ٹرمپ کی ’پنچایت‘ پر پاکستانیوں کو خوشی مگر انڈینز کا سوال: ’امریکی صدر نے مداخلت کیوں کی؟‘


Getty Imagesکئی دنوں سے جاری میزائل اور ڈرون حملوں کے الزامات کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان فوجی کارروائیوں کا تبادلہ اس وقت تھم گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنیچر کی شب اعلان کیا کہ امریکہ کی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ملک 'فوری اور مکمل سیز فائر' پر مان گئے ہیں۔ٹرمپ کے اعلان کے بعد پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے خاص طور پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا مگر انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے امریکی ثالثی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ شہباز شریف نے ایکس پر لکھا کہ ’خطے میں امن کے لیے سرگرم کردار اور قیادت پر ہم صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان امریکی کوششوں کو سراہتا ہے۔‘پاکستانی وزیر اعظم نے ’جنوبی ایشیا میں امن کے لیے‘ امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وانس اور سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کے کردار کا بھی شکریہ ادا کیا۔ اسی طرح اسحاق ڈار نے کہا کہ سفارتکاری میں ترکی، سعودی عرب اور امریکہ سمیت 'تین درجن ممالک' شریک تھے۔ مگر دوسری طرف ایس جے شنکر نے بغیر کسی تیسرے فریق کا ذکر کرتے ہوئے محض اتنا بتایا کہ 'پاکستان اور انڈیا نے فائرنگ اور فوجی کارروائی کی روک تھام کے لیے ایک سمجھوتے پر اتفاق کیا ہے۔'جبکہ انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے کہا کہ ’پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے آج دن کے تین بج کر 35 منٹ پر انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن سے بات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان انڈیا کے وقت کے مطابق پانچ بجے سے زمین، فضا، اور سمندر میں مکمل جنگ بندی ہو گی۔‘بظاہر ٹرمپ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان تناؤ میں کمی کا اعلان سب سے پہلے کیا اور شاید یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اس بارے میں کھل کر تبصرے ہو رہے ہیں۔حالیہ تناؤ کی شروعات 22 اپریل کو ہوئی جب انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملہ ہوا۔ نئی دہلی نے اس پر پاکستان پر الزام لگایا جس کی اسلام آباد نے تردید کی۔ چھ مئی کی شب انڈیا نے پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں 'آپریشن سندور' کے تحت کئی مقامات پر فضائی حملے کیے۔بعض ازاں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر میزائل اور ڈرون حملوں کے الزامات عائد کیے۔ جمعے کی شب پاکستان اور انڈیا کی ایئر بیسز پر حملوں کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔Getty Imagesانڈیا میں ’مداخلت‘ پر ناراضی اور پاکستان میں ’چوہدری‘ کا خطاباگر سوشل میڈیا پر نظر دوڑائی جائے تو وسیع جانی و مالی نقصان کے باوجود پاکستانی اور انڈین صارفین دونوں ہی اسے اپنی اپنی فتح قرار دے رہے ہیں۔ مگر ایک حلقہ 'سیز فائر' کے نفاذ پر ٹرمپ کا شکریہ کرتا دکھائی دیا۔جیسے اشوک سوین نے لکھا کہ 'انڈیا-پاکستان سیز فائر پر ٹرمپ کو سراہا جانا چاہیے۔ یہ معاملہ دو ایٹمی طاقتوں کے بیچ خطرناک جنگ کی طرف بڑھ رہا تھا۔'رفال بمقابلہ جے 10 سی: پاکستانی اور انڈین جنگی طیاروں کی وہ ’ڈاگ فائٹ‘ جس پر دنیا بھر کی نظریں ہیںپاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تکآپریشن ’بنیان مرصوص کا آغاز کرنے والے فتح میزائل‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟ایس 400، آکاش اور براک 8: انڈیا کا فضائی دفاعی نظام جو لڑاکا طیاروں کے ساتھ میزائلوں کو بھی روکنے کی صلاحیت رکھتا ہےاسی طرح افغانستان کے لیے سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے ٹرمپ انتظامیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی کے حصول اور دوبارہ ایسی کشیدگی روکنے میں امریکی ثالثی اہم رہے گی۔مگر بعض صارفین کا خیال ہے کہ یہ معاملہ انڈیا اور پاکستان نے باہمی طور پر حل کیا، نہ کہ ٹرمپ کے دباؤ میں۔انڈیا کے معروف اینکر ارنب گوسوامی کا ایک کلپ اس سلسلے میں زیرِ گردش ہے جس میں وہ ٹرمپ کے پیغام پر نالاں ہیں۔ رپبلک ٹی وی کے اس ویڈیو کلپ میں وہ کہتے ہیں کہ 'یہ امریکی صدر کا کام نہیں ہے۔ ہم نے یہ فیصلہ بھی نہیں کیا کہ اس معاملے میں ان کی مداخلت درکار ہے یا نہیں۔'ارنب گوسوامی نے کہا کہ 'مجھے اس پر سخت اعتراض ہے کہ انھوں نے دو ملکوں کے بیچ معاملہ حل کرانے کا دعویٰ کیا۔۔۔ سیز فائر ایسی چیز نہیں جو واٹس ایپ پر ہوئی ہو۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو صورتحال کے بارے میں پہلے آگاہی حاصل کرنی چاہیے تھی۔'صارف اڈویڈ نے کہا کہ 'سیز فائر اچھا فیصلہ ہے مگر امریکہ کو بطور ثالث ملوث کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔'جنوبی ایشیا کے امور کے تجزیہ کار مائیکل کوگلمین نے امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور انڈیا نے نہ صرف سیز فائر پر بلکہ 'وسیع پیمانے پر مسائل سے متعلق مذاکرات پر بھی اتفاق کیا ہے۔' وہ اسے ایک بڑی پیشرفت قرار دیتے ہیں کیونکہ 'حالیہ برسوں میں مذاکرات رُک گئے تھے' اور صرف معمول کی چیزوں جیسے قیدیوں کے تبادلے، پانی اور جوہری مقامات تک محدود ہو گئے تھے۔دریں اثنا اکثر پاکستانی صارفین اور مبصرین کو اس حوالے سے کوئی خاص اعتراض نہیں کہ ٹرمپ نے اس سیز فائر کو امریکی ثالثی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ بلکہ کئی صارفین نے تو 'شکریہ ٹرمپ' کے ٹویٹس بھی کیے ہیں۔مشرف زیدی کا خیال ہے کہ انڈیا کو ٹرمپ کا شکر گزار ہونا چاہیے جنھوں نے اس تنازعے سے نکلنے کا راستہ دکھایا۔ایک پاکستانی صارف نے ٹرمپ کو 'چوہدری' کا خطاب بھی دیا۔ اسد ملک لکھتے ہیں کہ 'دنیا کے چوہدری، ٹرمپ نے پاک بھارت پنچایت بُلا لی ہے، اب صلح ہو جائے گی۔'ذوالفقار منج نے مختصر تبصرہ کیا کہ 'شعور اور سوچ، شور سے جیت گٸے۔'یاد رہے کہ فروری 2019 کے دوران ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ پیدا ہوا تھا جس میں کمی کے لیے سفارتی کوششیں کی گئی تھیں۔آپریشن ’بنیان مرصوص کا آغاز کرنے والے فتح میزائل‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟پاکستانی فضائیہ کے نور خان ایئر بیس پر حملہ: ’دھماکوں کے بعد آگ کے شعلے اُٹھ رہے تھے‘ایس 400، آکاش اور براک 8: انڈیا کا فضائی دفاعی نظام جو لڑاکا طیاروں کے ساتھ میزائلوں کو بھی روکنے کی صلاحیت رکھتا ہےرفال بمقابلہ جے 10 سی: پاکستانی اور انڈین جنگی طیاروں کی وہ ’ڈاگ فائٹ‘ جس پر دنیا بھر کی نظریں ہیںپاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تک

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

ٹرمپ کی ’پنچایت‘ پر پاکستانیوں کو خوشی مگر انڈینز کا سوال: ’امریکی صدر نے مداخلت کیوں کی؟‘

’امریکی ثالثی‘ اور ڈی جی ایم اوز کی گفتگو: پاکستان اور انڈیا کے درمیان ’سیز فائر‘ کا نفاذ

پاکستان اور انڈیا کے درمیان مکمل اور فوری سیز فائر پر اتفاق، پاکستانی فضائی حدود ہر قسم کی پروازوں کے لیے بحال

پاکستان اور انڈیا کے درمیان مکمل اور فوری سیز فائر پر اتفاق ہوگیا: امریکی صدر ٹرمپ

شی جن پنگ اور پوتن کی مسکراہٹ اور قربت کے پیچھے چھپی حقیقت

پاکستانی فضائیہ کے نور خان ایئر بیس پر حملہ: ’دھماکوں کے بعد آگ کے شعلے اُٹھ رہے تھے‘

نصف صدی سے خلا میں موجود سوویت خلائی جہاز کا وہ حصہ جو آج کسی بھی وقت زمین پر گر سکتا ہے

پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تک

ایس 400، آکاش اور براک 8: انڈیا کا فضائی دفاعی نظام جو لڑاکا طیاروں کے ساتھ میزائلوں کو بھی روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے

پاکستان کی دراندازی کی کوشش میں زیادہ تر حملے ناکام بنائے، تناؤ میں اضافہ نہیں چاہتے بشرطیکہ پاکستان بھی ایسا ہی کرے، انڈین فوج

’پاکستان کی 26 مقامات پر دراندازی کی کوشش، زیادہ تر حملے ناکام بنائے مگر چند سٹیشنز پر سازو سامان کو نقصان پہنچا،‘ انڈیا کا دعویٰ

آپریشن ’بنیان مرصوص کا آغاز کرنے والے فتح میزائل‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

ماضی کے برعکس کیا امریکہ اس بار پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کروانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے؟

’بنیان مرصوص‘: ایئر بیسز پر حملوں کے بعد پاکستان کی انڈیا کے خلاف ’جوابی کارروائی‘، امریکی سیکرٹری خارجہ کا پاکستانی آرمی چیف سے رابطہ

’بنیان مرصوص‘: ایئر بیسز پر حملوں کے بعد پاکستان کی انڈیا کے خلاف ’جوابی کارروائی‘، امریکی سیکرٹری خارجہ کا پاکستانی آرمی چیف کو فون

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی