
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع لوورے میوزیم کو اس وقت بند کرنا پڑا جب پولیس نے بڑی دلیری سے کی جانے والی ایک ڈکیتی کی تحقیقات شروع کی جس میں فرانس کے انمول شاہی زیورات کو نشانہ بنایا گیا۔دن دیہاڑے طاقتور اوزاروں کی مدد سے دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے میوزیم میں چور داخل ہوئے اور آٹھ قیمتی زیورات اڑا کر سکوٹروں پر فرار ہو گئے۔ابھی تک اس حیران کن جرم کے بارے میں جو کچھ ہمارے سامنے آیا ہے، ہم اسے پیش کر رہے ہیں۔ڈکیتی کس طرح ہوئی؟یہ واقعہ اتوار کے روز صبح 9:30 سے 9:40 کے درمیان پیش آیا، جب میوزیم عوام کے لیے کھولا گیا۔چار چوروں نے ایک گاڑی پر نصب مکینیکل لفٹ کے ذریعے دریائے سین کے قریب واقع ایک بالکونی سے ’گیلری دی اپولو‘ تک رسائی حاصل کی۔اس جگہ کی تصاویر میں ایک گاڑی پر نصب سیڑھی کو پہلی منزل کی کھڑکی تک جاتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔دو چور بیٹری سے چلنے والے ڈسک کٹر سے شیشے کاٹ کر اندر داخل ہوئے۔انھوں نے سکیورٹی گارڈز کو دھمکایا اور انھیں عمارت کو خالی کرنے پر مجبور کیا اور پھر دو شیشے کی الماریوں سے زیورات چرا لیے۔وزارت ثقافت کے مطابق میوزیم کے الارم بجنے لگے، اور عملے نے سکیورٹی فورسز کو اطلاع دی اور لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔وزارت ثقافت نے مزید کہا کہ چوروں نے اپنی گاڑی کو آگ لگانے کی کوشش کی، لیکن ایک میوزیم اہلکار کی مداخلت سے ان کی یہ کوشش ناکام ہو گئی۔فرانس کی ثقافتی وزیر رشیدہ داتی نے فرانسیسی چینل ٹی ایف-1 کو بتایا کہ ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماسک پہنے چور ’پُرسکون انداز میں‘ داخل ہوئے اور زیورات سے بھری الماریاں توڑ ڈالیں۔Getty Imagesیہ فرانس کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا میوزیم ہے’انتہائی پیشہ ورانہ واردات‘واقعے میں کسی کو چوٹ نہیں آئی۔ رشیدہ داتی نے کہا کہ یہ کارروائی ’پُر سکون، بغیر تشدد کے، اور بہت پیشہ ورانہ‘ انداز میں کی گئی۔انھوں نے چوروں کو ’ماہر اور منظم منصوبہ بندی کے ساتھ کام کرنے والا‘ قرار دیا، جنھوں نے پہلے سے دو سکوٹروں پر فرار ہونے کا بندوبست کیا ہوا تھا۔تحقیقات کرنے والے چار مشتبہ افراد کی تلاش میں ہیں اور ان کے فرار کے راستے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔فرانس کے وزیر داخلہ لوراں نونیز نے فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا کہ یہ کارروائی ’انتہائی تیز رفتاری سے‘ ہوئی اور پوری چوری سات منٹ سے بھی کم وقت میں مکمل ہو گئی۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جب لوگوں کو میوزیم سے نکالا جا رہا تھا تو وہاں افراتفری کا عالم تھا۔ بعد کی تصاویر میں میوزیم کے دروازے لوہے کے گیٹوں سے بند دکھائے گئے۔تین ہزار سال قدیم سونے کے بریسلیٹ کی چوری اور ہزاروں ڈالر میں فروخت: ’فرعون دور کا خزانہ ہمیشہ کے لیے گُم ہو گیا‘’آپریشن پُشکن‘: یورپ میں لاکھوں ڈالر مالیت کی کتابوں کی ’سب سے بڑی چوری‘ کے پیچھے کون ہے؟80 سال قبل نازیوں کی لوٹی ہوئی تاریخی پینٹنگ جو ایک پُرتعیش گھر کے اشتہار میں نظر آئیایسٹ انڈیا کمپنی: دنیا کی ’طاقتور ترین کارپوریشن‘ جس کے افسران کی کرپشن، بدانتظامی اور لالچ اس کے زوال کا باعث بنیGetty Imagesجائے واردات سے ایک سیڑھی برامد کی گئی جس کے ذریعے براہ راست پہلی منزل پر پہنچا گياکیا چیزیں چرائی گئیں؟حکام کے مطابق اس واردات میں آٹھ قیمتی اشیاء چوری کی گئیں، جن میں تاج، ہار، کان کی بالیاں، اور بروچ شامل ہیں۔ یہ سب زیورات 19ویں صدی سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ چیزیں کبھی فرانسیسی شاہی یا امور سلطنت کے اعلی خاندانوں کی ملکیت تھیں۔فرانسیسی وزارتِ ثقافت کے مطابق چوری ہونے والی اشیاء اس طرح ہیں:ملکہ یوجینی (نپولین سوم کی اہلیہ) کا تاج اور بروچملکہ میری لوئز کا زمرد سے جڑا ہار اور کان کی بالیاںنیلا قیمتی پتھر والا سیٹ جس میں ملکہ ماری-امیلی اور ملکہ ہورٹانس کا تاج، ہار اور ایک بالی شامل ہےاور اس کے ساتھ ایک خاص ’رلیک بروچ‘ بھی اس میں شامل ہے۔ان زیورات پر ہزاروں کی تعداد میں ہیرے اور دیگر قیمتی پتھر جڑے ہوئے تھے۔دو مزید اشیا، جن میں ملکہ یوجینی کا تاج بھی شامل ہے، جائے واردات کے قریب سے ملی ہیں۔ غالباً جلدی جلدی میں فرار کے دوران گر گئیں۔ ان چیزوں کی حالت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔نونیز نے ان زیورات کو ’بے حد قیمتی ثقافتی ورثہ‘ قرار دیا۔Getty Imagesاتوار کو میوزیم سے لوگوں کو باہر نکالیا گیا اور میوزیم کو بند کر دیا گياکیا اس سے پہلے بھی ایسی چوریاں ہوئی ہیں؟سنہ 1911 میں ایک اطالوی میوزیم ملازم نے ’مونا لیزا‘ کی پینٹنگ چپکے سے اپنے کوٹ کے نیچے چھپا کر میوزیم سے چرا لی تھی۔ اس وقت یہ پینٹنگ زیادہ مشہور نہیں تھی۔دو سال بعد یہ واپس ملی اور مجرم نے بتایا کہ وہ اسے اٹلی واپس لانا چاہتا تھا کیونکہ اس کے بقول یہ وہاں کی ملکیت تھی۔آج کل مونا لیزا کی چوری ممکن نہیں، کیونکہ وہ ایک خاص بلٹ پروف شیشے کے اندر سخت سکیورٹی میں رکھی گئی ہے۔اسی طرح سنہ 1998 میں ’لی شمان دے سیور‘ نامی پینٹنگ چرائی گئی تھی، جو معروف فرانسیسی مصور کیمیل کوروٹ نے بنائی تھی۔ یہ اب تک بازیاب نہیں ہو سکی۔ اس واقعے کے بعد میوزیم کی سکیورٹی میں بڑی تبدیلیاں کی گئیں۔حالیہ عرصے میں فرانس کے میوزیمز کو مسلسل چوریوں کا سامنا رہا ہے۔گذشتہ ماہ، چوروں نے لیموج میں واقع ایڈریئن ڈوبوشے میوزیم میں نقب لگائی اور قیمتی چینی مٹی کی اشیاء چرا لیں، جن کی مالیت تقریباً 95 لاکھ یورو (11 ملین ڈالر) بتائی گئی ہے۔اسی طرح نومبر 2024 میں پیرس کے کوگناک-جے میوزیم سے ’انتہائی اہم تاریخی اور ثقافتی‘ قدر کی حامل سات اشیاء چوری کی گئیں، جن میں سے پانچ حال ہی میں واپس ملی ہیں۔اسی مہینے، مسلح ڈاکوؤں نے برگنڈی میں واقع ہییرون میوزیم کو لوٹا، فائرنگ کی اور بیسویں صدی کے آرٹ ورکس چرا کر فرار ہو گئے، جن کی مالیت لاکھوں پاؤنڈز میں بتائی گئی ہے۔صحرائی پودے کیکٹس کی 10 لاکھ ڈالر کی چوری جو ایک سمگلر کے زوال کی وجہ بنیجب برطانیہ میں صدیوں پرانا قیمتی خزانہ دریافت کرنے والوں کو جیل جانا پڑاتین ہزار سال قدیم سونے کے بریسلیٹ کی چوری اور ہزاروں ڈالر میں فروخت: ’فرعون دور کا خزانہ ہمیشہ کے لیے گُم ہو گیا‘’آپریشن پُشکن‘: یورپ میں لاکھوں ڈالر مالیت کی کتابوں کی ’سب سے بڑی چوری‘ کے پیچھے کون ہے؟انسٹاگرام پر سیر و سیاحت سے متعلق سٹیٹس کیسے دو گھروں میں چوری کا باعث بنا