اکثر لوگوں کے بیٹھے بیٹھے ہاتھ پاؤں سن ہوجاتے ہیں، کبھی یوں محسوس ہوتا ہے کہ سیکڑوں چونٹیاں پیروں اور ٹانگوں پر رینگ رہی ہیں لیکن کچھ دیر بعد یہ کیفیت ختم ہوجاتی ہے۔کچھ لوگ تو اس کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیتے لیکن بعض لوگ اس کیفیت کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں، اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے تو چلیں آپ کو اس کی وجوہات بتاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ کیفیت عام حالات میں اعصابی دباؤ کی وجہ سے ہوتی ہے جو کہ جسم کو حرکت دینے پر ختم ہوجاتی ہے تاہم اگر ایسا بار بار ہونے لگے تو پھر یہ ضرور خطرے کی گھنٹی ہے۔ہاتھ یا پیر کے سن ہونے کے بعد یا اس کے دوران اگر چکربھی آرہے ہیں تو یہ بڑے خطرے کی علامت ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
تو چلیں اب آپ کو بتائیں کہ طبی ماہرین اس کیفیت کی وجوہات بتاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ذیابیطس سے چھوٹی اور باریک خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے جو ہاتھ اور پاؤں سن ہونے کی وجہ بنتی ہے، ایسے میں ہاتھ پاؤں کی صلاحیت کا کم ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ اس طرح آپ گر بھی سکتے ہیں۔
عام طورپر ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت عمر رسیدہ لوگوں کو ہوتی ہے کیونکہ ان کے جسم میں وٹامن بی 12 کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ وٹامن بی 12 کی کمی انیمیا اور نروز کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔
ہاتھ یا پیر کی انگلیوں میں چوٹ لگنے سے بھی نروز کو نقصان پہنچتا ہے، اس کے علاوہ جو لوگ ہر وقت ایسے اوزار استعمال کرتے ہیں جن میں لرزش ہوتی ہے، ان کے نروز کو نقصان پہنچتا ہے ہاتھ پیر سُن ہوجاتے ہیں۔
کمر اور گردن کے درد سے بچنے کے لئے بھاری وزن اٹھانے میں احتیاط کریں اور جسم کو ایک ہی انداز میں حرکت دینے سے گریز کریں۔ جو بھی کام کریں اس دوران وقفہ ضرور لیں۔
تنگ کپڑے اور جوتے پہننے سے گریز کریں، اگر بیٹھے بیٹھے پیر یا ٹانگ سن ہوگئی ہو تواٹھ کر کھڑے ہو جائیں اور ٹانگ کو حرکت دیں تاکہ خون کی روانی ٹھیک ہو اور مسلسل ایسی کیفیت کی صورت میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔