
روزانہ ایک سیب کھانے کی بات تو سنی ہو گی، لیکن اگر آپ واقعی دل کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں تو کیلا آپ کی پلیٹ میں ہونا چاہیے — اور یہ کوئی گھریلو ٹوٹکا نہیں بلکہ سائنسی حقیقت ہے۔
جی ہاں، حالیہ طبی تحقیق جسے American Journal of Physiology – Renal Physiology میں شائع کیا گیا، اس نے یہ ثابت کیا ہے کہ کیلے میں پایا جانے والا پوٹاشیم نامی غذائی عنصر بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کے لیے کسی قدرتی دوا سے کم نہیں۔
ہائی بلڈ پریشر، جسے خاموش قاتل کہا جاتا ہے، دل کے دورے اور فالج جیسے مہلک مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اکثر لوگ اس کا شکار ہونے کے باوجود اس سے لاعلم رہتے ہیں — کیونکہ اس کی علامات خاموشی سے بڑھتی رہتی ہیں۔
تحقیق بتاتی ہے کہ خوراک میں نمک کم اور پوٹاشیم زیادہ رکھنے سے خون کا دباؤ خود بخود متوازن ہونے لگتا ہے۔ کیلے کے ساتھ ساتھ، شکر قندی، پالک، اور دہی جیسی چیزیں پوٹاشیم سے بھرپور ہوتی ہیں، جو جسم کو اندرونی سطح پر مستحکم رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔
یہ بھی انکشاف ہوا کہ جب کسی شخص کی خوراک میں پوٹاشیم کی مقدار میں اضافہ کیا جاتا ہے تو بلڈ پریشر کی سطح میں 10 سے 14 mmHg تک کمی آ سکتی ہے۔ یہ کمی اتنی ہے کہ دوائیں بھی بعض اوقات اتنی مؤثر ثابت نہیں ہوتیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خواتین کے گردے نمک کے اخراج اور کنٹرول کے معاملے میں مردوں کے مقابلے میں بہتر کام کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہیں ہائی بلڈ پریشر سے کچھ قدرتی تحفظ حاصل ہوتا ہے، جبکہ مردوں کو نمک کی زیادتی سے بچنے کے لیے پوٹاشیم کا زیادہ سہارا لینا پڑتا ہے۔