ایرانی تیل، پابندیاں اور گوتم اڈانی: ’مودی سے قریبی تعلقات رکھنے والے‘ انڈین ارب پتی تاجر کے خلاف امریکہ میں تحقیقات کیوں ہو رہی ہیں؟


Getty Imagesتنازعے کے بعد اڈانی دنیا کے امیر ترین 20 افراد کی فہرست سے باہر ہو گئے ہیںانڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی سمجھے جانے والے ارب پتی تاجر گوتم اڈانی ایک بار پھر امریکہ میں جانچ کے دائرے میں ہیں اور یہ بحران ایسے وقت میں آیا، جب گوتم اڈانی گذشتہ دو سال سے امریکہ میں اپنے نام کو بچانے کے لیے کوشاں تھے۔ 2023 میں امریکی شارٹ سیلر ہنڈنبرگ ریسرچ کی ایک رپورٹ میں ان کے گروپ پر دہائیوں سے سٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا۔امریکی اخبار ’وال سٹریٹ جرنل‘ نے اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکی استغاثہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا انڈین تاجر گوتم اڈانی کی کمپنیوں نے مُندرا پورٹ کے راستے ایرانی مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) انڈیا میں درآمد کی تھی۔لیکن اڈانی انٹرپرائزز نے ایک بیان میں اس رپورٹ کو ’بے بنیاد‘ اور کمپنی کی ساکھ کے لیے ’نقصان دہ‘ قرار دیا۔ کمپنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’ہم اس معاملے پر امریکی حکام کی طرف سے کی گئی تحقیقات سے آگاہ نہیں۔‘وال سٹریٹ جرنل نے کہا ہے کہ اس نے گجرات کی مُندرا بندرگاہ اور خلیج فارس کے درمیان چلنے والے ٹینکروں میں کچھ علامتیں دیکھی ہیں جو کہ ماہرین کے مطابق پابندیوں سے بچنے والے بحری جہازوں میں عام ہیں۔ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے وال سٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ اڈانی گروپ کی فلیگ شپ یونٹ اڈانی انٹرپرائزز کو سامان بھیجنے کے لیے استعمال کیے جانے والے کئی ایل پی جی ٹینکروں کی سرگرمیوں کا امریکی محکمہ انصاف جائزہ لے رہا ہے۔یہ تحقیقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی میں ایران سے تیل اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی خریداری پر مکمل پابندی کا حکم دیا اور کہا کہ جو بھی ملک یا شخص ایران سے خریداری کرے گا اس پر فوری طور پر ثانوی درجے کی پابندیاں لگائی جائیں گی۔رپورٹ کیا کہتی ہے؟امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ کے آغاز میں لکھا ہے کہ ایشیا کے دوسرے امیر ترین شخص گوتم اڈانی اپنے خلاف ماضی کے الزامات کو مسترد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔گذشتہ سال نومبر میں گوتم اڈانی کے خلاف امریکہ میں دھوکہ دہی اور رشوت ستانی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اخبار نے لکھا ہے کہ بروکلین میں امریکی اٹارنی آفس کی طرف سے کی جا رہی تحقیقات اڈانی کے لیے پریشانی کا باعث ثابت ہو سکتی ہیں۔ خبروں میں اڈانی کو انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کا قریبی ساتھی بھی بتایا گیا ہے۔وال سٹریٹ جرنل کے مطابق انھوں نے گذشتہ سال کے اوائل میں مندرا پورٹ سے خلیج فارس جانے والے بحری جہازوں کی سرگرمیوں کی چھان بین کی تھی۔ بحری جہازوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی نقل و حرکت کے دوران ایسے سگنلز دیکھے گئے جو عموماً بحری جہازوں میں نظر آتے ہیں جو نقل و حرکت کے دوران اپنی شناخت واضح نہیں رکھتے۔ایل پی جی ٹینکرز کو ٹریک کرنے والے ادارے لائیڈز لسٹ انٹیلی جنس کے میری ٹائم رسک اینالسٹ ٹومر رانن کے مطابق جہازوں کے خودکار شناختی نظام یا اے آئی ایس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ایک عام طریقہ ہے۔ یہ نظام جہاز کی پوزیشن کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال اپریل میں اڈانی کے لیے ایل پی جی لے جانے والے پاناما کے جھنڈے والے ایس ایم ایس بروس کارگو جہاز میں کچھ اسی طرح کی علامات دیکھی گئیں۔جریدے نے لایڈز لسٹس سی سرچر پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے جہازوں کے اے آئی ایس کا تجزیہ کیا۔ معلوم ہوا کہ یہ جہاز 3 اپریل سنہ 2024 کو جنوبی عراق کے علاقے خور الزبیر میں کھڑا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 3 اپریل 2024 کی سیٹلائٹ تصاویر میں ایس ایم ایس بروس عراق میں اپنی جگہ پر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ لیکن ایک سیٹلائٹ نے ایس ایم ایس بروس سے مماثل جہاز کی تصاویر لی ہیں جو ایران کے تُنبک علاقے میں ایل پی جی ٹرمینل پر کھڑا تھا۔وال سٹریٹ نے سیٹلائٹ امیجری کے ماہرین کے حوالے سے بھی تصدیق کی ہے کہ ایران میں لنگر انداز جہاز ایس ایم ایس بروس کا جہاز تھا۔گوتم اڈانی: انڈیا کے امیر ترین شخص کا اغوا اور رہائی جو آج بھی ایک معمہ ہےدنیا کی پانچ امیر شخصیات میں شامل گوتم اڈانی، جو مصیبت اور موت کو چکمہ دینے کا ہنر بھی جانتے ہیں’کیئو کا ارب پتی شہزادہ‘: پاکستانی لڑکا جو یوکرین کا ’سٹیل کنگ‘ بناگوتم اڈانی پر امریکہ میں ’رشوت‘ کا الزام جو انڈیا کے لیے بھی ایک کڑا امتحان ہےGetty Imagesمندرا بندرگاہ کا نظم و نسق اڈانی گروپ کے ہاتھوں میں ہےاڈانی گروپ کا ردعملاڈانی گروپ نے وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے بارے میں بامبے سٹاک ایکسچینج کو آگاہ کیا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ’وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ جس میں اڈانی گروپ کی کمپنیوں اور ایرانی ایل پی جی کے درمیان تعلق کا الزام لگایا گیا ہے وہ بے بنیاد اور نقصان دہ ہے۔ اڈانی واضح طور پر پابندیوں سے بچنے کی کسی بھی دانستہ کوشش یا ایرانی ایل پی جی سے متعلق تجارت میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔ ہمیں اس موضوع پر امریکی حکام کی طرف سے کسی بھی تحقیقات کا علم نہیں ہے۔‘بیان میں وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کو مکمل طور پر غلط مفروضوں اور قیاس آرائیوں پر مبنی قرار دیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’ہم اس دعوے کی تردید کرتے ہیں کہ اڈانی گروپ جان بوجھ کر ایران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ پالیسی کے طور پر اڈانی گروپ اپنی کسی بھی بندرگاہ پر ایرانی کارگو کو ہینڈل نہیں کرتا ہے۔ اس میں ایران سے آنے والی کوئی بھی کھیپ یا ایرانی پرچم کے تحت چلنے والے جہاز شامل ہیں۔‘اس نے مزید کہا کہ ’اڈانی گروپ ایرانیوں کی ملکیت والے کسی بحری جہاز کو انتظام یا سہولت فراہم نہیں کرتا ہے۔ ہماری تمام بندرگاہوں پر اس پالیسی پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔‘بیان میں کہا گیا ہے کہ وال سٹریٹ جرنل کی کہانی میں جس کھیپ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ایک تیسری پارٹی کے لاجسٹک پارٹنر کے زیر نگرانی تھا۔ اس بات کی تصدیق دستاویزات سے ہوتی ہے جن کے مطابق یہ جہاز عمان کے شہر صُحار سے روانہ ہوا تھا۔اڈانی انٹرپرائزز نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ہم ایس ایم ایس بروس سمیت کوئی بھی جہاز نہیں چلاتے اور نہ ہی ہم ان کے مالک ہیں۔ اس لیے ہم ان جہازوں کی موجودہ یا ماضی کی سرگرمیوں پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘Getty Imagesاڈانی گروپ بندرگاہ کے علاوہ کئی دوسرے شعبوں میں ہےامریکہ میں اڈانی کے خلاف پرانے مقدماتپچھلے سال اڈانی پر امریکہ میں الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے اپنی ایک کمپنی کا ٹھیکہ حاصل کرنے کے لیے 250 ملین ڈالر کی رشوت دی تھی اور اس معاملے کو چھپا رکھا تھا۔تاہم اڈانی گروپ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔اڈانی پہلے انڈین تاجر ہیں جنھیں امریکہ میں اس طرح کے سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔امریکہ میں وفاقی استغاثہ نے ان پر 25 کروڑ امریکی ڈالر کی رشوت دینے اور امریکہ میں رقم چھپانے کا الزام لگایا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی کمپنی کے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر انڈین حکام کو رشوت دی تاکہ ایسے ٹھیکے حاصل کیے جائیں جن سے 20 برسوں میں دو ارب ڈالر کا منافع ہو۔ابھی پچھلے مہینے بلومبرگ نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ گوتم اڈانی کے کچھ نمائندوں نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے کچھ عہدیداروں سے ملاقات کی تھی، جس میں گوتم اڈانی کے خلاف فوجداری مقدمات کو خارج کرنے کے بارے میں بات چیت ہوئی تھی۔ وال سٹریٹ جرنل نے بھی اپنی رپورٹ میں اس ملاقات کا ذکر کیا ہے۔اس سے قبل امریکی ریسرچ کمپنی ہنڈن برگ نے سنہ 2023 میں اڈانی پر ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں اڈانی گروپ کے مالکان گوتم اڈانی اور ونود اڈانی پر سنگین الزامات لگائے گئے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کے مالک گوتم اڈانی نے 2020 سے اپنی 7 درج کمپنیوں کے شیئرز میں ہیرا پھیری کرکے 100 بلین ڈالر کمائے۔ رپورٹ میں گوتم اڈانی کے بھائی ونود اڈانی پر بھی سنگین الزامات لگائے گئے اور کہا گیا کہ وہ 37 شیل کمپنیاں چلاتے ہیں، جن کا استعمال منی لانڈرنگ میں بھی کیا گیا ہے۔رپورٹ کے ایک مہینے کے اندر اڈانی کی مجموعی مالیت میں 80 بلین ڈالر یعنی 6.63 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی اور اس کے ساتھ ہی گوتم اڈانی دنیا کے امیر ترین 20 لوگون کی فہرست سے باہر ہو گئے تھے۔لیکن رواں سال کے پہلے مہینے میں ہندنبرگ ریسرچ کمپنی بند ہوگئی جسے اس تنازعے کا شاخسانہ بھی کہا گيا ہے۔62 سالہ انڈین ارب پتی تاجر کی 169 ارب ڈالر مالیت کی ایک وسیع سلطنت ہے۔ اس میں بندرگاہیں، ایئرپورٹ اور قابل تجدید توانائی کے کئی منصوبے شامل ہیں۔ان الزامات کے باعث انڈیا کے کاروبار اور سیاست پر کیا اثر پڑ رہا ہے، اس کے بارے میں بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔Getty Imagesاڈانی اور انڈین پی ایم مودی کی قربت دو دہائيوں سے زیادہ پرانی بتائی جاتی ہےاڈانی اور مودی کا تعلقگوتم اڈانی کی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ قربت سنہ 2002 سے ظاہر ہوئی جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔جب گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تو کاروباری ادارے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹریز (CII) سے وابستہ صنعت کاروں نے حالات کو کنٹرول کرنے میں ناکامی پر مودی پر تنقید کی۔اس وقت نریندر مودی گجرات کو سرمایہ کاروں کی پسندیدہ منزل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ایسے میں گوتم اڈانی ان کی مدد کو آئے جنھوں نے گجرات کے دیگر صنعت کاروں کو مودی کے حق میں کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے سی آئی آئی کے متوازی ایک اور ادارہ قائم کرنے کا بھی انتباہ دیا تھا۔ایک سیاستدان اور بزنس مین کے درمیان تعلق اس وقت مزید ابھر کر سامنے آیا جب مارچ 2013 میں نریندر مودی کو امریکہ میں وارٹن سکول آف بزنس کے ایک پروگرام میں کلیدی مقرر کے طور پر مدعو کیا گیا لیکن اساتذہ اور طلبا کے احتجاج کے بعد یہ دعوت نامہ منسوخ کر دیا گیا۔اس کے فوری بعد معلوم ہوا کہ اڈانی گروپ اس ایونٹ کا اہم سپانسر تھا جس نے مودی کو دیے جانے والے دعوت نامے کی منسوخی کے بعد اس تقریب کی مالی معاونت سے ہاتھ کھینچ لیا۔Getty Imagesآسٹریلیا میں اڈانی کے خلاف احتجاجاڈانی سے جڑے تنازعےانڈیا کی گجرات حکومت پر ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ مندرا کے لیے اڈانی گروپ کو انتہائی سستے داموں زمین دینے کا الزام لگا۔فروری 2010 میں اڈانی کے بھائی راجیش اڈانی کو مبینہ طور پر کسٹم ڈیوٹی سے بچنے کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ وہ اڈانی گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔سنہ 2014 میں آسٹریلیا کے فیئر فیکس میڈیا نے ایک تحقیقاتی رپورٹ کی جس میں گجرات کے ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ پر کام کرنے والے 6000 کارکنوں کی مبینہ حالت زار پر رپورٹ شائع کی گئی اور اڈانی گروپ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ ان کارکنوں کو اڈانی گروپ کے لیے کام کرنے والے ٹھیکیداروں نے کام پر رکھا تھا تاہم اڈانی گروپ نے کہا کہ اس نے کوئی قانون نہیں توڑا۔اڈانی گروپ کو آسٹریلیا میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ کارمائیکل کول مائن ریاست کوئنز لینڈ، شمالی آسٹریلیا میں واقع ہے جہاں اڈانی کی کمپنی کو کوئلہ نکالنے کی اجازت ملی لیکن اس سلسلے میں اڈانی گروپ کو مقامی طور پر کافی مخالفت کا سامنا ہے۔گوتم اڈانی پر امریکہ میں ’رشوت‘ کا الزام جو انڈیا کے لیے بھی ایک کڑا امتحان ہےدنیا کی پانچ امیر شخصیات میں شامل گوتم اڈانی، جو مصیبت اور موت کو چکمہ دینے کا ہنر بھی جانتے ہیںگوتم اڈانی نے اسرائیلی بندرگاہ کا سودا اتنے مہنگے داموں کیوں کیا؟گوتم اڈانی: انڈیا کے امیر ترین شخص کا اغوا اور رہائی جو آج بھی ایک معمہ ہے’کیئو کا ارب پتی شہزادہ‘: پاکستانی لڑکا جو یوکرین کا ’سٹیل کنگ‘ بنا

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

ہر صبح اللہ سے دعا کرتا تھا کہ مجھے پوچا سے بچالے۔۔ مزمل ابراہیم کے پوجا بھٹ کے متعلق سنسنی خیز انکشافات

’آپریشن سپائیڈر ویب‘: یوکرین کے ’غیرمعمولی‘ حملے سے انڈیا اور دیگر ممالک کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟

کیا یہ مجسمہ آن لائن آرڈر کا نتیجہ ہے؟ وسیم اکرم کا مجسمہ دیکھ کر مداح غصے سے پھٹ پڑے

ہالان مائیکرو فنانس بینک کو ملک گیر سطح کا مائیکرو فنانس بینکاری لائسنس جاری

’اسلام قبول کر کے‘ مکہ پہنچنے والے وہ یورپی ’جاسوس‘ جنھوں نے کعبہ کی ابتدائی تصاویر لیں اور تلاوت کی ریکارڈنگ کی

امریکہ میں فنگس لے جانے پر چینی خاتون کی گرفتاری کا معاملہ: زرعی دہشت گردی کیا ہے؟

الزامات اور دھمکیوں کا تبادلہ: ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کا دوستی سے عداوت تک کا سفر

الزامات اور دھمکیوں کا تبادلہ: ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کا دوستی سےعداوت تک کا سفر

مائگرین: کولا اور فرائز سے سر درد بھگانے کا نیا ٹوٹکا کتنا محفوظ اور کار آمد ہے؟

ڈونلڈ ٹرمپ کا شی جن پنگ سے ٹیلیفونک رابطہ، ’اچھی گفتگو ہوئی جلد چین کا دورہ کروں گا‘: امریکی صدر

انڈیا، پاکستان کشیدگی کا ایک ماہ: 88 گھنٹوں پر محیط تنازعے کے دوران کیا کچھ ہوتا رہا؟

’ثنا یوسف، ہاں بھی موت نہ بھی موت‘

لڑکی نہ مانے تو پیچھے پڑ جانے کا غلط ٹرینڈ۔۔ ثنا یوسف کا قتل اور پاکستانی ڈراموں میں مجرمانہ ذہنیت کے ’ہیرو‘

ثنا یوسف کا قتل اور انسیل کلچر: ’ہمارے ڈرامے سکھا رہے ہیں کہ لڑکی نہ مانے تو اس کے پیچھے پڑ جاؤ پھر وہ مان جائے گی‘

راہبہ اور تین مردوں کی تصویر والا 200 سال پرانا کنڈوم جو آج بھی صحیح حالت میں موجود ہے

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی