
خیبرپختونخوا محکمہ داخلہ کے اسلحہ لائسنس برانچ میں جعلی دستاویزات پر لائسنسز اجرا پر مبینہ 14 کروڑ روپے کے اسکینڈل پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی اسلحہ لائسنس میں مبینہ 14 کروڑ روپے سکینڈل پر محکمہ داخلہ نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی مگر تاحال ذمہ داروں کا تعین نہ کرسکی.
محکمہ داخلہ ذرائع کے مطابق جعلی دستاویزات پر اسلحہ لائسنس کے اجراء کا سکینڈل منظر پر آنے کے بعد اڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ نے 25 اپریل کو مبینہ 14کروڑ روپے سکینڈل کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ اس معاملے کا تحقیقات کریں لیکن کمیٹی کا تحقیقاتی رپورٹ ا بھی تک سامنے نہ آسکا ،کمیٹی میں سپیشل سیکرٹری ٹو محکمہ داخلہ ،ڈپٹی سیکرٹری پولیس محکمہ داخلہ ،اور ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی محکمہ داخلہ شامل ہیں، واضح رہے کہ سال 2023 کے دوران جعلی سرکاری اتھارٹی لیٹرز پر مبینہ 5 ہزار سے زائد لائسنس جاری ہونے کا انکشاف ہوا جس میں محکمہ داخلہ افسران کی ملی بھگت سے مختلف سرکاری اداروں کے جعلی ملازمین اتھارٹی لیٹرز پر لائسنس جاری ہوئے جبکہ مینول لائسنس کاپی کی ڈیجیٹل کارڈ کنورجن بھی جعلی دستاویزات پر گئی ،جعلی دستاویزات پر9 ایم ایم،30 بور،شارٹ گن،جی تھری کی عام لائسنس فیس 23 ہزار روپے ہے، جعلی سرکاری لیٹرز پر 300 روپے سرکاری کیٹیگری فیس کے ساتھ لائسنس جاری ہوئے جس سے صوبائی خزانے کو 14 کروڑ روپے نقصان پہنچایا گیا، ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ نے بغیر تصدیق درخواست گزاروں سے 40 تا 60 ہزار روپے تک رشوت بھی لی گئی ڈیٹا بیس میں ایک انٹری پر شناختی کارڈ نمبر تبدیل کرکے بغیر فیس ڈبل لائسنس بھی نکالے گئے.
اس طرح سکیورٹی اہلکاروں کے نام پر بھی جعلی دستاویزات پر سرکاری لائسنس جاری ہوئے،مبینہ 14 کروڑ روپے کے سکینڈل میںپنجاب اور سندھ سے بھی شہریوں کو جعلی اتھارٹی لیٹرز پر لائسنس جاری ہوئے،ذرائع کے مطابق سال 2023 کے دوران کل 30 ہزار میں 12 ہزار سرکاری لائسنس جاری ہوئے ہیں۔اس سلسلے میں محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا سے رابطہ کرنے کی کئی بار کوشش مگر کوئی جواب موصول نہ ہوسکا.