
اسرائیلی عہدیدار نے کہا ہے کہ لبنان میں جنگ نہیں چاہتے لیکن ضرورت پڑی تو اس سے ہچکچائیں گے بھی نہیں۔
العربیہ کے مطابق اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ حزب اللہ جنوبی لبنان میں اپنی پوزیشن دوبارہ مضبوط کر رہی ہے جس سے ایک نئی جنگ کا خطرہ ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ لبنانی حکومت کی طرف سے جنوبی لبنان میں اسلحہ جمع کرنے میں سستی کی جارہی ہے۔
اسرائیلی عہدیدار نے یہ بھی ذکر کیا کہ اسرائیل لبنان کے ساتھ کسی بھی مذاکرات کا خیرمقدم کرتا ہے لیکن یہ مذاکرات بغیر کسی پیشگی شرط کے ہونے چاہییں۔
قبل ازیں لبنانی صدر جوزف عون نے کہا تھا کہ ملک کے جنوب میں اسرائیلی افواج کی کچھ مقامات پر مسلسل موجودگی ریاست کے ہاتھ میں اسلحہ محدود کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد میں رکاوٹ ہے، 5 اگست کو لبنانی کابینہ نے حزب اللہ کے ہتھیاروں سمیت تمام اسلحہ کو ریاست کے ہاتھ میں محدود کرنے اور فوج کو 2025 کے اختتام سے پہلے ایک منصوبہ تیار کرنے اور نافذ کرنے کا کام سونپنے کی منظوری دی تھی، تاہم حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے ایک سے زیادہ مواقع پر کہا کہ پارٹی اسے مسترد کرتی ہے۔
جوزف عون نے نشاندہی کی ہے کہ لبنانی فوج نومبر 2024 میں طے پانے والے معاہدے کے بعد لیطانی کے جنوب میں تعیناتی کے بعد سے اپنے فرائض مکمل طور پر انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تعیناتی ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے کیونکہ اسرائیل کا لبنانی علاقوں پر قبضہ جاری ہے اور تل ابیب معاہدے کی شقوں پر عمل نہیں کر رہا۔
لبنانی صدر نے ایک بار پھر زور دیا کہ قبضے اور اس کے نتائج کو ختم کرنے کا راستہ مذاکرات کا آپشن ہے۔ جوزف عون نے کہا کہ فوج ریاست کے ہاتھ میں اسلحہ کو محدود کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ نافذ کر رہی ہے اور کابینہ کو وقتاً فوقتاً رپورٹس پیش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا مسلسل قبضہ اس منصوبے پر عمل درآمد میں رکاوٹ ہے۔