
اسلام آباد میں قتل ہونے والی چترال کی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے والد یوسف حسن نے کہا ہے کہ ’میری بیٹی کے قتل کا تعلق کسی دشمنی یا تنازعے سے نہیں ہے۔‘منگل کو چترال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’میرا کسی کے ساتھ کوئی تنازع یا دشمنی نہیں ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ‘یہ پولیس اور ایجنسیوں کا کام ہے کہ وہ تحقیق کریں کہ آیا یہ کوئی ڈکیتی کا واقعہ تھا یا اِس کی وجہ کچھ اور تھی۔‘’میری حکومت سے گزارش ہے کہ میری بیٹی کے قتل میں جو شخص بھی ملوث ہے اسے بے نقاب کر کے سزا دی جائے اور مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔‘ایک سوال پر یوسف حسن نے کہا کہ ’چترال کے لوگ بہت پُرامن ہے اور وہ لڑائی جھگڑے میں نہیں پڑتے۔‘واضح رہے کہ چترال سے تعلق رکھنے والی 17 برس کی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو پیر کے روز اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 میں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔اطلاع ملتے ہی وفاقی دارالحکومت کے تھانہ سُنبل کی نفری موقعے پر پہنچ گئی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پمز ہسپتال منتقل کیا۔اردو نیوز کو ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ’ثنا یوسف کو اُن کے گھر آنے والے ایک مہمان نے فائرنگ کر کے قتل کیا اور موقعے سے فرار ہو گیا۔‘بعدازاں منگل کی سہ پہر اسلام آباد پولیس نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’ثنا یوسف پر فائرنگ کرنے والے ملزم عمر حیات عرف کاکا کو فیصل آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘آئی جی اسلام آباد پولیس ناصر علی رضوی نے بتایا کہ ’پولیس کو جدید ٹیکنالوجی اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے 24 گھنٹے کے اندر ملزم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔‘’پولیس نے مقتولہ کا فون بھی ملزم کے قبضے سے برآمد کر لیا ہے۔ملزم نے قتل سے قبل ثنا یوسف سے بار بار رابطہ کیا تھا، تاہم وہ اس سے رابطے میں نہیں آرہی تھیں۔‘پولیس کے مطابق ’ملزم نے ثنا یوسف سے بار بار رابطہ کیا لیکن وہ اس سے رابطے میں نہیں آرہی تھیں‘ (فائل فوٹو: ثنا یوسف انسٹاگرام)آئی جی نے مزید بتایا کہ ’ملزم پہلے بھی ثنا یوسف سے ملاقات کی کئی کوششیں کر چکا تھا اور پیر کو بھی اس نے ملنے کے لیے 8 سے 10 گھنٹے تک کوشش کی اور بعدازاں اُس نے مقتولہ کے گھر میں گُھس کر فائرنگ کردی۔‘ملزمان کی تلاش کے لیے آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز کی ہدایات پر خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، جبکہ اسلام آباد پولیس کی سی آئی اے ٹیم نے فیصل آباد جا کر ملزم کو گرفتار کیا۔پولیس ذرائع کے مطابق موبائل فون کی لوکیشن کی مدد سے ملزم کو ٹریس کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ وہ فیصل آباد میں موجود ہے، اس کے بعد پولیس ٹیم ملزم کی گرفتاری کے لیے فیصل آباد روانہ ہوئی تھی۔اس سے قبل مقتولہ کے گھر کے باہر کی ویڈیو بھی منظرِعام پر آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ شرٹ اور ماسک پہنے ایک شخص قتل کے واقعے کے بعد وہاں سے فرار ہو رہا ہے۔