
بھارتی سیاست میں اس وقت نیا تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب ہریانہ کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کے بعد ایک برازیلین خاتون کی تصویر غیرمتوقع طور پر وائرل ہوگئی۔ یہ تصویر سوشل میڈیا پر اس دعوے کے ساتھ پھیلی کہ اسے 22 مختلف ووٹرز شناختی کارڈز میں استعمال کیا گیا ہے۔ تاہم، اس معاملے پر خود تصویر میں موجود خاتون کا ردعمل سامنے آ گیا ہے، جس نے پورے معاملے کی حقیقت واضح کر دی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، جس خاتون کو ’برازیلین ماڈل‘ کہا جا رہا ہے، وہ دراصل برازیل کی ایک ہیئر ڈریسر ہیں جن کا نام **لاریسا نیری** ہے۔ انہوں نے اپنی پرانی تصویر کے غلط استعمال پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت دی کہ یہ تصویر آٹھ سال پرانی ہے اور ان کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں لاریسا نیری نے کہا، “دوستو، بھارتی میری پرانی تصویر کو اپنے انتخابات میں استعمال کر رہے ہیں۔ میں اس وقت 18 یا 20 سال کی تھی۔ مجھے نہیں معلوم کہ بھارت میں الیکشن کا کیا معاملہ ہے، مگر میری تصویر سے عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ یہ سب پاگل پن ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ بھارتی میڈیا ان سے رابطے کی کوشش کر رہا ہے، مگر وہ کسی صحافی سے بات نہیں کرنا چاہتیں۔
View this post on Instagram A post shared by NEWS9 (@news9live)
لاریسا نے طنزیہ انداز میں اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر لکھا، “کمال ہے! اب میں انڈیا میں ایک پُراسرار برازیلین ماڈل کے نام سے مشہور ہوگئی ہوں۔”
دوسری جانب، راہول گاندھی نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا کہ ہریانہ کے انتخابات میں یہی تصویر مختلف ناموں جیسے سیما، سویٹی، سرسوتی، ریشمی اور وملا کے شناختی کارڈز میں استعمال کی گئی، جو انتخابی دھاندلی کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی مقامی نہیں بلکہ منظم جعلسازی ہے جس میں مرکزی سطح پر چھیڑچھاڑ کی گئی۔
راہول گاندھی نے الیکشن کمیشن پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن چند لمحوں میں جعلی اندراجات حذف کر سکتا ہے، مگر وہ خاموش ہے کیونکہ اس کے رویے سے صاف ظاہر ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی مدد کر رہا ہے۔
یہ واقعہ بھارتی سیاست میں ایک نئی بحث کا آغاز بن گیا ہے، جہاں ایک عام برازیلین خاتون کی پرانی تصویر انتخابی دھاندلی کی علامت کے طور پر سامنے آئی، جس نے سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔