
پاکستان سپر لیگ 2025 کے فائنل میچ میں لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو چھ وکٹوں سے ہرا کر پی ایس ایل10 کی ٹرافی اپنے نام کر لی ہے۔ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کےاتوار کے روز کھیلے جانے والے فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے لاہور قلندرز کو جیت کے لیے 202 رنز کا ہدف دیا تھا جسے لاہور قلندرز نے آخری اوور میں چھ وکٹوں سے جیت کر تیسری بار پی ایس ایل کی ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کیا ہے۔میچ کا سب سے دلچسپ موڑ اس کھیل کےآخری اوور میں سامنے آیا جب چھ گیندوں پر لاہور قلندرز کو جیت کے لیے 12 رنز درکار تھے تاہم سکندر رضا یہاں گیم چینجر ثابت ہوئے جنھوں نے پہلے ایک چھکا اور سیکنڈ لاسٹ بال پر چوکا مار کر بازی پلٹا دی اور یوں لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں سجنے والا پی ایس ایل فائنل کا میلہ لاہور قلندرز نے لوٹ لیا۔ قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پی ایس ایل 10 کے آخری معرکے میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 201 رنز بنائے۔ اور اس دوران حسن نواز اور فہیم اشرف کی جارحانہ بلے بازی کی۔لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پی ایس ایل 10 کے فائنل میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ پی ایس ایل 10 سے قبل لاہور قلندرز نے دو مرتبہ فائنل میں ٹائٹل جیت چکا ہے جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اس سے قبلایک بار فائنل جیت کر ٹرافی اپنے نام کی تھی۔لاہور قلندر نے 202 رنز کا ہدف مکمل کرنے کے لیے اننگ کا آغاز کیا تو فخرزمان اور محمد نعیم نے پچ سنبھالی۔ لاہور قلندر کی پہلی وکٹ جب گری جب فخر زمان 11 رنز بنا کر ابرار احمد کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے اور پولین لوٹ گئے۔ تاہم محمد نعیم نے دھواں دھار انداز میں کھیلتے ہوئے 27 گیندوں میں چھ چھکے اور ایک چوکا لگایا اور اننگ کو تیزی سے اگے بڑھایا تاہم کھیل کے نویں اوور کے درمیان میں محمد اشرف کی گیند پر وہ 46 رنز بنا کر آوٹ ہو گئے۔بلے باز عبداللہ شفیق نے گیارہویں اوور میں چھکا مار کر لاہور قلندر کا سکور 103 پر پہنچایا تاہم اس کے بعد وہ عثمان طارق کی گیند پر 41 رنز لے کر پویلین لوٹ گئے۔17ویں اوورز کے اختتام تک لاہور قلندرز کے چار کھلاڑیوں کے نقصان کے ساتھ 155 رنز ہوئے تھے۔ لاہور قلندرز کی جانب سے راجا پکسے صرف 14 رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔کوشال پریرا 31 گیندوں پر 62 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے، ان کی اننگز میں چار چھکے اور پانچ چوکے شامل تھے جب کہ سکندر رضا نے 22 رنز کی اننگز کھیلی۔اتوار کی شام کھیلے جانے والے پاکستان سپر لیگ کے فائنل میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے اننگز کا آغاز سعود شکیل اور فن ایلین نے کیا۔ اپنی اننگز کے دوران حسن نواز نے سب سے زیادہ 76 رنز بنائے۔ اس دوران انھوں نے آٹھ چوکے اور چار چھکے لگا کر شائقین سے داد سمیٹی۔ اویشکا فرنانڈو نے 29 رنز جبکہ فہیم اشرف 28 رنز بنائے۔ رائیلی روسو اور دنیش چندیمل نے بائیس، بائیس رنز بنائے۔ فن ایلین 12 جبکہ سعود شکیل 12 رنز بنا سکے اور خرم شہزاد دو رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ ابرار احمد اور محمد عامر کوئی ربز بنائے بغیر پولیلین لوٹ گئے۔لاہور قلندرز نے 12 ویں اوور کے دوران محمد نعیم سے ٹکرانے والے آصف علی کی جگہ ان کا متبادل محمد اخلاق کو لیا جس کے بعد بقیہ اننگز کے لیے آصف کی جگہ محمد اخلاق نے سنبھالی۔ہربھجن کا فینز سے متعلق متنازع بیان: پاکستان اور انڈیا میں سب سے پسندیدہ کرکٹرز کون ہیں؟پی ایس ایل 10 کا فائنل: لاہور میں مقابلہ شاہین آفریدی کے ’عزم‘ اور سعود شکیل کے ’تحمل‘ کا ہےپویلین سے محمد اظہرالدین کا نام ہٹانے کا فیصلہ: ’دُعا کرتا ہوں کہ دنیا میں ایسا کسی بھی کرکٹر کے ساتھ نہ ہو‘’الٹی پھینک کھڑی ہو جائے گی‘: سچن سمیت بہترین بلے بازوں کو چکرانے والی گیند کے موجد کی کہانی’رضا نے پی ایس ایل کی تاریخ میں اپنا نام رقم کیا‘پی ایس ایل کا فائنل میچ پاکستان کے سوشل میڈیا پر بھی موضوع بحث رہا۔ حارث رووف نے جب محمد عامر اور ابرار احمد کو صفر پر پویلین واپس بھیجا تو فینز سے خوب داد سمیٹی ۔ سکندر رضا کے لیے صارفین نے نہ صرف دل کھول کر داد دی بلکہ میچ سے چند منٹ قبل ان کی سٹیڈیم تک آمد بھی موضوع بحث رہی۔ کرکٹ پر نظر رکھنے والے ساج صادق نامیصارف نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’سکندر رضا کے لیے کوئی فلائٹ دستیاب نہیں تھی۔ محدود کنیکشز اور وقت کی پابندیاں تھیں۔ وہ ناٹنگھم میں تھے انھیں برمنگھم لے جانا تھا، پھر انھوں نے ابوظہبی کے لیے فلائٹ لی۔ اکانومی کلاس میں سفر کیا، 6 یا 7 گھنٹے ایئرپورٹ پر ٹھہرے اور پھر مزید تین گھنٹے تک یہاں کا سفر کیا اور شامچھ بجکر 50 منٹ پر لینڈ کیا جب کہ ٹاس میں 10 منٹ باقی تھے۔سارا کریڈٹ سکندر کو جاتا ہے جس نے یہ ممکن کر دکھایا۔‘آخری اوور میں جب جیت کے لیے لاہور قلندرز کو چھ گیندوں پر 12 رنز درکار تھے تو ہر ہر بال پر سوشل میڈیا کے صارفین اس کانٹے دار مقابلے میں تبصرہ کرتے ہوئے میچ کی سنسنی حیزی سے لطف لیتے رہے۔ سکندر رضا کے آخری اوور میں کھیل کا پانسہ پلٹانے والے چوکے اور چھکے کو شائقین کی جانب سے خوب سراہا گیا۔ میویرک نامی صارف نے لکھا کہ ’ہرارے سے لاہور تک! رضا نے پی ایس ایل کی تاریخ میں اپنا نام رقم کیا ہے۔ کیا شاندار رات تھی۔‘محمد نعیم کے جارحانہ انداز کو بھیسوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سراہا گیا اور کئی ایک نے ان کو لاہور قلندر کا اثاثہ قرار دیا۔تحسین قاسم نامی صارف نے لکھا کہ محمد نعیم بہترین کھیل رہے ہیں اور فہیم اشرف کی گیندوں پر لگاتار تین چھکے لگا لیے۔ وہ اس سیزن میں بہترین رہے۔ پہلی اننگ کے اختتام پر صحافی فیضان لاکھانی نے اس حوالے سے لکھا کہ، ’حارث رؤف نے پانچ اکتوبر 2018 کو ٹی 20 ڈیبیو کیا تھا اور اس کے بعد سے 234 میچوں میں 309 وکٹیں حاصل کی ہیں جو کسی بھی فاسٹ بولر کی جانب سے سب سے زیادہ اور اپنے ڈیبیو کے بعد سے کسی بھی بولر کی جانب سے دوسرے نمبر پر ہیں۔ صرف راشد خان نے اس عرصے میں زیادہ وکٹیں حاصل کی ہیں، انھوں نے 351 میچوں میں 453 وکٹیں حاصل کی ہیں۔‘ہربھجن کا فینز سے متعلق متنازع بیان: پاکستان اور انڈیا میں سب سے پسندیدہ کرکٹرز کون ہیں؟پی ایس ایل 10 کا فائنل: لاہور میں مقابلہ شاہین آفریدی کے ’عزم‘ اور سعود شکیل کے ’تحمل‘ کا ہےپویلین سے محمد اظہرالدین کا نام ہٹانے کا فیصلہ: ’دُعا کرتا ہوں کہ دنیا میں ایسا کسی بھی کرکٹر کے ساتھ نہ ہو‘’الٹی پھینک کھڑی ہو جائے گی‘: سچن سمیت بہترین بلے بازوں کو چکرانے والی گیند کے موجد کی کہانی’پوری سیریز میں کہیں جیت کی لگن دکھائی نہیں دی‘: نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز میں پاکستان کو ’وائٹ واش‘ کر دیا’تحمل اور تسلسل کوئی راکٹ سائنس تو نہیں‘