مشہور سیاحتی مقام مری میں جرائم میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟


مری میں چند برس قبل تک اسلحے کا استعمال شاذ ہی کیا جاتا تھا اور قتل کی وارداتیں عام نہیں تھیں۔ کچھ مزید ماضی میں جائیں تو اسلحہ رکھنا معیوب خیال کیا جاتا تھا۔ مگر اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر نوجوان اپنے پاس اسلحہ رکھتا ہے، اور قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ایک سنگین جرم تو ہے ہی بلکہ علاقے کی روایات کے خلاف بھی ہے۔پاکستان کے معروف سیاحتی مقام مری میں حالیہ کچھ عرصہ کے دوران لڑائی جھگڑوں، اسلحے کے استعمال اور قتل کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ان حالات میں مری کے رہائشی تشویش میں مبتلا ہیں۔ وہ ان واقعات کو علاقے کی قدیم روایات کے منافی اور نوجوانوں کی ’بے راہ روی‘ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔مری کے ایک مقامی شہری ذوالقرنین عباسی (فرضی نام) نے مری میں اسلحے کے استعمال اور قتل کی وارداتوں میں اضافے کی روداد بیان کی ہے۔وہ بتاتے ہیں کہ ’حالیہ کچھ عرصے میں مری میں قریباً ہر ماہ قتل کی کوئی نہ کوئی واردات ہوتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ معمولی تلخی پر بھی اسلحے یا خنجر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔‘اُردو نیوز نے اس تمام صورتِ حال پر مری کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) آصف آمین اعوان سے رابطہ کیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ آیا مری میں اسلحے کے استعمال اور قتل کی وارداتوں میں واقعی اضافہ ہوا ہے؟ڈی پی او آفس مری کے مطابق گزشہ برس کی نسبت جرائم کی نوعیت اور تعداد میں معمولی فرق آیا ہے۔ گزشتہ برس کے اعداد و شمار کا موجودہ برس سے تقابلی جائزہ لیا جائے تو اس سال جرائم کی مجموعی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے۔تاہم اُردو نیوز کو دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ضلع مری میں سنہ 2024 کے دوران قتل کے چار، راہزنی کے سات، گاڑی چھیننے کے پانچ اور گاڑی چرانے کے چار واقعات پیش آئے تھے۔ اسی طرح اغوا برائے تاوان کا ایک، گینگ ریپ کا ایک، منشیات فروشی کے 25 اور غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے 14 مقدمات درج کیے گئے۔سنہ 2025 کے صرف پہلے تین ماہ کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو قتل کے تین واقعات پیش آ چکے ہیں۔ یعنی اس برس اب تک ایک ماہ میں ایک قتل ہوا ہے۔ پولیس کے مطابق قتل کی ان تمام وارداتوں میں ملوث ملزموں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔اسی طرح سنہ 2025 میں اب تک مری میں راہزنی کی دو، گاڑی چرانے کا ایک، منشیات فروشی کے 37 اور غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے 25 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔اسامہ اشفاق سرور کے مطابق مری میں پولیس اہلکاروں کی تعداد ناکافی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ برس کے پہلے تین ماہ کے مقابلے میں رواں برس کے پہلے تین ماہ میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔اسلحے کے ناجائز استعمال کا ایک اور افسوس ناک واقعہ 13 اپریل کو مری کی یونین کونسل سہربگلہ کے گاؤں ریونٹی میں پیش آیا، جہاں مبشر شرافت نامی شہری کو افضال گل نامی ملزم نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا۔پولیس میں درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق ’مبشر شرافت کام سے چھٹی کے بعد اپنے گاؤں واپس آ رہا تھا کہ راستے میں ملزم نے اسے روک کر اس پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ مبینہ طور پر ملزم نے اسے اپنے رشتے میں رکاوٹ بننے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور اسی بنیاد پر نشانہ بنایا۔‘مبشر شرافت کو فوری طور پر شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ متاثرہ خاندان کے مطابق واقعے کو دو ہفتے سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن پولیس سرِدست مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔متاثرہ فریق کا کہنا ہے کہ ’ملزم نہ صرف آزاد گھوم رہا ہے بلکہ سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز پوسٹیں بھی کر رہا ہے، جن میں وہ واضح طور پر یہ کہہ رہا ہے کہ متاثرہ خاندان نے اگر اس کے خلاف آواز بلند کی تو وہ انہیں بھی گولیوں کا نشانہ بنا دے گا۔‘’مری کے لیے علیحدہ پولیس لائن کی ضرورت ہے‘رکنِ قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری راجہ اسامہ اشفاق سرور نے مری میں اسلحے کے استعمال میں اضافے کے معاملے پر اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انہوں نے وزیراعلٰی پنجاب سے ملاقات میں یہ مطالبہ کیا ہے کہ مری کے لیے علیحدہ پولیس لائن قائم کی جائے کیوںکہ پولیس اہل کاروں کی تعداد ناکافی ہے۔ ہمارے پاس تین تھانے ہیں، اور ہر تھانے میں بمشکل 30 اہلکار ہیں، جن میں سے کچھ چھٹی پر ہوتے ہیں۔ اس قدر وسیع علاقے میں اتنی کم نفری کے ساتھ امن قائم رکھنا مشکل ہے۔‘مری پولیس نے گذشتہ دو ماہ کے دوران سنیپ چیکنگ کے ذریعے 19 کلاشنکوفیں اور 32 پستول برآمد کیے۔ (فائل فوٹو: دی ماسکو ٹائمز)اُن کا کہنا تھا کہ ’موجودہ صورتِ حال میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لوگوں میں صبر و تحمل ختم ہو چکا ہے۔ ہماری ثقافتی اقدار زوال پذیر ہیں، بڑوں کے احترام کا جذبہ باقی نہیں رہا، اور المیہ یہ ہے کہ نوجوان اور حتیٰ کہ بچے بھی کھلے عام اسلحہ لے کر گھوم رہے ہیں۔‘اسامہ اشفاق سرور نے بتایا کہ ’مری پولیس نے گذشتہ دو ماہ کے دوران سنیپ چیکنگ کے ذریعے 19 کلاشنکوفیں اور 32 پستول برآمد کیے، جو سب کے سب بغیر لائسنس تھے۔ لائسنس یافتہ اسلحے پر قانونی طور پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی، لیکن بغیر لائسنس اسلحے کی موجودگی ایک بڑا خطرہ ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے قتل کے حالیہ تین واقعات میں ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے، جو قابلِ تحسین پیش رفت ہے۔رکنِ قومی اسمبلی نے علاقے کی روایات اور قبائلی نظام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پولیس گھروں میں براہِ راست چھاپے نہیں مارے گی بلکہ مقامی برادریوں کو اعتماد میں لے کر لوگوں کو خود اسلحہ سرنڈر کرنے کے لیے قائل کیا جائے گا۔ ہم نے مقامی برادریوں کے زعماء سے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو سمجھائیں اور غیرقانونی اسلحہ رضاکارانہ طور پر پولیس کے حوالے کریں۔ ہمارا معاشرہ حیا اور پردے کی روایات کا حامل ہے، اس لیے پولیس کا گھروں میں جانا بعض اوقات کشیدگی پیدا کر دیتا ہے۔‘’منشیات اور اسلحے کا رجحان بڑھ رہا ہے‘مری میں سماجی سرگرمیوں میں متحرک رہنے والے جماعت اسلامی کے سینیئر رہنما سفیان عباسی کا کہنا ہے کہ ’ہمارے معاشرے میں برداشت کا مادہ ختم ہوتا جا رہا ہے، جو پُرتشدد رویوں اور جرائم میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’پہلے مری میں صرف ایک تھانہ ہوا کرتا تھا، مگر اس وقت جرائم کی شرح بھی بہت کم تھی۔ آج تھانے تو بڑھ گئے ہیں، مگر جرائم کا گراف بھی اوپر چلا گیا ہے۔‘سفیان عباسی کا کہنا ہے کہ ’ہمارے معاشرے میں برداشت کا مادہ ختم ہوتا جا رہا ہے، جو پُرتشدد رویوں اور جرائم میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)سفیان عباسی کا کہنا تھا کہ ’علاقے میں اسلحے اور منشیات کا کلچر خطرناک حد تک پھیل چکا ہے، جس پر فوری توجہ نہ دی گئی تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ہماری روایتی سماجی ساخت، جس میں گاؤں کی سطح پر مشاورت، بزرگوں کی سرپرستی اور تربیتی نشستیں ہوا کرتی تھیں، وہ قریباً ختم ہو چکی ہیں۔‘’ماضی میں مقامی سطح پر اخلاقی تربیت کا باقاعدہ نظام موجود تھا، جہاں نوجوانوں کی کردار سازی کی جاتی تھی اور انہیں سماجی ذمہ داریوں کا احساس دلایا جاتا تھا۔ وہ نظام اب نہ صرف شکست و ریخت کا شکار ہے بلکہ نوجوانوں کی تربیت پر بھی توجہ نہیں دی جا رہی۔‘انہوں نے تجویز دی کہ ’اس بگڑتی صورتحال کا حل صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں سے نہیں نکل سکتا، بلکہ اس کے لیے معاشرے کے تمام طبقات کو مشترکہ کردار ادا کرنا ہو گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ والدین اپنے بچوں کی تربیت پر توجہ دیں، کمیونٹی رہنما آگے آئیں، اور سب مل کر اپنی روایات کو زندہ کریں۔‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی معیشت کے لیے مددگار نہیں: محمد اورنگزیب

پاک افغان سرحد سے خوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام، 54 دہشتگرد ہلاک

لندن میں پاکستان ہائی کمیشن پر انتہا پسند بھارتیوں کا حملہ، عمارت کے شیشے توڑ دیے

بھارت نے حملہ کیا تو بھر پور فوجی کارروائی کی جائے گی، وزیر دفاع خواجہ آصف

بھارت نے حملہ کیا تو بھر پور فوجی کارروائی کی جائے گی، وزیر دفاع کا خواجہ آصف

’پانی یا خون‘: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر بلاول بھٹو سمیت پاکستانی سیاستدانوں کی انڈیا کو وارننگ اور مودی کے وزرا کا ردعمل

واہگہ بارڈر کی بندش سے پاکستان اور انڈیا میں سے کس کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا؟

پاکستان کی مؤثر سفارتکاری نے سلامتی کونسل میں کامیابی حاصل کی، بھارت مایوسی کا شکار

پہلگام میں حملے کی سازش رچنے والوں کو کڑا جواب دیا جائے گا: نریندر مودی

مشہور سیاحتی مقام مری میں جرائم میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟

’ایسا ذائقہ کسی اور ہاتھ میں نہیں‘، کابلی پلاؤ بنانے والے بھی روانہ

انڈیا سے پاکستان کون سی اشیا درآمد کرتا ہے اور پابندیوں سے تجارت کیسے متاثر ہو گی؟

اوورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ کی تجدید میں تاخیر ’اجتماعی سزا‘ کیسے؟

کینیڈا میں تقریب کے دوران ہجوم پر گاڑی چڑھانے والا ملزم گرفتار

ایران کی شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ، 18 ہلاک: آگ بجھانے کی کوششیں جاری، چین کی اپنے شہریوں کو تنبیہ

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی