
پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف اتوار کو پانچ روزہ علاقائی سفارتی دورے کے آغاز میں ترکیہ پہنچ گئے ہیں جہاں وہ استنبول میں ترک صدر رجب طیب اردغان سے ملاقات کریں گے۔اسلام آباد میں پاکستانی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق استنبول کے ہوائی اڈے پر ترک وزیر دفاع، یشار گلر، ڈپٹی گورنر استنبول اردوان توران ایرمش، پاکستان کے ترکیہ میں سفیر یوسف جنید، کونسل جنرل استنبول نعمان اسلم، حکومت ترکیہ کے اعلی حکام اور ترکیہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں نے ان کا استقبال کیا۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق شہباز شریف ترکیہ کے بعد ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا بھی دورہ کریں گے۔ان چاروں ممالک نے رواں ماہ کے آغاز میں انڈیا کے ساتھ پاکستان کے فوجی تناؤ کے دوران کھل کر پاکستان کی حمایت کی تھی۔ اس دوران دونوں جوہری طاقتوں نے کئی دنوں تک میزائل، ڈرون اور توپ خانے سے حملے کیے، جس میں دونوں جانب تقریباً 70 افراد ہلاک ہوئے۔ 10 مئی کو جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔ترک صدر کے ہیڈ آف کمیونکیشن فخر الدین آلتون نے ایکس پر لکھا کہ ’اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی و بین الاقوامی امور، بشمول دہشت گردی کے خلاف جنگ، پر بات چیت کی جائے گی۔‘وزیراعظم ہاؤس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وہ دوست ممالک کا شکریہ ادا کریں گے جنہوں نے حالیہ انڈیا، پاکستان بحران کے دوران پاکستان کی حمایت کی۔‘پاکستان میں وزیرِاعظم کے دفتر نے شہباز شریف کی ترکیہ روانگی کی ویڈیو جاری کی اور بتایا کہ وہ ترکی، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کے رہنماؤں سے وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کریں گے، جس میں ’دوطرفہ تعلقات سے لے کر علاقائی اور عالمی اہمیت کے امور شامل ہوں گے۔صدر اردوغان نے 7 مئی کو شہباز شریف سے فون پر بات کی تھی اور اس وقت یکجہتی کا اظہار کیا جب انڈیا نے پاکستان اور آزاد کشمیر پر میزائل حملے کیے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان اس کے بعد بھی متعدد بار رابطے ہوئے اور ترکی نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا۔ یہ وسیع طور پر مانا جا رہا ہے کہ ترکی، امریکہ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ساتھ مل کر انڈیا اور پاکستان کو پیچھے ہٹانے اور جنگ بندی پر آمادہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔