
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں صحافت سخت حالات سے گزر رہی ہے جہاں ایک طرف زمینی حقائق ہیں تو دوسری جانب غلط فہمیاں اور منفی بیانیے بھی میڈیا میں جگہ پاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے اس بات کے خواہاں رہے ہیں کہ قومی میڈیا خود بلوچستان کا دورہ کرے، وہاں کی صورتحال کو اپنی آنکھوں سے دیکھے، اسے سمجھے اور ملک بھر میں اس کے اصل چہرے کو نمایاں کرے۔
وہ جمعہ کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ، کراچی میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے پر فیڈرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کے اعزاز میں منعقدہ عشائیے سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن سمیت ملک بھر سے آئے ہوئے سینئر صحافی اور صحافتی تنظیموں کے قائدین موجود تھے۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں متعدد مثبت سرگرمیاں اور عوامی فلاح کے منصوبے جاری ہیں، تاہم بدقسمتی سے یہ قومی ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل نہیں کر پاتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے عوامی مفاد کے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں محترمہ بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام، پیپلز ٹرین سروس اور پیپلز ایئر ایمبولینس جیسے منصوبے شامل ہیں۔ مگر قومی میڈیا میں ان منصوبوں کو وہ پذیرائی نہیں ملی جس کے وہ حق دار تھے۔
وزیر اعلیٰ نے میڈیا اداروں کی کمرشل نوعیت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ بلوچستان کی آبادی محدود ہے اور اشتہاری ریونیو بھی کم ہے، اس لیے بڑے میڈیا ہاؤسز اسے وہ اہمیت نہیں دیتے جو ملک کے دیگر صوبوں کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ افسوسناک ہے کہ صرف تجارتی بنیادوں پر خبری ترجیحات طے کی جائیں اور بلوچستان جیسے حساس اور پسماندہ علاقے کو نظر انداز کر دیا جائے۔‘‘
انہوں نے صحافیوں کو بلوچستان کے دورے کی کھلے دل سے دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ہمراہ صوبے کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کو تیار ہیں تاکہ وہ زمینی حقائق اور حالیہ مثبت تبدیلیوں کو خود دیکھ سکیں۔ ’’ہم آپ کو ان چیلنجز سے بھی آگاہ کرنا چاہتے ہیں جن کا ہمیں سامنا ہے۔‘‘
میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کی موجودگی کو سراہا اور بتایا کہ حکومت بلوچستان نے صحافیوں کے دیرینہ مطالبے پر پہلی بار میڈیا ہاؤسنگ اسکیم کے لیے زمین فراہم کی ہے۔ اب اگلے مرحلے میں آسان اقساط پر گھروں کی تعمیر کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر بلوچستان میں کسی صحافی کو معمولی نقصان بھی پہنچے تو وہ سب سے پہلے اس کی دلجوئی اور مدد کے لیے پہنچتے ہیں۔ حکومت نے ہمیشہ صحافیوں کے ساتھ باہمی اعتماد پر مبنی تعلق کو فروغ دیا ہے اور ان کے مسائل کے حل کو ترجیح دی ہے۔
تقریب کے انعقاد پر انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا شکریہ ادا کیا اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کے تعاون کا بھی اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ حکمت عملی کے تحت جلد بلوچستان کی مثبت تصویر قومی میڈیا کے ذریعے نمایاں کی جائے گی۔
اختتام پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے PFUJ کی قیادت اور ملک بھر کے صحافیوں کو بلوچستان بالخصوص کوئٹہ اور دور دراز علاقوں کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی اصل کہانی وہی صحافی منظر عام پر لا سکتے ہیں جو غیرجانبدار اور باشعور ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے 75 سالہ سفر کا یہ سنگ میل بلوچستان کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے میں ایک نیا باب ثابت ہوگا۔