
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے، مشرقی ہمسایہ ملک بغیر ثبوت کے بے بنیاد الزام تراشی کر رہا ہے اور اس سلسلے کو بند ہونا چاہیے۔ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ امن کا قیام ہی پاکستان کی ترجیح ہے لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی سمجھتا ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دے چکا ہے، کسی بھی قسم کی دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے انڈین طیاروں کی بالاکوٹ میں کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی مہم جوئی ہوئی تو فروری 2019 کی طرح منہ توڑ جواب دیں گے، قومی وقار اور مفاد کے خلاف ہر مہم جوئی کا مقابلہ کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا رہے گا۔وزیراعظم نے انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے حوالے سے کہ پانی کی فراہمی کے تحفظ کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا، پانی ہماری لائف لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ پانی کے بہاؤ کا رخ موڑنے کی کسی بھی قسم کی کوشش کا پوری قوت سے مقابلہ کریں گے، کوئی بھی کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری مسلح افواج ملک کی خودمتاری اور علاقائی سلامیت کے دفاع کے لیے تیار ہیں اور ملک کے چپے چپے کے دفاع کے لیے 22 کروڑ کی آبادی بہادر افواج کے پیچھے کھڑی ہے۔افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پر امن اور مستحکم تعلقات چاہتے ہیں، افغان حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ فتنہ الخوارج کے ہاتھوں اپنی سرزمین کا استعمال روکے۔