
خیبرپختونخوا حکومت نے کوہستان اسکینڈل کی روشنی میں سرکاری اکاؤنٹس کی تفصیلی چھان بین کا فیصلہ کرتے ہوئے 2013 سے 2024 تک کے مالیاتی ریکارڈ کا فارنزک آڈٹ کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اس آڈٹ کا مقصد مشکوک لین دین کی نشان دہی، ذمہ دار افراد کا تعین اور آئندہ کے لیے مالی شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
اس عمل کی نگرانی ایک آزاد آڈیٹنگ ادارہ کرے گا تاکہ تحقیقات غیر جانب دار اور شفاف رہیں۔ آڈٹ دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں گزشتہ 11 سال کے تمام مالی اندراجات، کریڈٹ اور ڈیبٹ ٹرانزیکشنز کی جانچ ہوگی۔ ایسے تمام لین دین کو الگ فہرست میں شامل کیا جائے گا جن پر شبہ ہو، اور ان کی اصل رسیدوں اور متعلقہ دستاویزات سے تصدیق کی جائے گی۔
خصوصی توجہ ان رقوم پر دی جائے گی جو تین سال یا اس سے زائد عرصے سے غیر استعمال شدہ پڑی ہیں۔ ان کے حوالے سے متعلقہ افسران سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ مشکوک چیکوں کا جائزہ بھی لیا جائے گا، اور کسی بھی مالی بے ضابطگی کی صورت میں ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس مرحلے کی رپورٹ 60 روز کے اندر مکمل کیے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں آڈٹ سسٹم میں بہتری کے لیے سفارشات مرتب کی جائیں گی۔ اس میں موجودہ اکاؤنٹس کے نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی اور مستقبل میں شفاف مالی نظم و ضبط کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔ آن لائن فنڈ ٹرانسفر کے عمل کو محفوظ اور مؤثر بنانے کی تجاویز بھی اس رپورٹ کا حصہ ہوں گی، جبکہ خودکار یا دستی چیک اینڈ بیلنس نظام کی تشکیل پر بھی غور کیا جائے گا۔ حتمی رپورٹ 120 دن کے اندر پیش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ کوہستان اسکینڈل میں اربوں روپے کی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات جاری ہیں، جس نے حکومتی مالی نظم و ضبط پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اس آڈٹ کو اس اسکینڈل کی روشنی میں ایک اہم اقدام تصور کیا جا رہا ہے جو مستقبل میں احتساب اور شفافیت کے نئے معیارات قائم کر سکتا ہے۔