
آذربائیجان کی یوم آزادی کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ میرے بھائی صدر الہام علیوف کو یوم آزادی کی مبارک باد پیش کرتا ہوں، یہ اتفاق کی بات ہے کہ اسی دن پاکستان ایٹمی قوت بنا اور آذربائیجان کو آزادی حاصل ہوئی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کے ساتھ ہمیشہ تعاون اور حمایت جاری رکھیں گے۔ دوستی کے اس سفر کو مستقبل میں مزید مضبوط سے مظبوط تر بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کارباغ کو 30 سال بعد آزادی ملی جس پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، آزادی کی تحریک میں جانیں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، 28 مئی کو آذربائیجان یوم آزادی اور پاکستان یوم تکبیر منا رہا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ فخر ہے پاکستان نے ہمیشہ سیاسی سفارتی سطح پر آذربائیجان کی حمایت کی۔وزیراعظم نے کہا کہ خوشی ہے چند ہفتے پہلے اپنے سے 5 گنا بڑے دشمن کو شکست دی، بھارت ہم سے طاقتور ہے اور کئی 100 بلین ڈالر فوجی طاقت پر خرچ کرتا ہے، بھارتی جارحیت کی وجہ سے ہم نے چھ سال کے بچے کا جنازہ بھی پڑھا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے جواب میں ہمیں مجبوراً جواب دینا پڑا، پہلگام میں افسوسناک واقعہ ہوا پر بدقسمتی سے ہم پر الزام لگا دیا گیا، بغیر کسی ثبوت کے بھارت نے پاکستان پر الزامات لگائے جبکہ ہم نے عالمی سطح پر انکوائری کمیشن کی پیش کش کی۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت نے تعاون کے جواب میں پاکستان پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 33 معصوم پاکستانی شہری شہید ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پاک فضائیہ نے بروقت جواب دے کر بھارت کے 6 طیارے 4 رافیل اور ایک مگ 29 بھی گرایا، پاکستان نے جواب دیا کہ ہم امن پسند ہیں اور امن چاہتے ہیں، پاکستان نے جواب دیا کہ ہم پر حملہ کیا جائے گا تو پوری طاقت سے جواب دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو ترکیہ اور آذربائیجان پوری طاقت سے ساتھ کھڑے ہوئے، ترکیہ اور آذربائیجان نے بھرپور حمایت کی جو کبھی نہیں بھولیں گے، ان دونوں ملک کا شکریہ ادا کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان، آذربائیجان اور ترکیہ دنیا سے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، غزہ پر مسلسل اسرائیلی بمباری سے معصوم شہری اور بچے شہید ہو رہے ہیں، ادوایات اور خوراک کی قلت سے بھی اموات کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی برادری سے اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ غزہ پر فی الفور جنگ بندی کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے، فلسیطن کے لیے ہمیں اپنی آواز کو بلند کرنا ہوگا تاکہ دنیا سن سکے۔