
وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کے روز ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور پاکستان کی جانب سے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے وزیر خارجہ مارک روبیو کو پہلگام واقعہ کے بعد جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔’دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار کا ذکر کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی اور پاکستان کو 152 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔‘انڈیا کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز رویے کو انتہائی مایوس کن اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ انڈیا کی اشتعال انگیزی دہشت گردی بالخصوص افغان سرزمین سے سرگرم آئی ایس کے پی، ٹی ٹی پی، اور بی ایل اے سمیت عسکریت پسند گروپوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں سے توجہ ہٹانے کا کام کر رہی ہے۔وزیراعظم نے پہلگام واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی انڈیا کی کوششوں کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا اور حقائق سامنے لانے کے لیے شفاف، قابل اعتماد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ انڈیا پر دباؤ ڈالے کہ وہ ایسے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے اور ذمہ داری سے کام لے۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ انڈیا نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا انتخاب کیا، جو پاکستان کے 240 ملین لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سندھ طاس معاہدے میں کسی بھی فریق کے لیے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کی کوئی شق نہیں ہے۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر تنازعہ کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر نے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ (فوٹو: دفتر خارجہ)پاکستان اور امریکہ دوطرفہ تعاون کے بارے میں وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان اور امریکہ نے گزشتہ 70 سالوں میں مل کر کام کیا ہے اور دونوں فریق مزید کئی شعبوں بشمول انسداد دہشت گردی اور معاشی تعاون کو بڑھانے، معدنیات کا شعبہ میں بھی تعاون کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ ایک سال کے دوران بڑی اقتصادی اصلاحات کی ہیں اور اس کے نتیجے میں پاکستان اب اقتصادی بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ روبیو نے تفصیلی بات چیت پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے دونوں فریقوں کو مل کر کام جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔قبل ازیں امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر نے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے اسلام آباد میں ملاقات کی تھی۔وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق اس موقعے پر اسحاق ڈار اور نٹالی بیکر کے درمیان خطے کی صورت حال پر بات ہوئی۔ ملاقات کے دوران اسحاق ڈار نے پاکستان کے قومی مفاد کے تحفظ اور علاقاتی امن و سکیورٹی کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔