پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تک


Getty Imagesسویڈش تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں انڈیا نے دفاع پر پاکستان کے مقابلے میں نو گنا زیادہ رقم خرچ کیانڈیا کے زیرِِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہلاکت خیز حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے مابین کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔22 اپریل 2025 کو ہونے والے حملے کے بعد ابتدائی طور پر تو انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی، سرحدی گزرگاہوں کی بندش اور پاکستانی شہریوں کے ویزوں کی منسوخی جیسے اقدامات سامنے آئے جس کے جواب میں پاکستان نے بھی اپنی فضائی حدود انڈیا کے لیے بند کرنے اور سفارتی عملے کی ملک سے بےدخلی جیسے اقدامات کیے۔تاہم ان اقدامات کے باوجود دونوں ممالک کے مابین 'جنگ' کا خطرہ روز بروز بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔منگل کو انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے اپنی مسلح افواج کو پہلگام حملے کے ردعمل کے حوالے سے طریقہ کار، اہداف اور وقت کا تعین کرنے میں 'مکمل آپریشنل آزادی' دیے جانے کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ادھر پاکستان کے وزیرِ دفاع اور وزیرِ اطلاعات یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے پاس مستند انٹیلیجنس اطلاعات ہیں کہ انڈیا چند دن میں پہلگام کے واقعے کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔پاکستان اور انڈیا ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ آخری مرتبہ سنہ 1971 میں لڑی جانے والی جنگ کے نتیجے میں پاکستان کو اپنا ایک حصہ کھونا پڑا اور بنگلہ دیش وجود میں آیا تھا۔ محدود پیمانے پر ایک چوتھی جنگ سنہ 1999 میں کارگل کے مقام پر بھی لڑی گئی جس میں پہلی مرتبہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ کے خدشات بھی کھل کر سامنے آئے۔دنیا میں ہتھیاروں اور عسکری طاقت پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ گلوبل فائر پاور کے مطابق 2025 میں دنیا کی سب سے طاقتور عسکری قوتوں میں امریکہ، روس اور چین کے بعد انڈیا کا نمبر آتا ہے۔گلوبل فائر پاور کے مطابق اس کے مقابلے میں فہرست میں شامل 145 ملکوں میں پاکستان کا نمبر 12واں ہے۔ادارے کا کہنا ہے کہ یہ فہرست 55 مختلف عناصر کو دیکھتے ہوئے مرتب کی گئی ہے۔ اس میں جغرافیائی، معاشی، مقامی صنعت، قدرتی وسائل، کارکردگی، اور ملک کے پہلی، دوسری اور تیسری دنیا کے ملکوں سے تعلق کو بھی مدِنظر رکھا جاتا ہے۔اس مضمون میں ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان اور انڈیا جیسی جوہری طاقتیں کیا عسکری قوت رکھتی ہیں؟دفاعی بجٹ اور افواج کی تعدادGetty Imagesانڈیا کے پاس زمینی فوج کے تقریباً 22 لاکھ اہلکار ہیں جبکہ پاکستانی بری فوج کے ارکان کی تعداد 13 لاکھ ہےانڈیا اور پاکستان کے دفاعی بجٹ میں واضح فرق ہے۔سویڈش تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2024 میں انڈیا نے دفاع پر پاکستان کے مقابلے میں نو گنا زیادہ رقم خرچ کی۔اس رپورٹ کے مطابق 2025 میں انڈیا نے اپنے دفاع پر تقریباً 86 ارب ڈالر کے برابر رقم خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جبکہ پاکستان نے 25-2024 کے مالی سال کے لیے مسلح افواج کے لیے 10 ارب ڈالر سے زیادہ رقم مختص کی ہے۔گلوبل فائر پاور کے مطابق انڈیا کے پاس زمینی فوج کے تقریباً 22 لاکھ اہلکار ہیں جبکہ فضائیہ کے ارکان کی تعداد تین لاکھ 10 ہزار اور بحریہ کے اہلکاروں کی تعداد ایک لاکھ 42 ہزار ہے۔اس کے مقابلے میں پاکستانی افواج میں برّی فوج کے تقریباً 13 لاکھ دس ہزار، بحریہ کے سوا لاکھ جبکہ فضائیہ کے 78 ہزار کے اہلکار ہیں۔فضائی قوتانڈین ایئرفورس، جسے دنیا کی چوتھی بڑی ایئرفورس مانا جاتا ہے، اسے پاکستان پر عددی برتری یقینی طور پر حاصل ہے۔ انڈین ایئرفورس کے پاس طیاروں کے 31 سکواڈرن ہیں۔ ہر سکوڈارن میں 17 یا 18 لڑاکا طیارے ہوتے ہیں، جبکہ اس کے حریف پاکستان ایئرفورس کے پاس 11 سکواڈرن ہیں۔گلوبل فائر پاور کے اعدادوشمار کے مطابق انڈیا کے پاس جہاں 2229 طیارے ہیں وہیں پاکستان کے پاس موجود طیاروں کی تعداد 1399 ہے۔ان میں سے اگر جنگی طیاروں کی بات کی جائے تو پاکستان کے 418 طیاروں (328 لڑاکا اور 90 بمبار طیارے) کے مقابلے میں انڈیا کے پاس 643 جنگی طیارے ( 513 لڑاکا اور 130بمبار طیارے) ہیں۔پاکستانی ایئر فورس کا سب سے کارآمد ہتھیار دو طیارے ہیں جن میں امریکہ سے حاصل کردہ ایف سولہ اور چینی مدد سے تیار کردہ جے ایف 17 تھنڈر شامل ہیں۔ جے ایف 17 کی تیاری کا مقصد ایک ایسا طیارہ بنانا تھا جو ہلکا ہو، ہر موسم میں، دن رات میں ایک لڑاکا طیارے کا کام کر سکے۔ یہ طیارہ کامرہ میں قائم پاکستان ایروناٹیکل کامپلیکس اور چین کی چینگڈو ایئرکرافٹ انڈسٹری کے تعاون سے بنایا گیا۔Getty Imagesانڈین فضائیہ میں گذشتہ کچھ عرصے میں جو بڑا اضافہ ہوا ہے وہ فرانسیسی رفال طیاروں کی انڈین فضائی بیڑے میں شمولیت ہے۔ جوہری اسلحے سے لیس ہونے کی صلاحیت رکھنے والا رفال طیارہ فضا میں 150 کلومیٹر تک میزائل داغ سکتا ہے جبکہ فضا سے زمین تک مار کرنے کی اس کی صلاحیت 300 کلومیٹر تک ہے۔یہ انڈین فضائیہ کی جانب سے استعمال ہونے والے میراج 2000 کی جدید شکل ہے اور انڈین ایئر فورس کے پاس اس وقت 51 میراج 2000 طیارے ہیں۔لڑاکا طیاروں سے ہٹ کر بات کی جائے تو پاکستان کے پاس 64 ٹرانسپورٹ طیارے، 565 ٹرینرز، 4 ٹینکر بیڑے اور 430 ہیلی کاپٹرز ہیں جن میں 57 حملہ آور ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔اس کے مقابلے میں انڈین فضائیہ میں 270 ٹرانسپورٹ طیارے، 351 ٹرینرز، 6 ٹینکر بیڑے اور 979 ہیلی کاپٹرز ہیں جن میں 80 حملہ آور ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔انڈیا کے آپریشنل ہوائی اڈوں کی تعداد 311 جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 116 ہے۔برّی قوتٹینکوں کی بات کی جائے تو گلوبل فائر پاور کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے پاس کُل 2672 اور انڈیا کے پاس اس سے ڈیڑھ گنا سے زیادہ یعنی 4201 ٹینک موجود ہیں۔الخالد پاکستانی فوج کا جدید ٹینک ہے جو چین اور یوکرین کی مدد سے پاکستان میں ہی بنایا جا رہا ہے۔یہ ایک نسبتاً ہلکا (46 ٹن وزن) ٹینک ہے، اس کے مقابلے میں جرمن ساختہ 'لیپرڈ ٹو' اور امریکی ساختہ 'ایم ون ابرامز' ٹینکوں کا وزن 60 ٹن ہے۔اسے ابتدائی طور پر 1200 ہارس پاور اور 70 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کی حد تک دوڑنے کی صلاحیت کے حامل یوکرین کے 'سکس ٹی ڈی ٹو' ٹیکنس میں استعمال ہونے والے ٹھنڈے مائع ڈیزل انجن کے ساتھ مقامی طورپر تیار کیا گیا۔اس کے مقابلے میں انڈیا کے پاس ارجن ایم کے ون اے اور ایم کے ٹو ٹینک ہیں۔ ایم کے ٹو ارجن ون کا جدید ماڈل ہے۔ اس ٹینک میں 1400 ہارس پاور انجن ہے اور یہ 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتا ہے۔ارجن ٹینک میں جدید ترین گولہ بارود کا نظام ہے جس کی مدد سے دشمن کے ٹینکوں کو نشانہ بنانے میں مدد مل سکتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس میں 120 ملی میٹر کیلیبر رائفل گن بھی نصب ہے۔دیگر ہتھیاروں میں 7.62 ملی میٹر مشین گن، اینٹی ایئر کرافٹ گن اور زمینی اہداف کے لیے 12.7 ملی میٹر کی مشین گن شامل ہے۔ اس کے علاوہ ٹینک میں اندھیرے میں دیکھنے کے لیے نائٹ ویژن کی سہولت ہے جو پہلے والے ماڈل میں نہیں تھی۔بکتربند گاڑیوں کی بات کی جائے تو انڈیا کے پاس ایسی گاڑیوں کی تعداد 3147 جبکہ پاکستان کے پاس 2604 ہے۔توپخانے کے معاملے میں پاکستان خودکار توپوں کے معاملے میں انڈیا سے آگے ہے اور انڈیا کی 100 ایسی توپوں کے مقابلے میں پاکستانی توپوں کی تعداد 662 ہے۔گاڑی سے باندھ کر لے جائی جانے والی توپوں کی بات ہو تو انڈیا کے پاس ایسی 3975 توپیں ہیں جبکہ پاکستان کے اسلحہ خانے میں موجود ایسی توپوں کی تعداد 2629 ہے۔ملٹی بیرل راکٹ لانچر وہیکلز کے معاملے میں بھی پاکستان آگے دکھائی دیتا ہے اور گلوبل فائر پاور کے مطابق اس کے پاس 600 ملٹی بیرل راکٹ آرٹلری ہے جبکہ انڈین فوج کے پاس ایسی آرٹلری کی تعداد 264 ہے۔کیا پاکستان واقعی ایسا میزائل بنا سکتا ہے جو امریکہ تک پہنچ جائے؟پاکستان اور انڈیا کی ’ڈرون ریس‘: وہ یو اے ویز جو جنوبی ایشیا میں ’عسکری طاقت‘ کو نئی شکل دے رہے ہیں’بحیرۂ عرب کا محافظ‘: انڈیا کا طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت کن خصوصیات کا حامل ہے؟کیا جے ایف 17 تھنڈر رفال طیاروں کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟بحری قوتجہاں تک بحری قوت کی بات ہے تو انڈیا کو پاکستان پر بحری بیڑوں کی صورت میں برتری حاصل ہے۔انڈیا کے پاس دو طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرم آدتیہ اور آئی این ایس وکرانت ہیں۔ ان میں سے وکرانت وہ جہاز ہے جو انڈیا نے خود تیار کیا ہے اور اسے 2022 میں بحریہ کے حوالے کیا گیا تھا۔اس کے برعکس پاکستان کے پاس کوئی طیارہ بردار بحری جہاز موجود نہیں۔گلوبل فائر پاور کے مطابق بقیہ بحری قوت کی بات کی جائے تو انڈین بحریہ کے پاس کل 293 بحری اثاثے ہیں جن میں 135 گشت کرنے والی کشتیاں، 13 ڈسٹرائر، 14 فریگیٹس اور 18 کورویٹس (چھوٹے بحری جنگی جہاز) بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ انڈین بحری بیڑے میں 18 آبدوزیں بھی موجود ہیں جن می سے تین ایٹمی طاقت سے چلنے والی آبدوزیں 'اریہنت'، 'اریگاتھ' اور 'اریدھمان' ہیں۔Getty Imagesپاکستان کی بات کی جائے تو اس کے پاس آٹھ آبدوزیں ہیں جن میں آگسٹا 90 بی کلاس کی تین جبکہ آگسٹا 70 کلاس کی دو آبدوزوں کے علاوہ کاسموس کلاس کی تین چھوٹی آبدوزیں شامل ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان نے چین کی مدد سے ہنگور کلاس کی آٹھ آبدوزیں بھی حاصل کر رہا ہے جن میں سے چار پاکستان میں ہی تیار کی جائیں گی۔پاکستان کے کل بحری اثاثوں کی تعداد 121 ہے جن میں 69 گشتی کشتیاں، 9 فریگیٹس اور 9 کورویٹس جبکہ سمندر میں بارودی سرنگیں بچھانے والے 3 جہاز بھی شامل ہیں۔میزائل پروگرامBBCپاکستان کا میزائل پروگرام کروز اور میدانِ جنگ میں استعمال ہونے والے ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائلوں کے علاوہ کم اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں پر مشتمل ہے۔ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائلوں میں ہتف سیریز کے ہتف ون اور نصرمیزائل شامل ہیں جو 60 سے 100 کلومیٹر کے فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اس کے بعد مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی باری آتی ہے جن میں 200 کلومیٹر رینج والا ابدالی، 300 کلومیٹر تک مار کرنے والا غزنوی، 350 کلومیٹر کی رینج والا رعد، 700 کلومیٹر کی رینج والا بابر اور ساڑھے سات سو سے ایک ہزار کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والا شاہین ون میزائل شامل ہیں۔پاکستان کے میڈیم رینج میزائلوں میں غوری ون اور ٹو، ابابیل اور شاہین ٹو اور شاہین تھری شامل ہیں۔ان میں سے غوری ون 1500 کلومیٹر جبکہ غوری ٹو دو ہزار کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر نشانہ لگا سکتے ہیں جبکہ ابابیل میزائل کی رینج 2200 کلومیٹر ہے۔شاہین ٹو اور تھری پاکستان کے سب سے زیادہ فاصلے پر نشانہ بنانے والے میزائل ہیں جن کی رینج 2500 سے 2750 کلومیٹر تک ہے۔ابابیل اور شاہین تھری ملٹیپل ری انٹر وہیکل یا ایم آر وی کہلاتے ہیں جو دشمن کے بیلسٹک میزائل ڈیفنس شیلڈ کو شکست دینے اور بے اثر کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں اور ماہرین کے خیال میں یہ پاکستان کے میزائل ہتھیاروں میں یہ سب سے بہترین صلاحتیوں والے میزائل سسٹمز ہیں۔کینبرا کی نیشنل یونیورسٹی میں سٹریٹیجک اور ڈیفینس سٹڈیز کے استاد ڈاکٹر منصور احمد کے مطابق ابابیل جنوبی ایشیا میں پہلا ایسا میزائل ہے جو 2200 کلومیٹر کے فاصلے تک متعدد وار ہیڈز یا جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مختلف اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔Getty Imagesبراہموس انڈیا کے کروز میزائلوں میں سے ایک ہے جو جوہری ہتھیار بھی لے جا سکتا ہےاس کے مقابلے میں انڈیا کا میزائل پروگرام250 سے 600 کلومیٹر تک مار کرنے والے پرتھوی میزائلوں سے لے کر 1200 سے 8000 کلومیٹر تک مار کرنے والے اگنی سیریز کے میزائلوں کے علاوہ نربھے اور براہموس سیریز کے کروز میزائلوں پر مشتمل ہے۔اگنی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہیں،جن میں اگنی-فائیوبھی شامل ہے اور اس کی رینج سات سے آٹھ ہزار کلومیٹر تک ہے۔انڈیا کا دھنش میزائل کم فاصلے تک مار کرنے والا اور بحری جہاز سے داغا جانے والا بیلسٹک میزائل ہے۔ یہ پرتھوی میزائل سیریز کا تیسرا ویرینٹ ہے جس میں پرتھوی ون، پرتھوی ٹو اور پرتھوی ایئر ڈیفنس انٹرسیپٹر شامل ہیں۔ دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ مائع ایندھن سے چلنے والا میزائل ہے اور جوہری یا روایتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس کے علاوہ انڈیا کا کے-15 یا بی-05 میزائل جسے ساگریکا یا شوریا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، آبدوز سے داغا جانے والا بیلسٹک میزائلہے۔ اس کی رینج تقریباً 700 کلومیٹر ہے۔سپرسونک براہموس روایتی کے ساتھ ساتھ ایک جوہری ہتھیار بھی ہے۔ یاد رہے سنہ 2022 میں ایک براہموس میزائل پاکستان میں بھی آن گرا تھا جس کے بارے میں انڈین وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ میزائل حادثاتی طور پر انڈیا سے داغ دیا گیا تھا۔انڈیا کی جانب سے نومبر 2024 میں طویل فاصلے تک مار کرنے والا ہائپر سونک میزائل کا بھی کامیاب تجربہ کیا گیا جسے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے 'ملک کے لیے بڑی کامیابی' اور ایک 'تاریخی لمحہ' قرار دیا تھا۔یہ ہائپرسونک میزائل 1500 کلومیٹر سے زیادہ کے فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور فضا، زمین اور پانی تینوں جگہوں سے دشمن پر حملہ کر سکتا ہے۔ہائپرسونک میزائل سے مراد وہ میزائل ہیں جو آواز کی رفتار سے پانچ گنا تیز رفتار سے اپنے ہدف کی طرف بڑھتے ہیں۔ ان کے برعکس سب سونک میزائل آواز کی رفتار سے تیز فاصلہ طے نہیں کر سکتے جبکہ سپرسونک میزائل آواز کی رفتار سے صرف دو سے تین گنا تیز چلتا ہے۔ڈرونزانڈیا اور پاکستان دونوں ہی اپنے اسلحہ خانے میں عسکری ڈرونز کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔ دونوں کی جانب سے نہ صرف کئی غیر ملکی ڈرونز خریدے گئے ہیں بلکہ خود بھی اس ٹیکنالوجی کو تیار کیا گیا ہے جو بِنا پائلٹ کے دشمن پر نگرانی، جاسوسی یا اہداف کو نشانے بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔عسکری مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے ڈرونز انتہائی اونچائی پر دیر تک پرواز کرنے اور ریڈار میں آئے بغیر زمین پر فوج کی سرگرمیوں، ان کی تعیناتیوں، اہم تنصیبات، نئی تعمیرات اور فوجی ٹھکانوں وغیرہ کی موثر نگرانی اور مخصوص ہدف کو تباہ کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔اگر ڈرونز کے لحاظ سے انڈیا اور پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کا موازنہ کیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نے ماضی قریب میں اس میں اضافہ کیا ہے۔دفاعی امور کے تجزیہ کار راہل بیدی نے اس بارے میں بی بی سی کو بتایا تھا 'انڈیا کو اندازہ ہے کہ آئندہ دو، چار برس میں اس کے پاس تقریباً پانچ ہزار ڈرونز ہوں گے۔'اکتوبر2024 میں، انڈیا نے امریکہ کے ساتھ ساڑھے تین ارب ڈالر مالیت کے 31 پریڈیٹر ڈرون خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ پریڈیٹر کو دنیا کا سب سے کامیاب اور خطرناک ڈرون مانا جاتا ہے۔راہل بیدی کے مطابق ویسے تو پاکستان کے پاس 'انڈیا سے کم' ڈرون ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کے پاس موجود ڈرونز میں مختلف صلاحیتیں ہیں اور یہ 10 سے 11 مختلف ساخت کے ہیں۔پاکستان کے پاس مختلف اقسام کے ڈرونز موجود ہیں، جن میں مقامی طور پر تیار کردہ اور درآمد شدہ دونوں شامل ہیں۔مقامی سطح پر تیار کردہ ڈرونز میں شہپر سیریز (ون، ٹو، تھری)، براق اور عقاب شامل ہیں۔شہپر تھری ایک جدید میڈیم آلٹیٹیوڈ لانگ اینڈورنس جنگی ڈرون ہے جو 30 گھنٹے تک پرواز کر سکتا ہے اور میزائلوں سے لیس ہے، جبکہ براق پہلا پاکستانی جنگی ڈرون ہے جسے 2015 میں دہشتگردوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔عقاب ڈرون ٹیکٹیکل مقاصد (جیسے نگرانی اور فائر کریکشن) کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ڈرونز مکمل طور پر پاکستان میں تیار کیے گئے ہیں، صرف چند اجزا جیسے انجن درآمد کیے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان نے ترکی اور چین سے بھی جدید ڈرونز درآمد کیے ہیں جن میں بیراکتر آقنجی ٹی بی ٹو، بیراکتر آقنجی اور چینی سی ایچ فور شامل ہیں جو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور نگرانی، ہدف کو نشانہ بنانے اور طویل فاصلے تک پرواز کی صلاحیت رکھتے ہیں۔BBCجوہری ہتھیارانڈیا اور پاکستان دونوں کے پاس جوہری ہتھیار ہیں لیکن گلوبل فائر پاور نے اپنی رپورٹ میں جوہری ہتھیاروں کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ادارے کا اس متعلق موقف ہے کہ وہ اپنے جائزوں میں جوہری صلاحیت کو زیر غور نہیں لاتے۔تاہم سویڈش تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق جوہری وار ہیڈز کے لحاظ سے دونوں ممالک ہم پلہ دکھائی دیتے ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق جہاں انڈیا کے پاس اندازاً 172 ایٹمی وار ہیڈز ہیں وہیں پاکستان کے پاس ایسے وار ہیڈز کی تعداد اندازاً 170 ہے۔تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ دونوں ممالک نے ان میں سے کتنے جوہری وار ہیڈزکارروائی کے لیے تیار حالت میں رکھے ہوئے ہیں۔'سپری' کا کہنا ہے کہ پاکستان انڈیا سے مقابلے کے لیے جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے جب کہ بھارت کی توجہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں پر ہے یعنی ایسے ہتھیار جو چین کو بھی نشانہ بنا سکتے ہوں۔چین نے، جو انڈیا اور پاکستان دونوں کا پڑوسی اور دنیا کی تیسری سب سے بڑی ایٹمی طاقت بھی ہے، جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں 22 فیصد اضافہ کیا ہے اور اس کے پاس موجود وار ہیڈزکی تعداد 410 سے بڑھ کر 500 تک پہنچ چکی ہے۔جوہری میزائلوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والا انڈیا کا نیا انٹرسیپٹر میزائل کن خصوصیات کا حامل ہے؟ایس 400 میزائل سسٹم: امریکہ کی ترکی پر پابندی لیکن انڈیا کو خریدنے کی اجازت کیوں؟انڈیا اور پاکستان ممکنہ جوہری حادثات یا جنگ روکنے کے لیے کس حد تک تیار ہیں؟وہ ’چھکا‘ جس نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک ممکنہ جنگ ٹال دیبالا کوٹ حملہ: جس نے انڈیا اور پاکستان کی جنگی حکمت عملی بدل دیانڈیا کو دفاعی طاقت بنانے والا ادارہ جو خصوصی جوتوں سے لیکر ہائپر سونک میزائل تک تیار کرتا ہے

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی.. 1 لیٹر پیٹرول اب کتنے کا ملے گا؟

نوشکی میں آئل ٹینکر میں آتشزدگی: جب ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد ’نامعلوم‘ شخص جان پر کھیل کر ٹرک آبادی سے دور لے گیا

پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تک

حج کے لیے ’کوٹہ سسٹم‘: پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک یہ کیسے طے کرتے ہیں کہ کون حج کرے گا اور کسے انتظار کرنا ہو گا؟

نوشکی میں تیل بردار ٹرک میں آگ: جب ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد ’نامعلوم‘ شخص اپنی جان پر کھیل کر ٹرک کو آبادی سے دور لے گیا

آؤ تمھیں چائے پلاتا ہوں۔۔ شاہد آفریدی کا فوجی شرٹ میں شیکھر دھون کو کرارا جواب ! بھارتیوں کو مرچیں لگ گئیں

پہلگام حملے کے بعد انڈیا سے پاکستانی مریضوں کی واپسی: ’بچوں کے دل کا کیا علاج ہوتا، ہمارا تو اپنا دل کرچی کرچی ہو گیا‘

سمارٹ فون، سیمی کنڈکٹر اور جوتے: چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ سے فائدہ اٹھانے والے ممالک اب مشکل میں کیوں؟

پہلگام حملے کے بعد ’سکیورٹی ناکامی‘ پر انڈیا میں اٹھنے والے سوال جن کے جواب اب تک نہیں مل پائے

پاکستان اور انڈیا کی ’بلیم گیم‘ کے بعد ’میم گیم‘: ’انھوں نے جنگ کو بھی کھیل سمجھ لیا ہے‘

اداکار پریش راول کا ’اپنا پیشاب پینے سے صحت یابی‘ کا دعویٰ: کیا پیشاب سے بیماری کا علاج ممکن ہے؟

لگتا ہے کسی عظیم ماں کا بیٹا ہے۔۔ پنجاب پولیس افسر کی سکھ یاتریوں کو کلام پڑھ کر سنانے کی جذباتی ویڈیو نے لوگوں کے دل جیت لئے

سیتھ رولنز کی پاکستانی کوٹ میں انٹری۔۔ اس شاندار کوٹ کی قیمت کیا ہے؟

سونے کی قیمت میں بڑی کمی۔۔ 1 تولہ سونا سستا ہو کر کتنے کا ملنے لگا؟

ملک کے کون سے علاقوں میں آج سے 4 مئی تک بارش کا امکان ہے؟ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی