
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ملک کے لیے سب سے بات اور سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ویڈیو لنک خطاب میں انہوں نے کہا کہ خود پر حملہ کرنے والوں کو معاف کرنے کو تیار ہوں، کوئی حکومت اکیلے جنگ نہیں لڑ سکتی، عوام اور اداروں کو آنے والی حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ سیاستدان کسی سے ’کُٹی‘ نہیں کرتا، لیکن ملک کا پیسہ چوری کرنے والوں سے بات نہیں ہو گی۔ جنرل باجوہ نے بار بار کہا ان کو ’این آر او‘ دے دو، چوروں کو ’این آر او‘ نہیں دے سکتا۔سابق وزیراعظم نے ملک بھر میں عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عقل ہے تو ساٹھ فیصد کے بجائے پورے ملک میں الیکشن کرائیں، صاف شفاف انتخابات تک ملک میں استحکام نہیں آ سکتا۔عمران خان نے مزید کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو ہماری حکومت چلی گئی، ہم ان کی طرح روئے نہیں الیکشن کا مطالبہ کیا، جیسے جیسے معیشت نیچے کی طرف گئی طوطے کی طرح بار بار کہا الیکشن کراؤ، پی ڈی ایم اور ان کے ہینڈلرز ہماری مقبولیت دیکھ کر ڈر گئے، جب ہماری حکومت گرائی گئی تو لاکھوں لوگ باہر نکل آئے، 90 کی دہائی میں حکومتیں ختم ہونے پر مٹھائیاں بانٹی جاتی تھیں۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ ہماری بات پرعمل کرنے کے بجائے الٹا سختیاں کی گئیں، ایسی سختی تو کسی مارشل لا ادوار میں بھی نہیں دیکھی، انہوں نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا، میرے کارکنوں پر مقدمات درج اور انہیں ہراساں کیا گیا، اب تک میرے خلاف 74 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں، مقدمات درج کر کے یہ ڈرانا دھمکانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ارشد شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا کبھی نہیں بھولوں گا، اعظم سواتی، شہباز گل کو برہنہ کر کے تشدد کر کے ویڈیوز بنائی گئیں، انہوں نے گندی ویڈیوز بنائی، اتنا نیچے گرے پاکستان میں کبھی ایسا نہیں ہوا تھا، سوشل میڈیا کے نوجوانوں پر تشدد کیا گیا، ان کی کوشش تھی ظلم اور خوف پھیلا کر کسی طرح تحریک انصاف کو ختم کیا جائے، میرے کارکنوں نے سب کچھ برداشت کیا۔سابق وزیر اعظم کہا کہ جیل بھرو تحریک میں لیڈر شپ اور کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پشاور میں اتنی عوام باہر نکلی پولیس کسی کو گرفتار نہ کرسکی، تحریک میں کارکنان کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا گیا، وزیر اعظم، وزیر داخلہ نے مجھے پلان کر کے قتل کرنے کی کوشش کی، ایک پلان انسان اور ایک اللہ بناتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہے اسمبلی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر الیکشن ہونے ہیں، ان کے گورنرز، الیکشن کمیشن نے الیکشن کی تاریخ نہیں دی، آخر میں سپریم کورٹ نے الیکشن کی تاریخ دی، ملک کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ الیکشن ہے، پی ڈی ایم نے وہ کر دیا ہے جو دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا، انہوں نے اقتدار میں آتے ہی 1100 ارب کے کرپشن کیسز معاف کرا لیے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئین کی حفاظت کرنے پر قوم نے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا، ان کی حکومت میں دودھ 116 روپے سے 156 لیٹر ہو چکا ہے، چکن 280 سے 460 روپے کلو ہو چکا ہے، پٹرول 150 سے 268 روپے ہو چکا ہے، بجلی، گیس کی قیمت دگنا ہو چکی ہے، کسانوں کیلئے 8 روپے کا یونٹ 36 روپے ہو چکا ہے، ہمارے دور میں کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی تھی۔