اسلام آباد میں 509 سرکاری گھر غیرقانونی قبضے سے واگزار، قابضین کون تھے؟ 


پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملازمین کو سرکاری رہائش کی سہولت حاصل تو ہوتی ہے لیکن عام طور پر اس کا حصول ایک چیلنج سے کسی طور کم نہیں ہے۔اس کی بڑی وجہ ایک ہی مکان یا فلیٹ کی نسل در نسل الاٹمنٹ یا پھر ان پر غیرقانونی قبضے ہیں۔اردو نیوز کو دستیاب وزارت ہاؤسنگ کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ ایک برس میں اسلام آباد میں 500 سے زائد سرکاری رہائش گاہوں کو غیرقانونی قابضین سے واگزار کروایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اپریل 2024 میں اسٹیٹ آفس اور انٹیلی جنس بیورو نے مل کر ایک وسیع سروے شروع کیا۔اس سروے کے دوران معلوم ہوا کہ اسلام آباد میں 509 سرکاری فلیٹس اور رہائشی مکانات پر غیرقانونی قبضے ہیں۔یہ محض کاغذی الاٹمنٹس نہیں تھیں بلکہ لوگ ان گھروں میں رہائش پذیر افراد نہ صرف اس کے اہل نہیں تھے بلکہ کئی کیسز میں وہ اپنی مدتِ الاٹمنٹ سے برسوں آگے نکل چکے تھے۔ان مکانات میں ہر طرح کی کیٹیگریز شامل تھیں، چاہے وہ اے ٹائپ اور بی ٹائپ کے فلیٹس ہوں یا ایف سیریز اور منسٹر انکلیو جیسے اعلیٰ درجے کے گھر۔ مجموعی طور پر یہ  509 مکانات تھے۔ان میں 173 اے ٹائپ ، 113 بی ٹائپ، 120 ڈی ٹائپ، 70 ای اور ایف ٹائپ کیٹیگری اور دیگر اقسام کے مکانات شامل تھے۔ ایک گھر گورنمنٹ آفیشل ریزیڈنس (GOR) میں بھی غیرقانونی طور پر قبضے میں ملا جبکہ منسٹر انکلیو کے ایک بنگلے پر بھی قبضہ تھا۔جب ان قابضین کی فہرست کو کھنگالا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ سب سے زیادہ غیرقانونی فائدہ نچلے گریڈ کے ملازمین نے اٹھایا تھا۔مثال کے طور پر صرف لوئر ڈویژن کلرکس (ایل ڈی سی) گریڈ کے 45 سے زائد ملازمین نے قبضے کر رکھے تھے، اپر ڈویژن کلرکس (یو ڈی سی) گریڈ کے 30 سے زیادہ ملازمین قابض تھے، ڈرائیورز کے 25 سے زائد اور نائب قاصد کے 20 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔یہ وہ ملازمین تھے جو اپنی محدود تنخواہوں کے باوجود سرکاری نظام کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر قیمتی رہائش گاہوں پر قابض ہو گئے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسسٹنٹس، سٹینوگرافرز اور انسپکٹرز بھی اس فہرست میں شامل تھے۔ چند اعلیٰ افسران جیسے ڈائریکٹرز اور جوائنٹ سیکریٹریز کا نام بھی اس فہرست میں آیا ہے۔محکموں کے اعتبار سے سب سے زیادہ غیرقانونی قابضین فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن سے متعلق تھے جن کی تعداد 60 سے زیادہ تھی۔پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے 50 سے زائد ملازمین بھی اسی فہرست میں شامل تھے۔ وزارت قانون و انصاف کے 15، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور انٹیلی جنس بیورو کے تقریباً 10 اور وزارت داخلہ کے متعدد قابضین سے بھی مکان واگزار کرائے گئے۔غیرقانونی قبضوں کا سب سے بڑا گڑھ جی سیریز (خاص طور پر جی-9، جی-10 اور جی-11) بنے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)بعض ملازمین وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے اپنے ہی محکمے سے بھی اس فہرست میں موجود تھے۔ اس کے علاوہ وفاقی سرکاری ہسپتال اور حتیٰ کہ سینیٹ سیکریٹریٹ کے چند افراد بھی غیرقانونی طور پر رہائش پذیر پائے گئے۔غیرقانونی قبضوں کا سب سے بڑا گڑھ جی سیریز (خاص طور پر جی-9، جی-10 اور جی-11) بنے۔ ایف سیریز (ایف-6، ایف-7 اور ایف-8) میں تعداد نسبتاً کم تھی مگر ان میں کچھ اعلیٰ سطح کے رہائشی یونٹس شامل تھے جن پر ملازمین قابض نکلے۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔ جن کے تحت اسٹیٹ آفس نے باقاعدہ فیلڈ انسپیکشن کا نظام شروع کیا ہے تاکہ وقت پر قابضین کی نشاندہی ہو سکے۔ اب کسی بھی غیرقانونی الاٹمنٹ یا قبضے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے الاٹمنٹ منسوخ کر دی جاتی ہے اور رہائش گاہ کو دوبارہ اہل امیدوار کو دیا جاتا ہے۔انٹیلی جنس بیورو نے بھی تعاون بڑھا دیا ہے تاکہ نگرانی سخت ہو اور مستقبل میں اس نوعیت کے کیسز دوبارہ جنم نہ لیں۔وزارت ہاؤسنگ کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک طرف ہزاروں اہل سرکاری ملازمین ہیں جو برسوں سے رہائش کے انتظار میں ہیں اور دوسری جانب ایسے ملازمین ہیں جو نظام کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر بغیر استحقاق کے رہائش پر قابض ہو جاتے ہیں۔اگرچہ 509 رہائش گاہیں خالی کرا لی گئی ہیں لیکن اس تعداد کی وسعت یہ بتاتی ہے کہ مسئلہ صرف چند افراد کا نہیں بلکہ ایک وسیع اور منظم نوعیت کا ہے۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

لاہور کی مسجد وزیر خان میں ’نامناسب لباس میں‘ ویڈیو گرافی، ماڈل کے خلاف مقدمہ درج

خیبر پختونخوا: تازہ بارشوں سے 20 افراد ہلاک، امدادی کارروائیاں معطل

اسلام آباد میں 509 سرکاری گھر غیرقانونی قبضے سے واگزار، قابضین کون تھے؟ 

ڈاکٹر عثمان قاضی کا ’اعترافی بیان‘: بی ایل اے سے تعلق، خودکش حملہ آوروں کو پناہ دینے کا ’اعتراف‘

وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ مہم، اب تک کتنی ملازمتیں ختم کر دی گئی ہیں؟

ممکنہ ایٹمی جنگ سمیت چھ ماہ میں چھ جنگوں کا تصفیہ کرایا، تنقید کی پرواہ کیے بغیر روس۔یوکرین تنازع حل کراؤں گا: ٹرمپ

ڈاکٹر عثمان قاضی کا ’اعترافی بیان‘: بی ایل اے سے تعلق، خودکش حملہ آوروں کو پناہ دینے کا اعتراف

مون سون بارشیں: 80 سے 90 لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے

بارش سے ضلع بونیر میں امدادی کارروائیاں متاثر، شانگلہ میں سکول بند

پاکستان کے بڑے کاروباری گروپس میں فوجی فاؤنڈیشن سرِفہرست: آخر ان کمپنیوں کی ترقی کا راز کیا ہے؟

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ، سیلابی صورتحال

سانگھڑ میں صحافی کی موت اور لاش کا دوبارہ پوسٹ مارٹم : خاور حسین کے ’موبائل کی سِم آخری وقت تک استعمال میں تھی‘

یوکرین کے کریمیا واپس حاصل کرنے اور نیٹو میں شمولیت کا امکان نہیں: ڈونلڈ ٹرمپ

انڈیا کے جہاز گرانے کے بعد مزید کارروائی نہ کرنے کا دباؤ آیا: وزیر داخلہ محسن نقوی

لاہور میں متنازع ’ٹرانس جینڈر ڈانس پارٹی‘ پر درج مقدمہ خارج: ’جائزہ لے رہے ہیں ایونٹ کا ایجنڈا کیا تھا‘

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی