
کراچی کی بدنام زمانہ ملیر جیل سے رات گئے اس وقت سنسنی خیز صورتحال پیدا ہوگئی جب زلزلے کے جھٹکوں کے بعد 300 قیدی جیل سے فرار ہوگئے۔ جیل حکام کے مطابق زلزلے کے خطرے کے پیش نظر قیدیوں کو بیرکوں سے نکالا گیا، لیکن اسی لمحے کئی افراد نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دوڑ لگا دی۔
واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز حرکت میں آگئیں۔ پولیس اور رینجرز نے جیل کے اطراف علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کیا، جبکہ جیل کے باہر شدید فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیں، جس سے شہریوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔ ٹریفک پولیس نے جیل سے متصل اہم شاہراہیں بند کر کے ٹریفک کو متبادل راستوں پر موڑ دیا۔
عینی شاہدین کی جانب سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں قیدیوں کو ننگے پیر دوڑتے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ جیل کے ایک حصے میں دیواروں پر دراڑیں اور بعض جگہوں پر ٹوٹ پھوٹ کے مناظر بھی ریکارڈ پر آئے ہیں۔
اب تک صرف چار قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے۔ سیکیورٹی ادارے شہر کے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہے ہیں، اور علاقے کو مکمل سیل کر دیا گیا ہے تاکہ مفرور افراد کو فرار ہونے سے روکا جا سکے۔
وزیر جیل سندھ علی حسن زرداری نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے آئی جی جیل اور ڈی آئی جی جیل سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غفلت کے مرتکب افسران کا تعین کرکے سخت کارروائی کی جائے گی، اور اگر کوئی قیدی فرار ہوا ہے تو اُسے ہر حال میں واپس لایا جائے گا۔
ابھی تک جیل حکام نے باضابطہ مؤقف دینے سے گریز کیا ہے، جبکہ آخری اطلاعات تک سرچ آپریشن بدستور جاری تھا۔ شہر میں اس واقعے کے بعد سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔