اٹلی جانے والی دو کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 26 تارکینِ وطن ہلاک


اٹلی کے لامپے ڈوسا جزیرے کے ساحل کے قریب بحیرہ روم کے وسطی حصے میں ایک حادثے میں کم از کم 26 تارکینِ وطن ہلاک ہو گئے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف ہی کے مطابق یہ واقعہ بدھ کو اس وقت پیش آیا جب دو کشتیاں لامپے ڈوسا کے قریب ڈوب گئیں۔اطالوی کوسٹ گارڈ اور اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق حادثے کے بعد تقریباً 10 افراد تاحال لاپتا ہیں جبکہ 60 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔یہ دونوں کشتیاں لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے روانہ ہوئی تھیں۔ کوسٹ گارڈ کے بیان کے مطابق ایک کشتی میں پانی بھرنے لگا تو اس پر سوار افراد دوسری کشتی پر چڑھ گئے جو زیادہ وزن کی وجہ سے الٹ گئی۔کوسٹ گارڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’فی الحال 60 افراد کو بچا کر لامپےڈوسا پہنچایا گیا ہے اور کم از کم 26 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد ابتدائی ہے اور اس میں مزید تبدیلی ممکن ہے۔‘لامپے ڈوسے میں پناہ گزینوں کے مرکز کو چلانے والی اطالوی ریڈ کراس نے بتایا کہ بچ جانے والوں میں 56 مرد اور چار خواتین شامل ہیں۔اقوام متحدہ کی مہاجرین ایجنسی (آئی او ایم)کے ترجمان فلاویو دی جیاکومو نے کہا ہے کہ ’دونوں کشتیوں پر تقریباً 95 افراد سوار تھے۔ بچ جانے والوں کی تعداد کے مطابق تقریباً 35 افراد کے ہلاک یا لاپتا ہونے کا خدشہ ہے۔‘اطالوی خبر رساں ایجنسی اے این ایس اے کے مطابق سب سے پہلے جن لاشوں کو لامپےڈوسا کے مردہ خانے منتقل کیا گیا ان میں ایک نومولود، تین بچے، دو مرد اور دو خواتین شامل تھے۔لامپے ڈوسا جو تیونس کے ساحل سے صرف 145 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، اکثر یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکینِ وطن کے لیے پہلا پڑاؤ ہوتا ہے۔ اطالوی حکام نے حالیہ برسوں میں ان کشتیوں کو ساحل پر پہنچنے سے پہلے ہی روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں۔بدھ کو اطالوی مالیاتی پولیس کے ایک ہیلی کاپٹر نے ایک الٹی ہوئی کشتی اور کئی لاشیں پانی میں دیکھیں جو لامپے ڈوسا سے تقریباً 14 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھیں۔اس کے بعد پانچ جہاز، ایک ہیلی کاپٹر اور دو طیارے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف رہے جن میں یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرنٹیکس کا ایک جہاز بھی شامل تھا۔اطالوی وزیرِ اعظم جارجیا میلونی نے متاثرین کے لیے ’گہرے افسوس‘ کا اظہار کیا اور انسانی سمگلرز کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا۔انہوں نے کہا ’جب ایسے سانحے پیش آتے ہیں جن میں درجنوں افراد بحیرہ روم میں ہلاک ہو جاتے ہیں تو ہم سب میں ایک شدید افسوس اور ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا ’ہم ان انسانی سمگلروں کی بے رحمانہ سوچ پر غور کرتے ہیں جو اس خطرناک سفر کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ صرف امدادی کارروائیاں بڑھانا کافی نہیں بلکہ غیرقانونی سفر کو روک کر اور مہاجرت کے بہاؤ کو منظم کر کے ہی اس مسئلے کا حل ممکن ہے۔‘اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی یو این ایچ سی آر کے مطابق رواں برس اب تک وسطی بحیرہ روم کے راستے سفر کرنے والے 675 تارکینِ وطن ہلاک ہو چکے ہیں۔اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق بدھ تک اس سال 38 ہزار 263 تارکینِ وطن اٹلی کے ساحلوں پر پہنچ چکے ہیں جو کہ گزشتہ برس کے برابر تعداد ہے لیکن 2023 کے مقابلے میں کافی کم ہے۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید عالمی خبریں

امریکی ٹیرف کے بعد انڈیا اور چین کی سرحدی تجارت کی بحالی پر نظر

اٹلی جانے والی دو کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 26 تارکینِ وطن ہلاک

’تاریخ کا بہترین سودا‘: 72 لاکھ ڈالر میں روس سے الاسکا کی خریداری جسے امریکہ میں ’احمقانہ‘ قرار دیا گیا

’جنگ بند نہ کرنے کے سنگین نتائج‘، ٹرمپ کی ملاقات سے قبل پوتن کو دھمکی

کیمسٹری آن ٹرائل: خاتون پروفیسر نے کیسے عدالت کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ انھوں نے اپنے شوہر کا قتل نہیں کیا

ٹرمپ کا ٹیرف ’وار‘، مودی چین سے تعلقات بہتر بنانے اور براہِ راست پروازیں شروع کرنے کے لیے کوشاں

امریکی ٹیرف کے بعد انڈیا شدید دباؤ کا شکار، ’مصنوعات عالمی مارکیٹ میں مقابلے سے باہر‘

برطانوی فوجی پابندی کے باوجود کینیا میں سیکس ورکروں سے جنسی تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں: تحقیقاتی رپورٹ

جب امریکہ میں بدصورت اور معذور افراد کا سڑکوں پر نظر آنا ’جرم‘ تھا

چیٹ جی پی ٹی پر اندھا اعتماد۔۔ نمک چھوڑنے کے بجائے کون سا زہر کھانے لگا؟ افسوس ناک واقعہ

امریکہ: لینڈنگ کے دوران جہاز کھڑے طیاروں سے ٹکرا گیا، کئی شعلوں کی لپیٹ میں

اڈیالہ جیل میں عمران خان کو اپنی بہنوں سے ملنے نہیں دیا گیا: پی ٹی آئی

امریکا نے چین کے ساتھ ٹیرف معاہدے میں 3 ماہ کی توسیع کردی

’خود پر انحصار‘، ٹیرف کے بعد انڈیا میں امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم

امریکا نے کالعدم بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی