
پاکستان میں حالیہ عرصے میں منشیات کے استعمال میں غیرمعمولی اضافے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔یونیورسٹیوں اور کالجز کے طلبہ نہ صرف اس سے متاثر ہو رہے ہیں بلکہ منشیات کی سمگلنگ کے حوالے سے نت نئے طریقے بھی سامنے آ رہے ہیں۔بدھ کو رُکن قومی اسمبلی راجہ خرم نواز کی زیرِصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں منشیات کی روک تھام کے لیے اینٹی نارکوٹکس فورس کی بریفنگ کے دوران قائمہ کمیٹی نے یہ استفسار کیا کہ جب منشیات مقامی و عالمی سطح سے کوریئر کمپنیوں کے ذریعے سمگل کر کے پاکستان لائی جا رہی ہے تو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) اس کی روگ تھام کے لیے کیا کردار ادا کر رہی ہے؟منشیات کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات پر اے این ایف کے ڈائریکٹر انفورسمنٹ بریگیڈیئر سید عمران علی نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان میں ایسی 32 سرکاری ایجنسیاں یا ادارے موجود ہیں جو منشیات کی روک تھام کے لیے کام کرتی ہیں۔‘ اس جواب پر کمیٹی اور دیگر اراکین نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر 32 ایجنسیاں منشیات کی روک تھام کے لیے کام کر رہی ہیں تو مثبت نتائج کیوں برآمد نہیں ہو رہے؟‘ اجلاس کے دوران رُکنِ قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے اظہارِ تشویش کیا جن کے سوالات کے جواب میں ہی اے این ایف کی جانب سے کمیٹی کو یہ معلومات فراہم کی گئی تھیں۔انہوں نے این ایف سے استفسار کیا کہ ’اے این ایف کو سالانہ اربوں روپے کا بجٹ ملتا ہے تو یہ فورس اپنے بجٹ کے حساب سے کیا اقدامات کر رہی ہے اور نشے کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیوں نہیں کیا جا سکا؟‘اس کے جواب میں بریگیڈیئر عمران علی کا کہنا تھا کہ ’اینٹی نارکوٹکس فورس کے پاس مجموعی طور پر 3200 افراد پر مشتمل عملہ ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں کارروائیاں کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔‘تاہم انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ’اے این ایف کی جانب سے ہر سال کئی ٹن منشیات تلف کی جاتی ہیں جبکہ ہم جن لوگوں کو پکڑتے ہیں ان میں سے 75 فیصد کو سزا بھی دلوا دی جاتی ہے۔‘’کوریئر کمپنیوں کے ذریعے منشیات بھجوائی جا رہی ہیں‘اجلاس کے دوران کمیٹی کے رکن عبدالکبیر پٹیل نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان میں کوریئر کمپنیوں کے ذریعے منشیات کی ترسیل بڑھ رہی ہے۔انہوں نے اے این ایف سے استفسار کیا کہ ’کیا اے این ایف اس بارے میں کوئی ریگولرائزیشن کر رہی ہے تاکہ ایسی کمپنیوں پر نظر رکھی جا سکے اور اگر کوئی اس میں ملوث ہو تو اس کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے۔‘بریگیڈیئر عمران علی کا کہنا تھا کہ ’اینٹی نارکوٹکس فورس کے پاس مجموعی طور پر 3200 افراد پر مشتمل عملہ ہے‘ (فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان)اے این ایف کے حکام نے کہا کہ ’کوریئر کمپنیوں کی ریگولرائزیشن وزارتِ تجارت کے ماتحت ہے اور وہی اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔‘تاہم انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ بیرونِ ملک سے اور مقامی سطح پر کوریئر کمپنیوں کے ذریعے آنے والے سامان میں منشیات بھیجی جاتی ہیں اور ہم نے ایسے کئی کیسز پکڑے ہیں۔اجلاس کے دوران اراکین کمیٹی بالخصوص چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اگر ہم نے منشیات کے پھیلاؤ کو نہ روکا تو اس سیلاب سے آنے والی نسلیں تباہ ہو جائیں گی۔انہوں نے اے این ایف سے استفسار کیا کہ سکولوں اور کالجز میں منشیات کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟اس حوالے سے ڈائریکٹر انفورسمنٹ اے این ایف نے کہا کہ ’ہمیں وزیراعظم کی ہدایات ملی تھیں کہ سکولوں اور کالجز میں منشیات کے پھیلاؤ کو فوری ختم کیا جائے۔ اس سلسلے میں ہم نے ایک جامع پلان بنایا ہے اور اب تک 263 تعلیمی اداروں کے ارد گرد کریک ڈاؤن کیا گیا ہے اور آگاہی مہم بھی جاری ہے۔‘‘سنتھیٹک اور پارٹی ڈرگز کا رجحان بڑھ رہا ہے‘کمیٹی اجلاس میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ ’پودوں سے بننے والی منشیات کے بجائے اب سنتھیٹک اور پارٹی ڈرگز کا رجحان بڑھ رہا ہے۔‘ قائمہ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ ایئرپورٹس پر اتنے اچھے سکینرز نہیں ہیں جو بیگز کے اندر منشیات کو ڈھونڈ سکیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)ارکان نے بتایا کہ ’اسلام آباد اور راولپنڈی میں کوئی ایسی پارٹی نہیں ہوتی جس میں آئس اور دیگر نشہ آور ادویات کا استعمال نہ ہوتا ہو۔‘’ایئرپورٹس پر منشیات سکین نہیں ہو رہیں‘کمیٹی اور دیگر اراکین نے اس بات کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی کہ ایئرپورٹس پر اتنے اچھے سکینرز نہیں ہیں جو بیگز کے اندر منشیات کو ڈھونڈ سکیں۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ کئی ایسے کیسز منظرِعام پر آئے ہیں جن میں ایئرپورٹس پر منشیات کو سکین نہیں کیا جا سکا اور بعد میں پتا چلا کہ یہاں سے منشیات سمگل ہو کر جا چکی ہیں۔