
Getty Imagesرواں برس انڈیا اور پاکستان کے درمیان فوجی ٹکراؤ کا باعث بننے والے پہلگام حملے کے مقدمے میں انڈین تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے چھ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ ایک خصوصی عدالت میں فائل کر دی ہے۔خیال رہے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں رواں برس 22 اپریل کو سیاحتی مقام پر ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان ایک مختصر جنگ بھی ہوئی تھی جو تقریباً تین روز جاری رہی تھی۔انڈیا نے اس حملے کو ’آپریشن سِندور‘ اور پاکستان نے اپنے ردِعمل کو ’آپریشن بنیان المرصوص‘ کے نام دیے تھے۔پاکستان نے اس سے قبل انڈین حکام کے الزامات کی تردید کی تھی اور 26 افراد کی ہلاکت کے اس واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔این آئی اے کی جانب سے جاری کی گئی چارج شیٹ میں مبینہ طور پر پاکستان میں مقیم ساجد جاٹھ کے علاوہ فیصل جاٹھ عرف سلیمان شاہ، حبیب طاہر عرف جبران اور حمزہ افغانی کے نام درج ہیں۔فیصل، حبیب اور حمزہ کے بارے میں انڈین سکیورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ انھیں رواں برس جولائی میں سرینگر کے ہاروان جنگلات میں 'آپریشن مہا دیو'کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔Getty Imagesاس مقدمے میں بشیر احمد جوٹھار اور پرویز احمد جوٹھار نامی دو کشمیریوں کے نام بھی ہیں، جنھیں رواں برس جون میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کرنے والوں کی مدد کی تھی۔اس حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان نہ صرف مختصر فوجی جنگ چھڑ گئی تھی بلکہ دونوں ممالک کے مابین سفارتی اور تجارتی تعلقات بھی مزید کشیدگی کا شکار ہوچکے ہیں۔ہندووٴں کے مقدس مقام امرناتھ گھپا کی طرف پیدل راستہ پہلگام ریزارٹ سے ہی ہو کر گزرتا ہے اور ہر سال امرناتھ یاترا کے لئے یہاں لاکھوں یاتری آتے ہیں۔ہر سال جون کے آخر سے شروع ہونےوالی اس یاترا کے لئے مارچ سے ہی اندراج کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ٹی آر ایف اور جیش محمد پہلگام حملے کے منصوبہ سازگذشتہ تین دہائیوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے جب انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں کسی مسلح حملے میں اتنی بڑی تعداد میں انڈین سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں ملوث تینوں ملزمان ’پاکستانی شہری ہیں‘، انڈین حکام کا دعویٰامریکہ نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروہ کو ’عالمی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دینے کا فیصلہ اب ہی کیوں کیا؟پہلگام حملہ اور کشیدگی: پاکستان اور انڈیا کے تنازع میں چین کس کا ساتھ دے گا؟پہلگام حملہ: ’بیٹے نے حملہ آوروں کو کہا کہ میرے والد کو مار دیا تو مجھے اور میری ماں کو بھی مار ڈالو‘پولیس ذرائع کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری 'دا ریزِسٹنس فرنٹ' (مزاحمتی محاذ)یا 'ٹی آر ایف' نامی گروہ نے قبول کی ہے۔اس گروہ کو انڈین سکیورٹی ادارے کالعدم لشکرطیبہ کا 'شیڈو گروپ' قرار دیتے ہیں۔این آئی اے کی تازہ چارج شیٹمیں عسکریت پسند گروپ 'جیش محمد' اور 'ٹی آر ایف' کو اس حملے کا کلیدی منصوبہ ساز قرار دیا گیا ہے، جبکہ اس میں کالعدم لشکر طیبہ کا بھی نام موجود ہے۔سنہ 1990 سے ہی جب بھی کشمیر سے متعلق انڈیا، پاکستان یا انڈیا اور کشمیری علیحدگی پسندوں کے درمیان مذاکراتی عمل شروع ہوا ہے، اس طرح کے حملے انڈین سیاحوں، غیرمقامی ہندو مزدوروں یا اقلیتی شہریوں پر ہوتے رہے ہیں۔Getty Imagesسنہ 2000 کے مارچ میں اُس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن جب انڈیا کے دورے پر تھے تو اننت ناگ ضلع کے ہی علاقے چھِٹی سنگھ پورہ میں مسلح افراد نے 36 سِکھ شہریوں کا قتل عام کیا تھا۔اُسی برس اگست میں پہلگام میں ہی 10یاتریوں سمیت 21افراد مارے گئے تھے۔ اسی طرح مارچ 2003 میں پلوامہ ضلع کے نادی مرگ علاقے میں گیارہ خواتین اور دو بچوں سمیت 24 کشمیری پنڈتوں کو مسلح افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔سنہ 1995 میں پہلگام میں مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے چھ سیاحوں کو اغوا کرلیا گیا تھا۔ 'الفاران' نامی ایک نئے گروپ نے سیاحوں کے اغوا کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اُس وقت انڈین جیل میں قید مولانا مسعود اظہر سمیت کئی مسلح عسکریت پسندوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔مطالبہ منظور نہ ہونے پر ہینس کرسٹن نامی ایک سیاح کو قتل کیا گیا جبکہ جان چائلڈس نامی شخص اغواکاروں کی تحویل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے، دیگر چار مغویوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔پہلگام حملہ: عسکریت پسندوں نے انڈین حکومت کے ’ڈارلِنگ ڈیپارٹمنٹ‘ پر حملہ کیوں کیا؟مودی کی کشمیر پالیسی پر اُٹھتے سوالات: پہلگام حملے کو حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامی کیوں کہا گیا؟پہلگام حملے کے بعد ’سکیورٹی ناکامی‘ پر انڈیا میں اٹھنے والے سوال جن کے جواب اب تک نہیں مل پائےپاکستان میں گرایا گیا اسرائیلی ساختہ ہروپ ڈرون کیا ہے اور فضا میں اس کی نشاندہی کرنا مشکل کیوں ہے؟مسعود اظہر: ہائی جیکرز کے مطالبے پر انڈین جیل سے رہائی اور پھر عالمی دہشتگردوں کی فہرست تک