حاملہ خواتین میں آئرن کی کمی ایک عام لیکن تشویش ناک بات ہے۔ کیونکہ یہ ماں اور پیٹ میں موجود بچے دونوں کے لیے صحت کی مختلف پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔ جسم میں خون کو بڑھانے اور بڑھتے ہوئے بچے کو مناسب آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے حمل کے دوران آئرن کی مناسب مقدار ضروری ہے۔ خون کی کمی کو روکنے اور بچے کی صحت مند نشوونما کو فروغ دینے کے لیے ڈاکٹرز اکثر آئرن سپلیمنٹس بھی دیتے ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر غذائیت ڈاکٹر آمنہ مجیب نے بتایا کہ آئرن کی کمی کی وجہ سے جسم مناسب مقدار میں خون کے سرخ خلیات بنانے میں ناکام رہتا ہے۔ جسم کو آئرن کی ضرورت پروٹین ہیموگلوبن بنانے کے لیے بھی ہوتی ہے جو خون کے سرخ خلیات کو آکسیجن لے جانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ ماں بننے کے مرحلے سے گزرنے والی 40 فیصد خواتین دوران حمل خون کی کمی کا شکار ہوتی ہیں جس کا اثر بچے پر بھی پڑتا ہے۔ کیونکہ جب ماں میں کسی چیز کی کمی ہو تو بچے کی نشونما بھی متاثر ہوتی ہے۔
حاملہ عورتوں میں آئرن کی کمی کیوں ہوتی ہے؟
آئرن کی کمی کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں جس میں سب سے عام آئرن سے بھرپور غذاؤں کا ناکافی خوراک، حمل کے دوران آئرن کی ضروریات میں اضافہ، حیض یا معدے سے خون کی کمی، اور بعض طبی حالات جیسے سیلیک بیماری یا سوزش کی وجہ سے آئرن کا کم جذب ہونا۔ آنتوں کی بیماری. اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ سبزی کھانا اور گوشت کم کھانا۔ آئرن کے جذب کو روکنے والی غذاؤں کا زیادہ استعمال وغیرہ۔ دوران حمل ضروری ہے کہ آئرن کا ٹیسٹ کروایا جائے اور اس پر مسلسل نگاہ رکھی جائے۔
آئرن کی کمی دور کرنے کے قدرتی زرائع
حاملہ خواتین اپنی خوراک میں آئرن سے بھرپور غذاؤں کو شامل کرکے قدرتی طور پر اپنے جسم میں آئرن کی مقدار کو بڑھا سکتی ہیں۔ ان غذاؤں میں سرخ گوشت، مرغی، مچھلی اور انڈے شامل ہیں، جو ہیم آئرن فراہم کرتے ہیں جو جسم سے آسانی سے جذب ہو جاتا ہے۔ نان ہیم آئرن کے پودوں پر مبنی ذرائع میں پھلیاں (جیسے دال، چنے اور سویابین)، مضبوط اناج، توفو، گری دار میوے، بیج اور گہرے پتوں والی سبزیاں جیسے پالک اور کیلے شامل ہیں۔ ان پودوں پر مبنی ذرائع کو وٹامن سی سے بھرپور غذاؤں کے ساتھ ملانا، جیسے لیموں، اسٹرابیری، یا گھنٹی مرچ، آئرن کے جذب کو بڑھا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آئرن سے بھرپور غذائیں جیسے کہ اناج کو ناشتے میں شامل کرنا حاملہ خواتین کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر آئرن کی کمی بڑھ جائے تو ڈاکٹر کے مشورے سے سپلیمینٹس بھی لیے جاسکتے ہیں۔