بائیک ایمبولینس، راہ چلتے فرسٹ ایڈ دینے والے پیرامیڈک


سڑک پر کسی حادثے کی صورت میں جہاں لوگ گھبراہٹ یا لاچاری کا شکار ہوتے ہیں وہاں ایک شخص اپنی بائیک پر متاثرہ لوگوں کے لیے حوصلے کی سواری لے کر پہنچ جاتا ہے۔ یہ ہیں اصغر علی چشتی، جو 2006 سے میو ہسپتال لاہور میں پیرامیڈیکل سٹاف ممبر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن ان کی شناخت اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔وہ گزشتہ 11 برس سے لاہور کی سڑکوں پر فرسٹ ایڈ کی مفت خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ لاہور کی مصروف سڑکوں پر جہاں اکثر ہنگامہ برپا رہتا ہے وہیں اصغر علی چشتی کی موٹرسائیکل پر لگی سرخ بتیاں اور فرسٹ ایڈ ایمبولینس کا نشان ایک امید کی کرن بن کر ابھرتا ہے۔یہ نہ صرف فرسٹ ایڈ فراہم کرتے ہیں بلکہ راہ چلتے گاڑیوں میں تکنیکی خرابی کو دور کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور بعض اوقات اپنی بائیک سڑک کنارے کھڑی کر کے روڈ سیفٹی سے متعلق آگاہی بھی پھیلاتے ہیں۔ اصغر علی کا تعلق مریدکے سے ہے۔ انہوں نے مریدکے سے میو ہسپتال لاہور تک کے 28 کلومیٹر کے سفر کو رضاکارانہ خدمت کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ہر صبح و شام یہ نہ صرف وقت پر اپنی ڈیوٹی پر پہنچتے ہیں بلکہ راستے میں کار حادثے کا شکار افراد کو فرسٹ ایڈ فراہم کرنے کے علاوہ اگر کسی کی گاڑی پنکچر ہو جائے تو اس کی مدد کے لیے بھی رک جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ روڈ سیفٹی سے بے خبر عوام کی بھی آگہی اور معلومات کی فراہمی کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں۔اصغر علی کی موٹرسائیکل ان کے لیے اب صرف ایک سواری نہیں بلکہ ایک چلتا پھرتا ’سہولت مرکز‘ ہے جس میں پٹیاں، ڈریسنگ، ٹائر ریپیئر کا سامان، آگ بجھانے کا سامان اور دیگر ضروری ٹول کٹس موجود ہیں۔انہوں نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ رضاکارانہ طور پر راہ چلتے لوگوں کو مدد فراہم کرتے ہیں۔ ان کے بقول ’اگر کسی کو چوٹ لگے، خون بہہ رہا ہو یا کوئی بائیک کا مسئلہ ہو، پیٹرول ختم ہو جائے یا چین ٹوٹ جائے تو میں فوری طور پر مدد فراہم کرتا ہوں تاکہ لوگ اپنا سفر جاری رکھ سکیں اور کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘مریدکے سے لاہور آتے اور واپس جاتے ہوئے ان کی نظریں سڑک کے ہر طرف ہوتی ہیں اور جہاں ان کو ہجوم نظر آئے تو یہ فوری طور پر وہاں پہنچ کر مسئلہ دریافت کرتے ہیں اور پھر حالات کے مطابق مدد فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے یہ کام چند سال پہلے پیش آنے والے ایک معمولی حادثے کے بعد شروع کیا تھا۔ سال 2014 میں انہوں نے اپنے چند دوستوں کے ساتھ شمالی علاقہ جات کی سیر کا پروگرام بنایا  اور روانگی سے پہلے اپنی بائیک پر فرسٹ ایڈ کا سامان رکھا۔’دوران سفر ہمارے ایک دوست کو حادثہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں اسے چوٹ لگی۔ چونکہ فرسٹ ایڈ کا سامان ساتھ تھا، اس لیے میں نے فوری امداد دی اور ہم کسی بڑی پریشانی سے بچ گئے۔‘ اصغر علی کا کہنا ہے کہ یہ وہ لمحہ تھا جب انہیں احساس ہوا کہ فرسٹ ایڈ کا سامان ساتھ رکھنا کتنا ضروری ہے۔ تب سے لے کر اب تک وہ یہ کام مسلسل کر رہے ہیں۔ان کا ماننا ہے کہ اگر کسی حادثے میں خون بہہ رہا ہو اور بروقت نہ روکا جائے تو جان بھی جا سکتی ہے۔’سال 2010 سے میرے پاس یہی ایک بائیک ہے اور اس کا سارا کام میں خود کرتا ہوں تاکہ بائیک کے میکینیکل نظام کو سمجھ سکوں اور جب کسی کی مدد کروں تو پوری آگاہی کے ساتھ کروں۔‘اصغر علی نے اپنی بائیک پر خاص طور پر بکسے بنوائے جن میں فرسٹ ایڈ کا مکمل سامان رکھا ہوتا ہے۔ چاہے ہیڈ انجری ہو یا جسم کا کوئی اور زخم، ان کے پاس بنیادی طبی امداد کے تمام ضروری اوزار ہر وقت موجود ہوتے ہیں۔کسی بھی راہگیر کی بائیک خراب ہونے پر اس کی مدد کے کے لیے ایک مکمل ٹول کٹ بھی ساتھ رکھتے ہیں۔’میرے پاس نئے خریدے گئے پارٹس بھی موجود ہوتے ہیں جیسے لاک، پلگ وغیرہ، تاکہ فوری طور پر استعمال میں لائے جا سکیں۔ آگ بجھانے کے لیے بھی ضروری سامان موجود ہوتا ہے اور میں نے اس حوالے سے باقاعدہ تربیت بھی حاصل کی ہوئی ہے۔'اصغر علی چشتی روزانہ جب مریدکے سے لاہور کے لیے نکلتے ہیں تو سب سے پہلے اپنے سامان کا مکمل جائزہ لیتے ہیں اور اگر کسی چیز کی کمی ہو تو اسے خریدتے ہیں۔ان کے بقول ’لوگ میری بائیک کو دیکھ کر اکثر کہتے ہیں کہ یہ تو ایک مِنی ایمبولینس ہے۔‘  اصغر علی کے مطابق اگر فرسٹ ایڈ اور روڈ سیفٹی سے متعلق لوگوں میں شعور پیدا ہو جائے تو بہت سے لوگ دوسروں کی مدد کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں یا کم از کم اپنی مدد خود کر سکتے ہیں۔‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

کابل میں پاک افغان وزرائے خارجہ کی اہم ملاقات، برادرانہ تعلقات پر زور

ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے جھٹکے

نہری منصوبے کی واپسی نہ ہونے پر بلاول بھٹو کا حکومت سے راہیں جدا کرنے کا عندیہ

بلاول بھٹو کا حکومت سے راہیں جدا کرنے کا عندیہ

بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند طلبا کیلئے بڑی خوشخبری

کورنگی کریک میں گیس کا اخراج، صحت کے لیے کس حد تک خطرناک؟

کورنگی کریک میں نکلنے والی گیس کِس حد تک صحت کو متاثر کر سکتی ہے؟

60 ہزار سے زیادہ پاکستانیوں کا حج خطرے میں، آرگنائزرز کے ’لاکھوں ریال ڈوب سکتے ہیں‘

وزارتوں کو لات مارتے ہیں، کینالز کی مخالفت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے: بلاول بھٹو زرداری

ہمیں وزارتیں نہیں چاہییں، کینالز ہم سب کو پیاسا مروانے کا منصوبہ ہے: بلاول بھٹو زرادری

ہنزہ کے نابینا شہری کا قرآن کا معدومی کے خطرے سے دوچار وخی زبان میں ترجمہ

’سرداروں نے کہا یہ تو شاہد پُتر ہے‘: پاکستان میں ایک پولیس اہلکار نے سکھ یاتریوں کے دل جیت لیے

بنگلہ دیش کے ساتھ تصفیہ طلب امور پر بات چیت ہوئی ہے: ترجمان دفتر خارجہ

سوات: سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 خوارج ہلاک

’سرداروں نے کہا یہ تو شاہد پُتر ہے‘: پاکستان میں ایک پولیس کانسٹیبل نے سکھ یاتریوں کے دل جیت لیے

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی