
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’انڈیا کے اقدامات خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔‘منگل کو نیو یارک میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’انڈین فنڈنگ سے چلنے والے نیٹ ورکس پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ملوث ہیں۔‘’انڈیا، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے اندر دہشت گردی میں ملوث ہے، ہمارے پاس انڈیا کے خلاف شکایات کی طویل فہرست ہے۔‘بلاول بھٹو زرداری کے مطابق ’انڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگایا جبکہ وزیراعظم نے انڈیا کو تحقیقات میں تعاون کی بھی پیش کش کی۔‘’بین الاقوامی برادری انڈیا کی جارحیت کا نوٹس لے، حالات بگڑنے سے قبل عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔‘سابق وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مذاکرات اور تعاون ضروری ہے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے اور بات چیت کے لیے تیار ہے۔‘’ہم پانی کو بطور ہتھیار استعمال نہیں ہونے دیں گے، دنیا سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کی لائف لائن کاٹ دی جائے تو کیا ردِعمل ہوگا؟‘پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن شرائط پر نہیں، دہشت گردی کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔‘’خطے میں کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا ہے، تنازع کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں، بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔‘سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی گئی اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔‘’انڈیا کے حملے بعد دونوں ایٹمی طاقتیں جنگ کے دہانے پر آگئی تھیں، امریکی صدر اور وزیر خارجہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا اور اسرائیل کے اقدامات میں مماثلت پائی جاتی ہے، مودی اور نیتن یاہو دونوں انتہا پسند ہیں جو نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔‘بلاول بھٹو زرداری ان دنوں وفد کے ہمراہ انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے معاملے پر پاکستان کا موقف اُجاگر کرنے کے لیے غیرملکی دورے پر ہیں۔وفد میں مصدق ملک، شیری رحمان، حنا ربانی کھر، خرم دستگیر خان، جلیل عباس جیلانی، فیصل سبزواری اور دیگر شامل ہیں۔