
بلوچستان کے ضلع ژوب میں محکمہ جنگلات و جنگلی حیات نے نایاب نسل کے بھیڑیے کے چھ بچوں کو بازیاب کرا لیا ہے۔جنگلی حیات حکام کے مطابق یہ کارروائی پاک افغان سرحدی علاقے قمرالدین کاریز میں کی گئی جس میں لیویز کی معاونت بھی شامل تھی۔محکمہ جنگلی حیات بلوچستان کے چیف کنزرویٹر شریف الدین بلوچ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بھیڑیے 'انڈین وولف' کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں جو معدومی کے خطرے سے دوچار ہے اور عالمی ادارہ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویش آف نیچر ( آئی یو سی این ) کی ریڈ لسٹ میں شامل ہے۔محکمہ جنگلات ژوب ڈویژن کے کنزرویٹر سید شراف الدین آغا کے مطابق ’یہ بچے ایک پہاڑی غار سے مقامی چرواہوں نے پکڑے تھے جنہوں نے ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی‘۔ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد محکمہ جنگلات نے فوری طور پر تلاش اور بازیابی کی کوششیں شروع کیں۔شراف الدین آغا نے بتایا ’چرواہے ان نومولود جانوروں کو مال مویشیوں کے تحفظ کی غرض سے مارنا چاہتے تھے۔ کچھ لوگ ان نایاب نسل کے جانوروں کو خریدنے کی کوششیں بھی کررہے تھے تاہم محکمہ جنگلات اور لیویز کی بروقت کارروائی سے ان کی جان بچا لی گئی‘۔انہوں نے کہا کہ ان بچوں کی عمریں ایک ماہ سے کم ہیں اور وہ خود سے زندہ رہنے کے قابل نہیں۔ انہیں اگلے تین سے چار ماہ تک خصوصی دیکھ بھال میں رکھا جائے گا۔زندگی گزارنے کی صلاحیت حاصل کرنے کے بعد انہیں کسی محفوظ قدرتی مسکن میں چھوڑ دیا جائے گا۔چیف کنزرویٹر شریف الدین بلوچ نے بتایا کہ انڈین وولف عام طور پر نیم صحرائی، خشک اور کھلے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ خوراک کی کمی کے باعث یہ جانور بعض اوقات مقامی آبادی کے مویشیوں پر حملہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں انسانوں کے ساتھ تنازعات جنم لیتے ہیں اور اکثر اسے مار دیا جاتا ہے جو اس کی بقا کو متاثر کررہا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ انڈین وولف قدرتی ماحولیاتی توازن کے لیے ایک نہایت اہم شکاری ہےاور اس کی بقا یقینی بنانے کے لیے عوامی شعور کی ضرورت ہے۔