’خوفناک منظرنامے میں جاری کنٹرول کی جنگ‘: کیا مصنوعی ذہانت ’پوشیدہ ہتھیاروں‘ سے انسانوں کو ختم کر دے گی؟


BBCامریکی اور چینی حکام کے درمیان ہونے والی افسانوی ملاقاتایک تحقیقی مقالے میں یہ پیشگوئی کی گئی ہے کہ سنہ 2027 تک مصنوعی ذہانت انتہائی خطرناک شکل اختیار کر لے گی اور ایک دہائی کے عرصے میں یہ انسانیت کے ناپید ہونے کا سبب بنے گی۔اس تحقیقی مقالے کے بعد ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔اس تحقیقی مقالے کا نام ’اے آئی 2027‘ ہے، جو مصنوعی ذہانت کے شعبے کے بااثر ماہرین کے ایک گروپ نے شائع کیا۔اس مقالے کے سامنے آنے کے بعد بہت سی ایسی ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں جس میں اس امکان کے حوالے سے بحث کی جا رہی ہے۔بی بی سی نے اے آئی ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے اس مقالے میں کی جانے والی پیشگوئیوں کے چند مناظر کو دوبارہ تخلیق کیا اور اس مقالے کے اثرات کے بارے میں ماہرین سے بات کی ہے۔منظرنامے میں کیا ہوتا ہے؟اس مقالے میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ سنہ 2027 میں ’اوپن برین‘ نامی ایک افسانوی امریکی ٹیک کمپنی ایک ایسا اے آئی تیار کر لیتی ہے، جو اے جے آئی (مصنوعی جنرل انٹیلیجنس) جیسی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے، ایک انتہائی اہم اور بہت زیادہ مشہور سنگ میل جس کے مطابق مصنوعی ذہانت سوچنے سمجھنے کے ساتھ ساتھ ہر کام انسانوں سے بہتر انداز میں کر سکے گی۔اس کے بعد کمپنی اس سنگ میل کا جشن مناتی ہے اور اس بارے میں مختلف پریس کانفرنس کرتی ہے کیونکہ لوگوں کی جانب سے اس اے آئی ٹول کو اپنانے کے بعد ان کے منافع میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔BBC’اوپن برین‘ کا افسانوی ہیڈکوارٹرلیکن اس مقالے میں یہ پیشگوئی کی گئی ہے کہ کمپنی کی حفاظتی ٹیم کو ایسے اشارے ملنے لگتے ہیں کہ اے آئی کی اخلاقیات میں دلچسپی بہت کم ہونے لگی ہے لیکن کمپنی ان وارننگز کو نظر انداز کرتی ہے۔اس افسانوی منظرنامے میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ’ڈیپ سینٹ‘ نامی چین کا ایک سرکردہ اے آئی گروپ امریکی کمپنی ’اوپن برین‘ سے کچھ ماہ ہی پیچھے ہے۔امریکی حکومت انتہائی ذہین اور سمارٹ اے آئی تیار کرنے کی دوڑ میں ہارنا نہیں چاہتی اور اسی لیے اس منصوبے میں سرمایہ کاری جاری رہتی ہے اور یہ دوڑ تیز تر ہو جاتی ہے۔BBCایک افسانوی اے آئی انجینیئراس مقالے کے مطابق سنہ 2027 تک اے آئی انتہائی ذہین ہو جائے گی اور اس کی رفتار اور اس کے پاس موجود علم اپنے خالق یعنی انسان سے بھی زیادہ ہو گا۔اتنی ذہین کہ اس کا سیکھنے کا عمل کبھی نہیں رکے گا اور یہ اپنی تیز رفتار کمپیوٹر لینگویج بھی تخلیق کر لے گی، حتیٰ کہاے آئی کے پرانے ورژن بھی اس کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے۔اے آئی کی بالادستی کے لیے چین کے ساتھ دشمنی اور مقابلے کی وجہ سے یہ امریکی کمپنی اور حکومت اس کے حوالے سے ملنے والی وارننگز کو مسلسل نظر انداز کرتے رہیں گے۔اس منظرنامے میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ سنہ 2029 میں چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی ممکنہ جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے کیونکہ ہر ملک کے حریف اے آئی خوفناک نئے ہتھیار تیار کر رہے ہیں۔BBCڈیپ سینٹ کا افسانوی ہیڈ کوارٹرتاہم محققین کے مطابق پھر ان ملکوں میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے ہی امن معاہدہ ہو جائے گا اور اے آئیز انسانیت کی بہتری کے لیے ضم ہونے پر متفق ہو جائیں گے۔مصنوعی ذہانت کی دلچسپ لیکن ’ڈرا دینے والی‘ شکل ’جنریٹیو اے آئی‘ کیا ہے؟’مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر‘ جنھیں مشینوں کے انسانوں سے ذہین ہونے کا خوف ہےانسان نما شعور، ’سپر ہیومن‘ مشینیں اور روبوٹ: مصنوعی ذہانت سے جڑا خوف ’فکشن‘ یا حقیقت؟مصنوعی ذہانت کا تیسرا مرحلہ کیا ہے اور اسے ’انتہائی خطرناک‘ کیوں سمجھا جا رہا ہے؟BBCچیزیں کچھ برسوں کے لیے بہت اچھی ہو جائیں گی کیونکہ دنیا انتہائی ذہین اے آئیز کے حقیقی فوائد کو سمجھنے لگے گی۔اس منظرنامے میں آگے جا کر بتایا جاتا ہے کہ زیادہ تر بیماریوں کے علاج دریافت کر لیے گئے ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ختم ہو گئے ہیں اور دنیا سے غربت کا خاتمہ ہو چکا ہے۔BBCاے آئی کی جانب سے پیش کیا جانے والا سنہ 2035 کا ایک منظرلیکن آخر کار 2030 کی دہائی کے وسط میں کسی وقت انسانیت اے آئی کے بڑھتے عزائم کے لیے پریشانی بن جائے گی۔ محققین کا خیال ہے کہ اور پھر اے آئی انسانوں کو پوشیدہ حیاتیاتی ہتھیاروں سے مار ڈالے گی۔لوگ اے آئی 2027 کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں؟اگرچہ کچھ لوگ اے آئی 2027 کو مسترد کر رہے ہیں لیکن اس مقالے کے مصنفین کی ایک پہچان ہے اور ان کا تعلق منافع بخش ’اے آئی فیوچر پروجیکٹ‘ سے ہے، جو مصنوعی ذہانت کے اثرات کی پیشگوئی کے لیے قائم کیا گیا تھا۔اے آئی 2027 کے ایک مصنف ڈینیئل کوکوٹاجلو کو ماضی میں مصنوعی ذہانت کی پیشرفت کے حوالے سے درست پیشگوئیاں کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔اے آئی 2027 کے بڑے ناقدین میں سے ایک امریکی مصنف اور سائنسدان گیری مارکس ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ منظرنامہ ناممکن نہیں لیکن ایسا بہت جلد ہونے کا کوئی امکان نہیں۔’اس دستاویز کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ ان منظرناموں کو بہت واضح انداز میں پیش کرتی ہے، جس سے لوگ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور یہ اچھی بات ہے لیکن میں اسے سنجیدگی سے نہیں لوں گا کہ ایسا ہی ہو گا۔‘گیری مارکس کا کہنا ہے کہ اے آئی کے مختلف ملازمتوں پر اثرات جیسے خطرے زیادہ اہم مسائل ہیں۔’میرے خیال سے اس میں یہ سبق ہے کہ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو اے آئی کی وجہ سے خراب ہو سکتی ہیں۔ کیا ہم اس حوالے سے قواعد و ضوابط اور بین الاقوامی معاہدوں پر صحیح کام کر رہے ہیں۔‘گیری مارکس اور دوسرے ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ مقالہ اس حوالے سے وضاحت دینے میں ناکام ہے کہ اے آئی ذہانت اور دوسری صلاحیتوں میں یہ سنگ میل کیسے حاصل کرے گی۔ وہ بغیر ڈرائیور والی کاروں کی سست اور حد سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کی جانے والی ٹیکنالوجی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔کیا اے آئی 2027 پر چین میں بات ہو رہی ہے؟چینی ٹیکنالوجی کی ماہر اور کنگز کالج لندن میں اکنامکس اور انوویشن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر یوندان گونگ کے مطابق چین میں اس مقالے کے حوالے سے بات چیت کم ہے۔وہ کہتی ہیں کہ ’اے آئی 2027 کے بارے میں زیادہ تر بحث غیر رسمی فورمز یا ذاتی بلاگز پر ہو رہی ہے، جو اسے سیمی سائنس فکشن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ اس نے چین میں بحث یا پالیسی کی طرف توجہ کو متحرک نہیں کیا جیسا کہ ہم امریکہ میں دیکھ رہے ہیں۔‘ڈاکٹر گونگ چین اور امریکہ کے درمیان اے آئی کی بالادستی کی دوڑ کے تناظر میں فرق کی طرف بھی اشارہ کرتی ہیں۔چند روز قبل شنگھائی میں ہونے والی عالمی اے آئی کانفرنس میں چینی وزیر اعظم لی کیانگ نے مصنوعی ذہانت پر عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے والے ممالک کے وژن کی نقاب کشائی کی۔ انھوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ چین ٹیکنالوجی کو مربوط اور ریگولیٹ کرنے میں مدد کرے۔یہ کانفرنس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ’اے آئی ایکشن پلان‘ شائع کرنے کے چند دن بعد ہوئی۔ ٹرمپ کے ایکشن پلان کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ امریکہ اے آئی کے شعبے میں ’غلبہ‘ حاصل کرے۔صدر ٹرمپ نے اس ایکشنپلان کے دستاویز میں کہا کہ ’امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ وہ تکنیکی شعبے میں عالمی سطح پر غلبہ حاصل کرے اور اسے برقرار رکھے۔‘یہ الفاظ اے آئی2027 میں پیش کیے جانے والے منظرنامے کی توسیع کرتے ہیں جس کے مطابق امریکی سیاست دان مشینوں پر کنٹرول کھونے کے کسی بھی خطرے سے پہلے اے آئی کی دوڑ جیتنے کو ترجیح دیں گے۔اے آئی 2027: مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اس بارے میں کیا بات ہو رہی ہے؟ایسا لگتا ہے کہ اس مقالے کو بڑی حد تک بڑی اے آئی کمپنیوں کی طرف سے نظر انداز کیا گیا یا اس سے گریز کیا جا رہا ہے۔ یہ کمپنیاں ہر وقت زیادہ سمارٹ ماڈلز تیار کرنے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ کر رہی ہیں۔اور ٹیکنالوجی کی یہ کمپنیاں اے آئی کے مستقبل کے حوالے سے جو ویژن پیش کرتی ہیں وہ اے آئی 2027 سے بہت مختلف ہے۔چیٹ جی بی ٹی کے بانی سیم آلٹمین نے حال ہی میں کہا ہے کہ انسان ’ڈیجیٹل سپر انٹیلیجنس‘ بنانے کے قریب ہے، جس سے ایسا ’بے ضرر‘ انقلاب آئے گا جس سے انسانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ اے آئی کے ساتھ ’ہم آہنگی‘ کے مسائل پر قابو پانے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ انتہائی ذہین مشینیں انسانیت کی خواہشات کے مطابق ہیں۔تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ آئندہ دس سال میں اس حوالے سے بہت سی چیزیں آگے بڑھیں گی کیونکہ ہم سے زیادہ ہوشیار مشینیں بنانے کی دوڑ اب جاری ہے۔’مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر‘ جنھیں مشینوں کے انسانوں سے ذہین ہونے کا خوف ہےمصنوعی ذہانت کا تیسرا مرحلہ کیا ہے اور اسے ’انتہائی خطرناک‘ کیوں سمجھا جا رہا ہے؟انسان نما شعور، ’سپر ہیومن‘ مشینیں اور روبوٹ: مصنوعی ذہانت سے جڑا خوف ’فکشن‘ یا حقیقت؟مصنوعی ذہانت کی دلچسپ لیکن ’ڈرا دینے والی‘ شکل ’جنریٹیو اے آئی‘ کیا ہے؟ریاضی کے مشکل سوال بھی حل کرنے والی مصنوعی ذہانت جسے ’اپنے دماغ کا متبادل نہیں سمجھنا چاہیے‘اے آئی اور حیات بعد از موت: وہ شخص جس نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے مردہ والد کو ’زندہ‘ رکھا

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید سائنس اور ٹیکنالوجی

’خوفناک منظرنامے میں جاری کنٹرول کی جنگ‘: کیا مصنوعی ذہانت ’پوشیدہ ہتھیاروں‘ سے انسانوں کو ختم کر دے گی؟

’جے اور ویرو‘: جنگل میں ’علاقے کی لڑائی‘ جو یہاں راج کرنے والے شیروں کی طاقتور جوڑی توڑنے کا باعث بنی

ذیابیطس کی نئی قسم جو کم وزن والے افراد کو بھی متاثر کرتی ہے

ممبئی سے کولکتہ جانے والی فلائٹ میں ٹوپی پہنے باریش شخص کو ’تھپڑ مارنے‘ کا واقعہ اور اسلاموفوبیا پر بحث

ایئر ٹربیولینس کے واقعات میں اضافہ: ایوی ایشن انڈسٹری فضائی سفر کو محفوظ اور ہموار بنانے کے لیے کیا کر رہی ہے؟

31 برس سے منجمد ایمبریو یا بیضے سے بچے کی پیدائش کا نیا ریکارڈ قائم

ہم شکل جڑواں بچوں کی ایک سی عادات ہونا قدرتی عمل ہے یا پرورش اور ماحول کا کرشمہ

180 برسوں میں تقریباً سات ہزار ڈیموں کی تعمیر: دنیا بھر میں بننے والے بڑے ڈیمز نے ہماری زمین کے قطبین کو کیسے ہلایا؟

انڈین ریاست اترپردیش میں ’چوروں کے مددگار ڈرون‘ جن کے خوف سے لوگ رات بھر جاگتے رہتے ہیں

کیا گوگل مختلف ویب سائٹس کے کلکس ’چوری‘ کر رہا ہے؟

انڈیا کا ایک بار پھر میچ کھیلنے سے انکار، پاکستان ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کے فائنل میں

انڈین لیجنڈز کا سامنا ایک بار پھر پاکستان سے: ’اب انڈین ٹیم اگر کھیلے گی تو حب الوطنی پر آنچ نہیں آئے گی؟‘

نریندر مودی کی 100 منٹ کی تقریر مگر نہ طیاروں پر بات اور نہ ٹرمپ کی ثالثی کی تردید: ’14 بار نہرو کا نام لیا مگر چین کا نام ایک بار بھی نہ لے سکے‘

’والد نے میری عمر رسیدہ ماں کے ساتھ زبردستی شروع کر دی‘: وہ ادویات جن کے منفی اثرات میں شدید جنسی خواہشات شامل ہیں

اشرف پہلوی: ’مغربی سوچ کی حامل‘ شہزادی جنھوں نے امریکی و برطانوی ایجنسیوں کے تعاون سے فوجی بغاوت کروا کر ایران کی حکومت گرائی

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی