
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے ٹیکسوں اور اخراجات سے متعلق بل کو ’گھناؤنا اور شرمناک‘ اقدام قرار دیا ہے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’میں معذرت چاہتا ہوں لیکن مزید یہ برداشت نہیں کر سکتا۔‘انہوں نے کہا، ’ان سب کو شرم آنی چاہیے جنہوں نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا، آپ کو علم ہے کہ آپ نے غلط کیا۔ آپ کو پتا ہے۔’ایکس پر ایک اور پوسٹ میں ایلون مسک نے ایوان کے حوالے سے کہا، ’کانگریس امریکہ کو دیوالیہ کر رہا ہے۔‘ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ میں 129 دن کام کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے علیحدگی اختیار کر لی تھی، جس کے بعد انہوں نے پہلی مرتبہ حکومتی پالیسی کی مخالفت میں کوئی سخت بیان دیا ہے۔ٹیکسوں اور اخراجات کا بل ایوان نمائندگان سے منظوری کے بعد سینیٹ میں زیرِ بحث ہے۔ اس بل کے قانونی شکل اختیار کرنے کی صورت میں ان سبسڈیز میں بھی کمی آئے گی جن سے ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کو فائدہ پہنچتا رہا ہے۔ پریس بریفنگ کے دوران جب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولائین لیویٹ سے ایلون مسک کی تنقید کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ صدر کو پہلے ہی بل کے حوالے سے مسک کے مؤقف کا علم ہے۔’اس سے صدر کی رائے نہیں بدلے گی۔ یہ ایک بڑا، خوبصورت بل ہے اور وہ اس پر قائم ہیں۔‘ایلون مسک صدر ٹرمپ کی ٹیم کا انتہائی اہم رکن سمکھے جاتے تھے۔ فوٹو: روئٹرزڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم پر کم از کم 25 کروڑ ڈالر خرچ کرنے والے ایلون مسک کے نظریات میں اس بڑی تبدیلی پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ایلون مسک نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ سیاسی مہم پر ’بہت کم‘ خرچ کریں گے تاہم اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضرورت پڑنے پر وہ خرچ کر سکتے ہیں۔اس بل کی منظوری سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہو گا، دفاعی اخراجات اور غیرقانونی تارکین کی ملک بدری کے لیے مزید فنڈز مہیا کیے جائیں گے، جبکہ حکومت کی قرض لینے کی حد بھی چار کھرب ڈالر تک بڑھ جائے گی۔اس سے پہلے بھی ایلون مسک اس بل پر اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔ ایوان نمائندگان سے منظوری کے بعد ایلون مسک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں ’مایوسی‘ ہوئی اور یہ بل ’بجٹ خسارے میں کمی نہیں بلکہ اضافہ کرے گا‘ اور ڈوج کی ٹیم کی جانب سے ہونے والے کام کے لیے بھی نقصان دہ ہوگا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈوج) کی قیادت سونپی تھی جس کا مقصد حکومتی اخراجات میں کمی لانا، بیوروکریسی میں ریڈ ٹیپ کو ختم کرنا اور بیوروکریسی کے اختیارات کو کم کرنا تھا۔