
اگست 2024 سے قبل پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدگی کا شکار تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان کئی طرح سفارتی تنازعات چل رہے تھے۔ باہمی تعلقات میں جمود اور عرصہ دراز سے پیش رفت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آ رہی تھی۔لیکن حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی جہاں بنگلہ دیش کے عوام نے جشن منایا، وہیں پاکستان میں بھی اس تبدیلی کا خیرمقدم کیا گیا۔دونوں ممالک کے درمیان سردمہری بڑی حد تک ختم ہوئی اور سفارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ تجارتی روابط بھی بڑھنے لگے۔کئی بچھڑے ہوؤں کا ملن ہوا اور کئی ایک کو ایک دوسرے سے وابستہ یادیں تازہ کرنے کا موقع ملنے لگا۔ایسی ہی یادوں کو تازہ کرنے کا موقع بدھ کو اسلام آباد کے سیکٹر جی 6 تھری میں واقع اسلام آباد کالج فار بوائز نے فراہم کیا۔کالج نے بنگلہ دیش کے سابق سیکرٹری خارجہ اور اپنے سابق طالب علم ایمبیسیڈر مجار القیس کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں شرکت کے لیے ان کی اہلیہ نعیمہ قیس کو خصوصی طور پر بنگلہ دیش سے مدعو کیا گیا۔ اس تقریب کے دوران کالج میں ٹیکنالوجی پارک کو ایمبیسڈر مجار القیس کے نام سے منسوب کیا کیا۔سفارت کار مجار القیس کا 10 اپریل 2017 کو 57 برس کی عمر میں برازیل میں انتقال ہو گیا تھا۔ اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں نہ صرف سفارت کار اور دانشور ایم مجار القیس کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان محبت، احترام اور ماضی کی تلخیوں کو پیچھے چھوڑ کر نئے راستے کی تلاش کی ایک علامتی تصویر بھی ابھری۔سیکرٹری ایجوکیشن محی الدین وانی نے بتایا کہ ’1965 میں جب ایک نوجوان طالب علم، مجار القیس اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز جی 6 تھری کی راہداریوں میں داخل ہوا تو شاید کسی کو علم نہ تھا کہ یہ لڑکا آگے جا کر ایک ایسا سفیر بنے گا جو زبان، ثقافت، تاریخ اور سفارت کاری کے میدان میں روشنی کا مینار ہو گا۔‘’سنہ 1971 کے بعد جب بنگلہ دیش وجود میں آیا تو ان کا خاندان وہاں منتقل ہوا لیکن اس کالج سے ان کا رشتہ ہمیشہ برقرار رہا۔‘ سفارت کار مجار القیس کا 10 اپریل 2017 کو برازیل میں انتقال ہو گیا تھا (فائل فوٹو: ڈیلی سن)تقریب میں شریک شخصیات میں ممتاز سابق طلبہ، سفارت کار، سینیٹرز، ججز اور سابق عسکری آفیسرز شامل تھے جو سب اسی ادارے سے وابستہ رہے۔ سابق طلبہ میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ، سابق ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان، سینیٹر فوزیہ ارشد اور سابق سفیر اشرف قریشی شامل تھے۔ ان شخصیات نے زمانۂ طالب علمی کے دنوں کو محبت سے یاد کیا۔اس موقعے پر مجاہد انور خان نے جذباتی انداز میں کالج سے جڑی یادوں کا ذکر کیا اور سفارت کار مجار القیس کو اچھے الفاظ میں یاد کیا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ میں آج جو کچھ بھی ہوں، اسلام اباد کالج فار بوائز کی وجہ سے ہوں۔ اس کالج نے مجھے وسیع تر حلقۂ احباب دیا، جن کی اکثریت آج بھی میرے ساتھ رابطے میں ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ کالج اپنے ایک ہونہار طالب علم جن کا تعلق بنگلہ دیش سے تھا، ان کی کامیابیوں اور کامرانیوں کو خراج تحسین پیش کر رہا ہے جبکہ وہ اس دنیا میں بھی نہیں ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بنگلہ دیش پاکستان کا حصہ تھا اور پاکستان کا حصہ رہے گا۔‘ تقریب کی مہمانِ خصوصی ایمبیسیڈر مجار القیس کی اہلیہ تھیں جو خاص طور پر بنگلہ دیش سے پاکستان آئی تھیں (فوٹو: ویڈیو گریب)سابق سفیر اشرف قریشی نے ایمبیسیڈر مجار القیس کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ’وہ تعلیم کو ایک مشن سمجھتے تھے، خود کو روز ایک نیا لفظ سیکھنے کا چیلنج دیتے تھے۔ دوران سروس ان کے نظم و ضبط اور تجسس نے ہم سب کو متاثر کیا۔‘تقریب کی مہمانِ خصوصی ایمبیسیڈر مجار القیس کی اہلیہ نعیمہ قیس تھیں جو خاص طور پر بنگلہ دیش سے پاکستان آئی تھیں۔ اُن کی موجودگی نے اس لمحے کو نہایت ذاتی، جذباتی اور باوقار بنا دیا تھا۔اپنے پُراثر خطاب میں انہوں نے اپنے شوہر کی کالج سے وابستگی کا اظہار کچھ یوں کیا ’مجارل ہمیشہ کہتے تھے کہ اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز جی سکس تھری ہارورڈ یونیورسٹی سے بہتر ہے کیونکہ اس ادارے نے انہیں صرف تعلیم ہی نہیں، زندگی کے لیے بنیاد فراہم کی۔‘مجار القیس کی اہلیہ بھی اسلام آباد کی رہائشی اور اسلام اباد کالج فار گرلز ایف6 ٹو کی طالبہ رہ چکی ہیں (فوٹو: ویڈیو گریب)نعیمہ قیس نے کہا کہ ’میرے شوہر دوسروں کی مدد کرنے کے جذبے سے سرشار تھے۔ جب بھی ان سے اس جذبے کے بارے میں استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ جذبہ انہوں نے اپنے سکول کے استادوں اور ساتھیوں سے سیکھا تھا۔‘ خیال رہے کہ مجار القیس کی اہلیہ بھی اسلام آباد کی رہائشی اور اسلام اباد کالج فار گرلز ایف6 ٹو کی طالبہ رہ چکی ہیں۔ ان کے والد بھی بنگلہ دیش بننے سے قبل پاکستان کے سفیر تھے۔ نعیمہ قیس نے اپنے مادر علمی کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے کالج کے مختلف حصوں کو دیکھ کر اپنی یادیں تازہ کیں۔ تقریب میں بنگلہ دیش کی وزارتِ تعلیم کے ایک اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے بھی ایک خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا گیا جس میں ایمبیسیڈر مجار القیس کو غیرمعمولی وژن اور سفارتی بصیرت رکھنے والے مدبر قرار دیا اور انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب منعقد کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا گیا۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات تاریخی اعتبار سے پیچیدہ رہے ہیں۔تقریب میں شریک شخصیات میں ممتاز سابق طلبہ، سفارت کار، سینیٹرز، ججز اور سابق عسکری آفیسرز شامل تھے جو سب اسی ادارے سے وابستہ رہے(فوٹو: ویڈیو گریب)سنہ 1971 کے واقعات، سفارتی سرد مہری، اور ماضی قریب میں پیدا ہونے والی تلخیوں نے دونوں ممالک کو اکثر ایک دوسرے سے فاصلے پر رکھا۔ خاص طور پر سنہ 2021-22 کے دوران پیدا ہونے والی کشیدگی نے دونوں اطراف میں تشویش جو بڑھایا تھا۔لیکن پھر بنگلہ دیش کا سیاسی منظرنامہ بدلنے کے بعد دونوں ممالک میں رابطے بحال ہوئے۔کالج کے سابق طلبہ نے اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز جی 6 تھری کے تعلیمی نظام میں ہونے والی نئی تبدیلیوں کو بھی سراہا۔ جدید تعلیمی اصلاحات، ڈیجیٹل لرننگ، اور تعلیمی معیار میں بہتری نے اس بات کو ثابت کیا کہ ادارے کی اصل روح اب بھی زندہ ہے۔