
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے یورپی یونین کی نمائندہ برائے خارجہ امور و سلامتی پالیسی کاجا کلاس سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں علاقائی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا۔ ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کا یورپی یونین کی نمائندہ برائے خارجہ امور و سلامتی پالیسی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے بھارت کے بے بنیاد الزامات اور پروپیگنڈے کو مسترد کیا، وزیر خارجہ نے سندھ طاس معاہدے کو روکنے کے بھارت کے فیصلے پر اظہار تشویش کیا۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ معاہدہ روکنا بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے، رہنماؤں نے آزاد اور شفاف تحقیقات کے لیے پاکستان کی تجویز کا اعادہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یورپی یونین کی نمائندہ نے دونوں فریقوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدام کے طور پر بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔30 اپریل کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے خبردار کیا تھا کہ مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق بھارت پہلگام واقعے کو جواز بنا کر اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے۔