
وفاقی حکومت کی ہدایت پر ملک بھر میں ان افغان شہریوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے جنہوں نے غیر قانونی طور پر پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کر رکھے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ کریک ڈاؤن قومی سلامتی اور شناختی نظام کو شفاف بنانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان افغان باشندوں کو سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کی شناختی دستاویزات منسوخ کرنے اور ملک بدری کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں خفیہ تحقیقات خیبرپختونخوا سمیت تمام صوبوں میں جاری ہیں۔
پشاور پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارے نے جعلی شناختی کارڈ حاصل کرنے والے افغان شہریوں کے خلاف مشترکہ کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جن میں وہ سہولت کار بھی شامل ہیں جنہوں نے شناختی دستاویزات کے حصول میں مدد فراہم کی۔
نادرا نے مشتبہ شناختی کارڈز بلاک کرنا شروع کر دیے ہیں جبکہ فیملی ٹری کی بنیاد پر شہریوں کے ڈیٹا کی ازسرِ نو تصدیق کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پشاور، سوات، مہمند، باجوڑ، خیبر، نوشہرہ، چارسدہ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں افغان شہریوں کی تفصیلی جانچ جاری ہے۔
تحقیقات میں ان افغان باشندوں کی جائیدادوں اور ذرائع آمدن کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے جنہوں نے پاکستان میں زمین یا گھر خرید رکھے ہیں۔ خفیہ ادارے، پولیس، ایف آئی اے اور نادرا اس حوالے سے قریبی رابطے میں ہیں تاکہ سہولت کاروں کے پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی افغان شہری یا اس کے معاون کو رعایت نہیں دی جائے گی۔ جعلی شناختی دستاویزات رکھنے والوں کے خلاف گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا بھی امکان ہے۔
حکام کے مطابق یہ ملک گیر کریک ڈاؤن قومی ایکشن پلان برائے شفاف شناختی نظام کا حصہ ہے جس کے تحت آئندہ کسی بھی غیر ملکی کو جعلی دستاویزات کے ذریعے پاکستانی شہریت یا شناخت حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔