
Getty Imagesکراچی پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیفنس کے علاقے میں کار سے ٹکرانے پر موٹر سائیکل سوار نوجوان پر مبینہ تشدد کرنے والے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ملزم کے خلاف کراچی کے تھانہ گزری میں پیر کی صبح مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس کے مطابق گذشتہ روز کراچی کے علاقے گذری ڈیفنس میں گاڑی اور موٹر سائیکل میں تصادم کے بعد کار سوار ملزم طیش میں آ گیا تھا اور اس نے موٹر سائیکل سوار شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا۔اس واقعے کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں جس میں اس نوجوان کے ساتھ موجود کچھ خواتین اس ملزم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافیاں مانگتی دیکھی جا سکتی ہیں۔ ویڈیو میں نوجوان کو یہ کہتے بھی سنا جا سکتا ہے کہ وہ یہاں اپنی بہنوں کو لینے آیا تھا۔کراچی پولیس کے ڈی آئی جی ساؤتھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے کے مرکزی ملزم کو ڈی ایچ اے سے گرفتار کر لیا گیا ہے اور ملزم سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔اس سے قبل پیر کی صبح پولیس نے ملزم کے دفتر اور گھر پر چھاپہ مارا تھا جہاں سے اس کے سکیورٹی گارڈ، ڈرائیور اور گھریلو ملازم کو حراست لیا گیا جبکہ ملزم کی گاڑی بھی تحویل میں لے لی تھی۔مقدمے میں کیا گیا گیا ہے؟پولیس کے مطابق گذری تھانے میں عینی شاہد محمد سلیم کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا جس میں دھمکی دینے، زدوکوب کرنے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔مقدمے میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملزم کی جانب سے موٹر سائیکل نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے کا واقعہ اتوار کی شام پیش آیا جب نوجوان کی موٹر سائیکل کا ملزم کی لینڈ کروزر گاڑی سے معمولی ایکسیڈنٹ ہوا جس پر ملزم نے طیش میں آ گیا اور اس نے اپنے گارڈز کی مدد سے نوجوان کو اپنی گاڑی میں محصور کیا اور اس پر تشدد کرنا شروع کر دیا۔کراچی میں شہریوں پر تشدد کی وائرل ویڈیو: ’شاہ زین مری بلوچستان فرار ہو گئے ہیں‘ٹک ٹاک پر ’قابل اعتراض ویڈیوز‘ بنانے پر 14 سالہ لڑکی قتل: ’حرا نے ابو ابو کی آوازیں لگائیں‘قصور میں فارم ہاؤس پر چھاپہ: ’ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے‘ پر پولیس اہلکار گرفتار’کزن کی شادی میں ڈانس کیا چند روز بعد فیس بُک پر اپنی ویڈیو دیکھ کر حیران رہ گئی‘مدعی کے مطابق کار سوار نے موٹر سائیکل سوار کو اپنے سکیورٹی گارڈ کے ہمراہ اسلحے کے زور پر گاڑی میں محصور کیا، تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ گالیاں اور دھمکیاں بھی دیتا رہا۔ عینی شاہد کے مطابق موٹرسائیکل سوار کے ساتھ خاتون نے گاڑی کے مالک کو ہاتھ جوڑ کر منت سماجت بھی کی۔مقدمے کے مطابق ملزم نے نوجوان کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ایک سرکاری ملازم ہونے کا دعویٰ کیا تھا تاہم کراچی پولیس کے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابقتشدد میں ملوث ملزم سرکاری ملازم نہیں ہے۔واقعے کی ویڈیو وائرلسوشل میڈیا پر اس واقعے کی متعدد ویڈیو وائرل ہوئی ہیں جن میں ایک شخص (ملزم) کو گاڑی میں ایک نوجوان پر تشدد کرتے اور اس گالم گلوچ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔اس ویڈیو میں ایک خاتون کو بھی ملزم سے درخواست کرتے دیکھا جا سکتا ہے جو نوجوان کو چھوڑنے کے لیے ملزم کی منت سماجت کر رہی ہے۔ جبکہ ایک اور ویڈیو میں نوجوان کو دو خواتین جو پریشانی کے عالم میں رو رہی ہیں ان کے ساتھ جائے موقع پر دیکھا جا سکتا ہے۔واقعے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد کراچی پولیس حرکت میں آگئی اور واقعے کی معلومات حاصل کرنے لگی، جس پر پتا چلا کہ ملزم سلمان فاروقی کوئی سرکاری ملازم نہیں بلکہ ایک نجی کمپنی کے مالک ہیں۔دریں اثنا ڈی آئی جی ساؤتھ نے پاکستان کے مقامی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے تشدد میں ملوث مرکزی ملزم کو گرفتار کرکے گزری تھانے منتقل کر دیا ہے اور تشدد کے شکار موٹرسائیکل سوار اور اس کے خاندان کو تلاش کر لیا گیا۔ ’جلد ہی ان سے رابطہ کر کے ان کا بیان بھی لیا جائے گا جو ملزم کے خلاف مقدمے کو مزید مضبوط بنائے گا۔‘تاہم سوشل میڈیا پر جہاں ایک جانب پولیس کی جانب سے ملزم کو گرفتار کرنے کی تعریف کی جا رہی ہںی وہیں ملک میں قانون کی کمزور عملداری، بااثر افراد کی جانب سے عام آدمی کی عزت کو مجروح کرنے اور ایلیٹ کلچر کے حوالے سے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ قصور میں فارم ہاؤس پر چھاپہ: ’ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے‘ پر پولیس اہلکار گرفتار’کزن کی شادی میں ڈانس کیا چند روز بعد فیس بُک پر اپنی ویڈیو دیکھ کر حیران رہ گئی‘کراچی میں شہریوں پر تشدد کی وائرل ویڈیو: ’شاہ زین مری بلوچستان فرار ہو گئے ہیں‘