
سوشل میڈیا پر شہرت پانے والی 17 سالہ ڈیجیٹل کریئٹر ثنا یوسف کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے جی-13 میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ چترال سے تعلق رکھنے والی نوجوان ٹک ٹاکر کے اندوہناک قتل نے ان کے مداحوں کو شدید دکھ اور حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق ثنا یوسف کے گھر اس وقت مہمان موجود تھے جب ایک نامعلوم شخص اچانک گھر میں داخل ہوا اور بغیر کسی جھجک کے فائرنگ کر دی۔ ثنا کو دو گولیاں لگیں جن کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئیں۔ ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (PIMS) منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کی تفتیش جاری ہے اور شواہد کی روشنی میں یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور کوئی قریبی رشتہ دار ہو سکتا ہے، جو واقعے کے فوراً بعد جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ٹک ٹاکر کو ان کی سالگرہ کے دن ہی قتل کیا گیا کیونکہ ان کے سوشل میڈیا پر قتل سے چند لمحوں پہلے کیک کاٹتے ہوئے ویڈیو پوسٹ کی گئی تھی۔ البتہ اس حوالے سے کوئی مصقہ اطلاعات نہیں ہیں۔
ثنا یوسف سوشل میڈیا پر اپنی مختصر ویڈیوز اور تصاویر کی بدولت تیزی سے مقبول ہو رہی تھیں۔ اُن کی اچانک موت نے نہ صرف سوشل میڈیا کمیونٹی کو افسردہ کر دیا ہے بلکہ ایک بار پھر آن لائن شہرت رکھنے والوں کی سکیورٹی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
پولیس نے وعدہ کیا ہے کہ قاتل کو جلد از جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قاتل کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ اس طرح کے سانحات کا سلسلہ رُک سکے۔