغاز کرے۔'انڈیا کے فیصلے کا بنگلہ دیش کی تجارت پر بھلے کوئی اثر نہ پڑے لیکن اس نے پہلے سے ہے خراب تعلقات میں مزید تلخی پیدا کر دی ہے۔شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد بنگلہ دیش کے سلسلے میں انڈیا کی سب سے بڑی تشویش وہاں اقلیتی ہندوؤں پر ہونے والے تشدد کے واقعات رہے ہیں۔ انڈین میڈیا میں محمد یونس کی عبوری حکومت کو انڈیا مخالف اور سخت گیر اسلام پرست کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ایک طرف بنگلہ دیش پر انڈیا کا براہ راست اور بالواسطہ دباؤ پڑ رہا ہے تو دوسری جانب بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کی انڈیا حامی پالیسیوں کو یکسر ختم کر دیا ہے۔ اب وہ پاکستان اور چین سے بھی اپنے رشتے بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ انڈیا کے لیے ایک نئی صورتحال ہے۔مستقبل قریب میں بنگلہ دیش اپنی آزادانہ پالیسی کامیابی کے ساتھ جاری رکھ سکے گا؟ یہ ایک بڑا سوال ہے۔ لیکن اسے اس کے لیے انڈیا کی جانب سے ٹرانس شپمنٹ بند کیے جانے جیسی اور بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سمندری راستے سے تجارت کیسے بحال ہوئیکیا شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں؟دشمن سے ’دو عام پڑوسی‘: بنگلہ دیش کی پاکستان سے بڑھتی قربت اور انڈیا کی ’سلامتی کا مسئلہ‘تیستا ماسٹر پلان: کیا بنگلہ دیش انڈیا کی رضا مندی کے بغیر چین سے قرض حاصل کر سکتا ہے؟’یہ لاوا کافی عرصے سے پک رہا تھا‘: بنگلہ دیش میں عوام کو حسینہ واجد کی حکومت پر اتنا غصہ کیوں ہے؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

’سرداروں نے کہا یہ تو شاہد پُتر ہے‘: پاکستان میں ایک پولیس اہلکار نے سکھ یاتریوں کے دل جیت لیے

’سرداروں نے کہا یہ تو شاہد پُتر ہے‘: پاکستان میں ایک پولیس کانسٹیبل نے سکھ یاتریوں کے دل جیت لیے

جوتے گھر سے باہر اتارنے کی آسان عادت جو آپ کو بیمار ہونے سے بچا سکتی ہے

کراچی میں مظاہرین کے تشدد سے ایک احمدی شہری ہلاک: پولیس

60 ہزار سے زیادہ پاکستانیوں کا حج خطرے میں، آرگنائزرز کے ’لاکھوں ریال ڈوب سکتے ہیں‘

اسلام آباد میں شدید ژالہ باری دوبارہ کب ہو سکتی ہے؟ مختلف شہروں میں آندھی اور تیز بارش سے متعلق الرٹ جاری

چِپس کی جنگ اور ٹرمپ کی حکمت عملی: امریکہ جدید ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ایشیا کا مقابلہ کر پائے گا

’افغانستان میں اصل طاقت‘: روس اب طالبان کو دہشتگرد تنظیم کیوں نہیں سمجھتا؟

ڈھاکہ ایئرپورٹ کے قریب اُس خفیہ جیل کی دریافت کی کہانی جہاں حسینہ واجد کے ناقد ’لاپتہ افراد‘ کو رکھا جاتا تھا

سونا اچانک سستا ہوگیا.. جانیں 1 تولہ سونے کی نئی قیمت کیا ہوگئی؟

’حق دو یا آزادی دو‘: ’مائنز اینڈ منرلز بل‘ کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کے ’سخت موقف‘ کی وجہ کیا ہے؟

چِپس کی جنگ اور ٹرمپ کی حکمت عملی: امریکہ جدید ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ایشیا کا مقابلہ کر پائے گا؟

1971 پر معافی، 4 ارب ڈالر اور ’پاکستانیوں‘ کی واپسی: پاکستان اور بنگلہ دیش کے خارجہ سیکریٹریز کی ملاقات میں کیا ہوا؟

اپنی گاڑیوں اور سولر پینل کو ژالہ باری سے کیسے محفوظ رکھیں؟ مفید مشورے جن سے لاکھوں روپے برباد ہونے سے بچ سکتے ہیں

حضرت موسیٰ، فرعون کی شکست اور لاش محفوظ کیے جانے کا قصہ اسلام اور دیگر مذاہب میں

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی