
Washington Post via Getty Imagesڈونلڈ ٹرمپ اگر امن کا نوبیل انعام جیت جاتے ہیں تو یہ ایک متنازع فیصلہ ہوگا مگر وہ ایسی پہلی متنازع شخصیت نہیں ہوں گےاسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا ہے جو امریکی صدر کا طویل عرصے سے خواب رہا ہے۔نیتن یاہو نے کہا ’وہ ابھی ہم سب کے سامنے ایک ملک کے بعد دوسرے ملک، ایک خطے کے بعد دوسرے خطے میں امن قائم کر رہے ہیں۔‘ یہ بات انھوں نے وہ خط پیش کرتے ہوئے کہی جو انھوں نے نوبیل انعام کی کمیٹی کو بھیجا تھا۔یہ رائے اکیلے نیتن یاہو کی نہیں۔ جون میں پاکستان نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کرے گا کیونکہ اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے مئی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا۔تاہم اگلے ہی دن امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری مراکز پر حملے کے بعد اس فیصلے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی گئی۔امن کا نوبیل انعام دنیا کے سب سے باوقار اعزازات میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ یہ ان چھ انعامات میں شامل ہے جو سویڈن کے سائنسدان، تاجر اور انسان دوست الفریڈ نوبیل کے نام پر رکھے گئے ہیں۔فاتحین کا انتخاب ناروے کی پارلیمنٹ کی طرف سے منتخب کی گئی پانچ رکنی کمیٹی کرتی ہے۔اگر ٹرمپ کو یہ انعام ملتا ہے تو بہت سے لوگ اسے متنازع سمجھیں گے کیونکہ امن کا نوبیل انعام سیاسی معاملات کی وجہ سے اکثر تنازع میں رہتا ہے۔یہاں چھ ایسے نوبیل انعامات کا ذکر ہے جن پر بہت زیادہ بحث ہوئی کچھ پر اُس وقت اعتراض ہوا اور کچھ پر بعد میں اور ایک ایسا اہم شخص بھی ہے جسے یہ انعام کبھی نہیں مل سکا۔AFPاپنی 2020 کی یادداشتوں میں اوباما لکھتے ہیں کہ جب انھیں انعام ملنے کی خبر ملی تو ان کا پہلا ردِعمل یہ تھا 'کس لیے؟'براک اوباماجب سابق امریکی صدر براک اوباما کو 2009 میں امن کا نوبیل انعام دیا گیا تو بہت سے لوگ حیران رہ گئے، حتیٰ کہ خود اوباما بھی۔اپنی 2020 کی یادداشتوں میں اوباما لکھتے ہیں کہ جب انھیں انعام ملنے کی خبر ملی تو ان کا پہلا ردِعمل یہ تھا ’کس لیے؟‘تب انھیں صدر بنے صرف نو ماہ ہی ہوئے تھے اور ناقدین نے اس فیصلے کو قبل از وقت قرار دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ اوباما کی حلف برداری کے صرف 12 دن بعد ہی آ گئی تھی۔2015 میں نوبیل انسٹیٹیوٹ کے سابق ڈائریکٹر گئیر لنڈسٹاد نے بی بی سی کو بتایا کہ فیصلہ کرنے والی کمیٹی نے بعد میں اس پر افسوس کا اظہار کیا۔ اوباما کے دونوں صدارتی ادوار کے دوران امریکی افواج افغانستان، عراق اور شام میں جنگی کارروائیوں میں مصروف رہیں۔Sygma via Getty Imagesیاسر عرفات جو ماضی میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث رہے تھے، کو انعام دیے جانے کے فیصلے پر اسرائیل سمیت کئی حلقوں میں شدید تنقید ہوئییاسر عرفاتمرحوم فلسطینی رہنما یاسر عرفات کو 1994 میں اُس وقت کے اسرائیلی وزیرِاعظم اسحاق رابین اور وزیرِ خارجہ شمعون پریز کے ساتھ امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔ یہ اعزاز انھیں اوسلو امن معاہدے پر کام کرنے کے اعتراف میں دیا گیا، جس نے 1990 کی دہائی میں اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کی امید پیدا کی تھی۔یاسر عرفات جو ماضی میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث رہے تھے، کو انعام دیے جانے کے فیصلے پر اسرائیل سمیت کئی حلقوں میں شدید تنقید ہوئی۔یہ نامزدگی خود امن کے نوبیل انعام کی کمیٹی کے اندر بھی اختلاف کا باعث بنی۔ کمیٹی کے ایک رکن، نارویجین سیاستدان کارے کرسچیانسن نے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔پاکستان کی صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش: ایک ’شاندار چال‘ یا خطے کی صورتحال کے تناظر میں ’نامعقول‘ فیصلہ؟نوبیل انعام آخر ہے کیا اور یہ اتنا اہم کیوں ہے؟امن کا نوبیل انعام: کیا ماضی میں بھی متنازع نامزدگیاں کی گئی ہیں؟ٹرمپ کا نوبل امن انعام آخر کون لے گیا؟Gamma-Rapho via Getty Imagesکسنجر کو یہ انعام شمالی ویتنام کے رہنما لی ڈک تھو کے ساتھ مشترکہ طور پر دیا گیا کیونکہ دونوں نے ویتنام میں جنگ بندی کے معاہدے میں کردار ادا کیا تھاہنری کسنجر1973 میں اُس وقت کے امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کو امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔ایک ایسے شخص کو انعام دینا جو امریکی خارجہ پالیسی کی کئی انتہائی متنازع کارروائیوں میں شامل رہا جن میں کمبوڈیا میں خفیہ بمباری اور جنوبی امریکہ میں ظالم فوجی حکومتوں کی پشت پناہی شامل ہے، دنیا بھر میں حیرت اور تنقید کا باعث بنا۔کسنجر کو یہ انعام شمالی ویتنام کے رہنما لی ڈک تھو کے ساتھ مشترکہ طور پر دیا گیا کیونکہ دونوں نے ویتنام جنگ میں جنگ بندی کے معاہدے میں کردار ادا کیا تھا۔اس فیصلے پر نوبیل کمیٹی کے دو ارکان نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا جبکہ نیویارک ٹائمز نے اس فیصلے پر طنز کرتے ہوئے اسے ’نوبیل وار پرائز‘ قرار دیا۔Getty Imagesبین الاقوامی برادری نے ابی احمد کی جانب سے شمالی خطے ٹیگرائے میں فوجی کارروائی پر شدید تنقید کی۔ابی احمد2019 میں ایتھوپیا کے وزیرِاعظم ابی احمد کو ہمسایہ ملک اریٹریا کے ساتھ طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازع حل کرنے کی کوششوں کے اعتراف میں امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔تاہم صرف ایک سال بعد ہی اس فیصلے پر سوالات اٹھنے لگے۔بین الاقوامی برادری نے ابی احمد کی جانب سے شمالی خطے ٹیگرائے میں فوجی کارروائی پر شدید تنقید کی۔اس اقدام کے نتیجے میں خانہ جنگی چھڑ گئی جس میں لاکھوں افراد خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہو گئے اور اندازوں کے مطابق لاکھوں افراد اس تنازع میں ہلاک ہوئے۔آنگ سان سو چیGetty Imagesآنگ سان سو چی نے اپنے ملک میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل عام اور سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار کیبرما کی سیاستدان آنگ سان سو چی کو 1991 میں امن کا نوبیل انعام اُن کی اپنے ملک میں فوجی آمریت کے خلاف عدم تشدد پر مبنی جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا۔تاہم 20 سال بعد وہ شدید تنقید کی زد میں آ گئیں کیونکہ انھوں نے اپنے ملک میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل عام اور سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار کی۔ اقوام متحدہ نے ان مظالم کو ’نسل کشی‘ قرار دیا تھا۔ان پر دباؤ اتنا بڑھا کہ بعض حلقوں کی جانب سے ان سے نوبیل انعام واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا، لیکن نوبیل انعامات کے قوانین کے تحت کسی بھی فاتح سے انعام واپس لینا ممکن نہیں۔وانگاری ماتھائیCorbis via Gettyماتھائی نے دعویٰ کیا تھا کہ ایچ آئی وی وائرس دراصل ایک بائیو لوجیکل ہتھیار کے طور پر مصنوعی طور پر تیار کیا گیا تھا جس کا مقصد سیاہ فام افراد کو تباہ کرنا تھا۔کینیا کی مرحوم سماجی کارکن وانگاری ماتھائی 2004 میں نوبیل انعام حاصل کرنے والی پہلی افریقی خاتون بنیں۔انھیں یہ اعزاز ماحولیات کے شعبے میں ان کی خدمات، خاص طور پر ’گرین بیلٹ موومنٹ‘ کے لیے دیا گیا جس کے تحت لاکھوں درخت لگائے گئے۔تاہم بعد میں جب ایچ آئی وی اور ایڈز سے متعلق ان کے بعض متنازع بیانات منظرِ عام پر آئے تو ان کی کامیابی تنقید کی زد میں آ گئی۔ماتھائی نے دعویٰ کیا تھا کہ ایچ آئی وی وائرس دراصل ایک بائیو لوجیکل ہتھیار کے طور پر مصنوعی طور پر تیار کیا گیا تھا جس کا مقصد سیاہ فام افراد کو تباہ کرنا تھا۔تاہم ان کے اس دعوے کے حق میں کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے۔مہاتما گاندھی جو نوبیل انعام سے محروم رہ گئے Keystone/Getty Imagesبیسویں صدی میں پرامن جدوجہد کی علامت بننے والے اس انڈین رہنما کو پانچ بار نامزد کیا گیا لیکن انھیں کبھی امن کا نوبیل انعام نہیں دیا گیا۔نوبیل انعام کچھ محروم رہ جانے والوں کے باعث بھی مشہور ہے۔امن کے شعبے میں شاید سب سے نمایاں کمی مہاتما گاندھی کا نام ہے۔بیسویں صدی میں پرامن جدوجہد کی علامت بننے والے اس انڈین رہنما کو پانچ بار نامزد کیا گیا لیکن انھیں کبھی امن کا نوبیل انعام نہیں دیا گیا۔2006 میں نارویجین مورخ گئیر لنڈسٹاد جو اس وقت امن انعام کے فاتحین کا انتخاب کرنے والی کمیٹی کے صدر تھے، نے کہا تھا کہ گاندھی کو انعام نہ دینا نوبیل انعام کی تاریخ کی سب سے بڑی کوتاہی ہے۔پاکستان کی صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش: ایک ’شاندار چال‘ یا خطے کی صورتحال کے تناظر میں ’نامعقول‘ فیصلہ؟امن کا نوبیل انعام: کیا ماضی میں بھی متنازع نامزدگیاں کی گئی ہیں؟نوبیل انعام آخر ہے کیا اور یہ اتنا اہم کیوں ہے؟ٹرمپ کا نوبل امن انعام آخر کون لے گیا؟میں امن کے نوبیل انعام کا حقدار نہیں: عمران خانآنگ سان سوچی: نوبل امن انعام سے روہنگیا قتلِ عام کے الزامات کے دفاع تک