’میٹ گالا‘ میں پنجاب کی انٹری: دلجیت دوسانجھ کو اپنے انداز سے متاثر کرنے والے مہاراجہ بھوپندر سنگھ کون تھے؟


’پنجابی آ گئے اوئے، لگ گئی نہ آگ۔۔۔‘ انسٹاگرام پر انڈین گلوکار اور اداکار دلجیت دوسانجھ کی تصاویر پر یہ تبصرہ پڑھ کر آپ کو شاید یہ لگے کہ اُن کا کوئی نیا پنجابی گانا یا فلم آ گئی ہے لیکن یہ سب تبصرے دراصل فیشن کی سب سے بڑی تقاریب میں سے ایک یعنی ’میٹ گالا‘ میں دلجیت کے لباس اور انداز کے بارے میں کیے جا رہے ہیں۔انڈیا سے میٹ گالا میں اپنا ڈیبیو کرنے والی ایک شخصیت دلجیت دوسانجھ بھی ہیں، جو اپنے پنجابی گانوں کی وجہ سے انڈیا اور پاکستان میں خاصے مشہور ہیں۔ سوشل میڈیا پر جیسے ہی دلجیت دوسانجھ کی میٹ گالا کی تصاویر سامنے آئیں تو ان کے فینز نے انھیں پوری پنجابی کمیونٹی کے لیے باعث فخر قرار دیا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میٹ گالا میں بھی دلجیت دوسانجھ نے اپنی پنجابی میراث کو نہیں چھوڑا نہیں بلکہ وہ پٹیالہ کے مہاراجہ بھوپندر سنگھ سے متاثر کن لباس پہن کر اس تقریب میں شریک ہوئے۔ ان کے چوغے پر سنہری رنگ کی کڑھائی سے پنجاب کا نقشہ بنا ہوا تھا جبکہ پنجابی زبان کے کچھ حروف تہجی بھی درج تھے۔ اس کے علاوہ انھوں نے سر پر پگڑی پہن رکھی تھی جبکہ وہ ہاتھ میں تلوار بھی اٹھائے ہوئے تھے۔ دلجیت کے زیورات بھی انڈیا کے شاہی دور کی نمائندگی کر رہے تھے۔ دلجیت دوسانجھ کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی جانے والی تصاویر میں وہ اپنی مونچھوں کو روایتی انداز میں تاؤ دیتے بھی نظر آئے۔ ان تصاویر کے منظر عام آنے پر بہت سے فینز نے انھیں ’مہاراجہ‘ کا خطاب دیا تو بہت سے شائقین نے ان کے انداز کو میٹ گالا کی ’بہترین لُک‘ قرار دیا۔اس تحریر میں ہم آپ کو یہ بتائیں گے کہ پٹیالہ کے مہاراجہ بھوپندر سنگھکون تھے، جن سے متاثر ہو دلجیت نے میٹ گالا میں ان کے لباس اور انداز کا انتخاب کیا۔اپنے انداز اور فیشن پر فخر کرنیوالے مہاراجہ بھوپندر سنگھکون تھے؟مہاراجہ بھوپندر سنگھ 12 اکتوبر 1891 کو پیدا ہوئے تھے اور بچپن میں انھیں پیار سے ’ٹکا صاحب‘ کہا جاتا تھا۔ وہ صرف نو سال کے تھے جب ان کے والد راجندر سنگھ کی وفات ہوئی۔ اس سے پہلے ان کی والدہ جسمیت کور کی بھی وفات ہو چکی تھی۔ صرف 10 سال کی عمر میں ان کے حصے میں پٹیالہ کی تخت نشینی آئی۔ملکۂ وکٹوریہ کی موت کی وجہ سے ان کی تاجپوشی کی تقریب تقریباً ایک سال کے لیے ملتوی کر دی گئی۔بھوپندر سنگھ کے بالغ ہونے تک پٹیالہ کا انتظام وزرا کی ایک کونسل کے ذریعے چلایا جاتا تھا۔ سنہ 1903 میں برطانیہ کے بادشاہ ایڈورڈ پنجم کا شاہی دربار دہلی میں منعقد ہوا۔اس وقت بھوپندر سنگھ کی عمر 12 سال تھی۔ وہ اس تقریب میں شرکت کے لیے اپنے چچا کے ساتھ ایک خصوصی ٹرین کے ذریعے دہلی پہنچے، جہاں انھوں نے ایک تقریر کی۔سنہ 1904 میں انھیں ایچیسن کالج لاہور میں تعلیم کے لیے بھیج دیا گیا۔ معاونین پر مشتمل ٹیم ان کی دیکھ بھال کے لیے لاہور گئی، حتیٰ کہ ان کے جوتے کے تسمے بھی ان کے نوکر باندھا کرتے تھے۔مکمل بالغ ہونے کے بعد انھیں اختیارات سونپ دیے گئے۔ ان کی تاجپوشی میں وائسرائے لارڈ منٹو نے شرکت کی۔اس دوران انھوں نے پرتعیش زندگی گزاری اور اپنا سارا وقت پولو، ٹینس اور کرکٹ کھیل کر گزارا۔بھوپندر سنگھ ایک طویل قامت اور طاقتور شخص تھے۔ ان کی ہمدردیاں جدوجہد آزادی کے دوران انگریزوں کے ساتھ تھیں لیکن پنجابی، خاص طور پر سکھ کسی دوسرے بااثر رہنما کی عدم موجودگی میں انھیں اپنا نمائندہ سمجھتے تھے۔انھیں اپنے انداز اور فیشن پر فخر تھا، خاص طور پر اس شاہی انداز پر جس سے وہ اپنی پگڑی باندھتے تھے۔ وہ پنجابی زبان کے بہت بڑے حامی تھے اور انھوں نے اسے درباری زبان بنانے کی پوری کوشش کی۔جنگ میں برطانیہ کو امداد دینے والے مہاراجہ جنھیں ہٹلر نے تحفے میں کار دیکیا گھوڑے، ہاتھی، دولت اور سیکس سکینڈلز ہندوستانی مہاراجوں کی واحد پہچان تھی؟دلجیت دوسانجھ: انڈین پنجاب کے چھوٹے سے گاؤں سے کوچیلا اور امریکی ٹی وی تک کا سفر کیسا رہادلجیت دوسانجھ: کسان کا بیٹا ’کنگ آف پنجابی فلمز‘ کیسے بناپنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور مہاراجہ بھوپندر سنگھ کے پوتے امریندر سنگھ کے سوانح نگار خشونت سنگھ اپنی کتاب ’کیپٹن امریندر سنگھ دی پیپلز مہاراجہ‘ میں لکھتے ہیں کہ ’بھوپندر سنگھ پنجابی زبان کے اتنے بڑے فین تھے کہ ان کے مشورے پر ریمنگٹن ٹائپ رائٹر کمپنی نے ایک گرومکھی ٹائپ رائٹر بنایا، جس کا نام بھوپندر سنگھ تھا۔‘بھوپندر سنگھ کو کتابیں، کاریں، قالین، کپڑے، کتے، زیورات، مخطوطات، تمغے، پینٹنگز، گھڑیاں اور پرانی شرابیں جمع کرنے کا شوق تھا۔ ان کے زیورات کارٹیئر سے بنوائے گئے تھے اور اس کی گھڑیاں رولیکس کمپنی سے خصوصی آرڈر پر بنوائی گئی تھیں۔ اس کے سوٹ ’سیویل رو‘ سے سلائے گئے تھے اور جوتے ’لابز‘ سے خریدے گئے تھے۔Getty Imagesبھوپندر سنگھ پنجابی زبان کے بہت بڑے حامی تھے اور انھوں نے اسے درباری زبان بنانے کی پوری کوشش کیبھوپندر سنگھ کے محل میں 11 کچن تھے، جن میں روزانہ کئی سو لوگوں کے لیے کھانا پکایا جاتا تھا۔دیوان جرمانی داس لکھتے ہیں کہ ’مہارانیوں کو سونے کی تھالیوں اور پیالوں میں کھانا پیش کیا جاتا، ان کو پیش کیے جانے والے پکوانوں کی کل تعداد 100 تھی۔ رانیوں کو چاندی کی تھالیوں میں کھانا کھلایا گیا، انھیں 50 قسم کے کھانے پیش کیے گئے، دیگر خواتین کو پیتل کی پلیٹوں میں کھانا پیش کیا گیا۔ مہاراجہ کے پکوانوں کی تعداد اس سے زیادہ نہیں تھی۔ اسے پیش کیے گئے پکوانوں کی تعداد 150 سے کم نہیں تھی۔‘خاص مواقع پر جیسا کہ مہاراجہ، مہارانیوں اور شہزادوں کی سالگرہ، ضیافتوں کا اہتمام کیا جاتا تھا، جس میں سینکڑوںلوگوں کو کھانا کھلایا جاتا تھا۔اس ضیافت میں اطالوی، ہندوستانی اور انگریز ویٹر کھانا پیش کرتے۔ کھانے اور شراب کا معیار سب سے بہتر ہوتا۔ ضیافت کے بعد ایک میوزیکل پروگرام ہوتا، جہاں ہندوستان کے مختلف حصوں سے بلائے گئے رقاص مہاراجہ کو محظوظ کرتے۔ اس قسم کی پارٹی عموماً پوری رات جاری رہنے کے بعد صبح ختم ہوتی تھی۔جب بھوپندر سنگھ اپنے ساتویں غیر ملکی دورے سے واپس آئے تو اُن کی صحت بری طرح بگڑ چکی تھی۔ بیرون ملک رہتے ہوئے انھیں تین مرتبہ دل کے دورے پڑے۔ اپنے آخری ایام میں وہ اپنی بینائی کھو چکے تھے۔صرف ان کے ڈاکٹروں، ان کے وزیر اعظم اور ان کے کچھ خاص خادموں کو معلوم تھا کہ مہاراجہ اپنی بینائی کھو چکے ہیں۔وہ آخر تک سفید ریشمی شیروانی پہنتے رہے۔23 مارچ 1938 کو دوپہر 12 بجے مہاراجہ بھوپندر سنگھ کومے میں چلے گئے۔ آٹھ گھنٹے اسی حالت میں رہے اور پھر اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ اس وقت ان کی عمر صرف 47 سال تھی۔جنگ میں برطانیہ کو امداد دینے والے مہاراجہ جنھیں ہٹلر نے تحفے میں کار دیکیا گھوڑے، ہاتھی، دولت اور سیکس سکینڈلز ہندوستانی مہاراجوں کی واحد پہچان تھی؟دلجیت دوسانجھ: انڈین پنجاب کے چھوٹے سے گاؤں سے کوچیلا اور امریکی ٹی وی تک کا سفر کیسا رہادلجیت دوسانجھ: کسان کا بیٹا ’کنگ آف پنجابی فلمز‘ کیسے بناکرن اوجلا: دلجیت کے لیے سپر ہٹ گانے لکھنے والا نوجوان خود سپر سٹار کیسے بناامر سنگھ چمکیلا: پنجاب کے ’باغی راک سٹار‘ جن کا صرف 27 سال کی عمر میں قتل آج تک ایک معمہ ہے

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید سائنس اور ٹیکنالوجی

آئندہ چند گھنٹوں میں واٹس ایپ 3 مشہور فونز پر بند ہو جائے گا

سوزوکی آلٹو کے نئے رنگ نے صارفین کو متوجہ کر لیا

ٹاپ ٹرینڈنگ سمارٹ فونز کی فہرست جاری کر دی گئی

’میٹ گالا‘ میں پنجاب کی انٹری: دلجیت دوسانجھ کو اپنے انداز سے متاثر کرنے والے مہاراجہ بھوپندر سنگھ کون تھے؟

دو شاہی خاندانوں کے خزانوں کا حصہ رہنے والا نایاب نیلا ہیرا جس کی ماضی کی کہانی اسے کروڑوں ڈالرز میں فروخت کروا سکتی ہے

سکولوں میں AI کو لازمی مضامین میں شامل کر دیا گیا

نپولین: افریقہ کے دور افتادہ جزیرے سینٹ ہیلینا پر فرانسیسی جرنیل کے آخری ایام کیسے گزرے

نپولین: سینٹ ہیلینا پر فرانسیسی جرنیل کے آخری ایام کیسے گزرے

جی ٹی اے فینز کو بڑا دھچکا

اسکائپ آج سے ہمیشہ کے لیے بند، صارفین کیلئے اہم خبر

کبھی پوپ تو کبھی ’بدی کی علامت‘: ٹرمپ کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر پر تنقید، ’آپ کو پتا ہو گا کہ سرخ لائٹ بُرے لوگوں کی نشانی ہے‘

کبھی پوپ تو کبھی ’بدی کی علامت‘: ٹرمپ کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر پر تنقید کیوں؟

نوکیا کا پاکستان میں فونز سستے کرنے کا اعلان۔۔ متوقع قیمت بھی بتا دی

کارل ڈونٹز: جرمن فوج کے وہ ایڈمرل جنھیں ہٹلر نے خودکشی کرنے سے پہلے اپنا جانشین منتخب کیا تھا

’سادہ مگر طاقتور‘: صفائی کے لیے آزمودہ سرکہ کیا جراثیم اور بیکٹیریا کو بھی ختم کرتا ہے

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی