
انڈیا اور چین 2020 کے سرحدی تصادم کے بعد کشیدہ معاشی روابط بحال کر رہے ہیں جس کی تازہ ترین نشانی وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملک پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کے بعد برکس ممالک کے ساتھ قربت ہے۔بلوم برگ کے مطابق چین کے ساتھ بات چیت سے واقف لوگوں نے کہا ہے کہ مودی کا تازہ ترین اقدام یہ ہے کہ چین کے ساتھ براہ راست پروازیں اگلے ماہ جلد از جلد شروع کی جائیں۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا گیا کہ اس معاہدے کا باضابطہ اعلان اس وقت کیا جا سکتا ہے جب مودی سات برسوں میں پہلی بار چین جائیں گے اور 31 اگست کو تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم میں رہنما شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔انڈیا کا معاشی حساب کتاب اس وقت مشکل کا شکار ہو گیا جب ٹرمپ نے روسی تیل کی خریداری کے جرمانے کے طور پر انڈین اشیا پر ٹیرف کو دوگنا کر کے 50 فیصد کر دیا۔ امریکی صدر کی طرف سے انڈیا کی معیشت کو ’مردہ‘ کہنے اور ان کے ٹیرف نے تعلقات کو مزید کشیدہ کردیا۔بیجنگ میں سینٹر فار چائنہ اینڈ گلوبلائزیشن تھنک ٹینک کے صدر ہنری وانگ نے کہا کہ انڈیا اور چین کے درمیان تعلقات ’اپ سائیکل‘ میں ہیں اور گلوبل ساؤتھ کے لیڈروں کے طور پر ’انہیں واقعی ایک دوسرے سے بات کرنا ہوگی۔‘انہوں نے کہا کہ ’انڈیا پر ٹرمپ کی ٹیرف وار نے اس کو یہ احساس دلایا ہے کہ اسے کسی نہ کسی طرح کی سٹریٹجک خودمختاری اور تزویراتی آزادی کو برقرار رکھنا ہے۔‘چین، جو کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کا ایک اہم ہدف بھی ہے، نے نشانیاں ظاہر کی ہیں کہ وہ تعلقات بہتر کرنے کے لیے تیار ہے۔ رواں ماہ چین نے انڈیا کو یوریا کی ترسیل پر پابندیوں میں نرمی کی ہے۔اگرچہ ابتدائی طور پر کچھ زیادہ نہیں لیکن تجارت پھیل سکتی ہے اور عالمی قلت اور قیمتوں کو کم کر سکتی ہے۔ چین نے جون میں پابندی میں نرمی کی تھی لیکن اس نے اب تک انڈیا پر پابندیاں برقرار رکھی ہیں۔اس معاملے سے واقف لوگوں کے مطابق اڈانی گروپ چینی الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی بی وائی ڈی کے ساتھ ایک معاہدے کی تلاش میں ہے جو ارب پتی گوتم اڈانی کے گروپ کو انڈیا میں بیٹریاں بنانے اور ماحول دوست توانائی کی طرف بڑھنے کی اجازت دے گا۔مودی کی حکومت نے حال ہی میں برسوں کی پابندیوں کے بعد چینی شہریوں کے لیے سیاحتی ویزوں کی اجازت دی۔ چین امریکہ کے بعد انڈیا کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور انڈیا کو اپنے مینوفیکچرنگ بیس کو ترقی دینے کے لیے چین سے کلیدی ان پٹ کی ضرورت ہے۔مودی برکس کے بانی ممبران برازیل اور روس کے ساتھ بھی تعلقات مضبوط کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)اگرچہ تعلقات کسی حد تک بہتر ہو سکتے ہیں لیکن دونوں ایشیائی طاقتوں کے درمیان راتوں رات مکمل اعتماد بحال ہونے کا امکان نہیں ہے۔ وہ برسوں سے ایک دوسرے کو حریف کے طور پر دیکھتے رہے ہیں اور چند ماہ قبل جب چین نے انڈیا کے ساتھ اپنے حالیہ فوجی تنازعے میں پاکستان کو ہتھیار اور انٹیلی جنس فراہم کی تو مخالفت بڑھی۔نئی دہلی کے خلاف ٹرمپ کے حالیہ غصے کا ایک حصہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انڈیا نے اس بات کی تردید کی کہ ٹرمپ کی ثالثی نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے میں مدد کی۔ مودی نے جون میں ٹرمپ کے ساتھ ایک کال میں ان دعوؤں کو براہ راست چیلنج بھی کیا۔ نئی دہلی میں حکام کے مطابق انڈیا نے اس کے بعد وائٹ ہاؤس کے لہجے میں تبدیلی دیکھی۔مودی برکس کے بانی ممبران برازیل اور روس کے ساتھ بھی تعلقات مضبوط کر رہے ہیں۔ اگست میں انہوں نے صدر ولادیمیر پوتن کو انڈیا کے دورے کی دعوت دی کیونکہ امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہو گئے تھے۔امریکہ نے طویل عرصے سے انڈیا کو جغرافیائی سیاست میں چین کے خلاف توازن کے طور پر رکھا ہے لیکن ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے بعد بیجنگ اور نئی دہلی مشترکہ بنیاد تلاش کر رہے ہیں۔ انڈیا میں چین کے سفیر ژو فیہانگ نے ٹیرف پر مودی کو اخلاقی حمایت کی پیشکش کی ہے۔