بونڈائی حملہ: ’ساجد اکرم کا تعلق حیدر آباد سے تھا، انھوں نے آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعد چھ بار انڈیا کا دورہ کیا‘


Getty Imagesانڈین پولیس کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے مقام بونڈائی پر حملہ آور ہونے والے شخص ساجد اکرم کا تعلق حیدر آباد شہر سے تھا اور وہ 27 برس قبل تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے نومبر 1998 کے دوران آسٹریلیا منتقل ہو گئے تھے۔دو روز قبل سڈنی کے مشہور بونڈائی ساحل پر منعقد ہونے والی یہودیوں کی تقریب پر ’دہشت گردانہ‘ حملے کے بعد حملہ آوروں کی شناخت 50 سالہ ساجد اکرم اور ان کے 24 سالہ بیٹے نوید اکرم کے نام سے ہوئی تھی۔ منگل کو منیلا میں حکام نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ 50 سالہ ساجد اکرم نے حال ہی میں انڈین جبکہ ان کے بیٹے نے آسٹریلوی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا تھا۔انڈین پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ساجد کے پاس انڈین پاسپورٹ تھا جبکہ ان کے بیٹے آسٹریلوی شہری تھے۔ منگل کو ہی ایک پریس کانفرنس میں نیو ساؤتھ ویلز کے پولیس کمشنر میل لیون نے ان دونوں افراد کے فلپائن کے سفر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ اس دورے کا مقصد کیا تھا اور فلپائن میں انھوں نے کن مقامات کا دورہ کیا۔‘منیلا سے ورما سمونٹے کے مطابق فلپائنی حکام نے بتایا ہے کہ دونوں حملہ آور یکم نومبر 2025 کو فلپائن پہنچے تھے اور 28 نومبر کو ملک سے روانہ ہوئے تھے۔آسٹریلوی ٹی وی اے بی سی نیوز نے اس پریس کانفرنس سے قبل سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ ساجد اور نوید اکرم ’عسکری انداز کی تربیت‘ لینے کے لیے فلپائن گئے تھے تاہم فلپائن کی فوج نے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ دونوں حملہ آوروں نے عسکری تربیت حاصل کی تھی۔ورما سمونٹے کے مطابق فلپائن امیگریشن کی ترجمان ڈانا سنڈووال نے انھیں بتایا کہ فلپائن جانے کے لیے 50 سالہ ساجد اکرم نے انڈین پاسپورٹ استعمال کیا تھا جبکہ ان کے 24 سالہ بیٹے نوید نے آسٹریلیا کے پاسپورٹ پر سفر کیا تھا۔سنڈووال کے مطابق دونوں نے فلپائن کے جنوبی شہر ڈاواو کو اپنی حتمی منزل بتایا تھا۔ یاد رہے کہ ڈاواو فلپائن کے جنوبی جزیرے منڈانو پر واقع ہے۔ اس جزیرے کے وسطی اور جنوب مغربی حصوں میں اسلامی شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات رہی ہیں۔واضح رہے کہ آج آسٹریلیا کے وزیر اعظم سے ایک پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا تھا کہ کیا وہ اس ابہام کو دور کر سکتے ہیں کہ حملہ آور کا تعلق کس ملک سے تھا۔ تاہم آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ یہ معاملات تفتیش کا حصہ ہیں۔BBC24 سالہ حملہ آور نوید اکرم ساجد اکرم کے بارے میں انڈین پولیس نے کیا بتایا؟ انڈین ریاست تلگانہ کی پولیس نے آسٹریلیا کے مقام بونڈائی پر حملہ آور ہونے والے شخص ساجد اکرم کے حوالے سے تفصیلات شیئر کی ہیں۔تلگانہ پولیس نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ ساجد اکرم کا تعلق انڈیا کے شہر حیدرآباد سے ہے۔ 'انھوں نے بی کام کی ڈگری حیدرآباد سے مکمل کی اور روزگار کی تلاش میں نومبر 1998 کے دوران آسٹریلیا منتقل ہوئے۔تلگانہ پولیس کے مطابق ساجد اکرم نے سٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا قیام کے دوران یورپی نژاد خاتون ونیرا سے شادی کی اور مستقل طور پر آسٹریلیا میں رہائش اختیار کر لی تھی۔ 'ساجد اکرم کے پاس انڈین پاسپورٹ ہے جبکہ (حملہ آور نوید اکرم سمیت) ان کے دونوں بچے آسٹریلیا میں پیدا ہوئے اور آسٹریلوی شہری ہیں۔تلگانہ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا میں موجود ساجد اکرم کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ان کا 'گذشتہ 27 برس سے حیدرآباد میں اپنے خاندان سے محدود رابطہ رہا۔ وہ آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعد چھ بار انڈیا آئے، زیادہ تر خاندانی معاملات جیسے جائیداد کے امور یا والدین سے ملاقات کے لیے۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ اپنے والد کی وفات پر بھی انڈیا نہیں آئے تھے۔'پولیس کے مطابق 'خاندان کے افراد نے کہا ہے کہ انھیں ساجد اکرم کے انتہا پسند نظریات یا سرگرمیوں کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا اور نہ ہی ان حالات کے بارے میں جن کی وجہ سے وہ شدت پسندی کی طرف مائل ہوئے۔'انڈین پولیس نے مزید کہا ہے کہ ساجد اکرم اور ان کے بیٹے نوید شدت پسندی کی طرف کیوں مائل ہوئے اس کا 'انڈیا یا تلنگانہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔'تلنگانہ پولیس کے مطابق 1998 سے قبل انڈیا میں قیام کے دوران ساجد اکرم کے خلاف کوئی کریمینل ریکارڈ نہیں۔اس سے قبل آسٹریلیا کے وزیرِ داخلہ ٹونی برک کا کہنا ہے کہ پولیس کے ساتھ فائرنگ میں مارے جانے والا 50 سالہ حملہ آور ساجد اکرم (نوید اکرم کے والد) 1998 میں ’بیرونِ ملک سے سٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا آیا تھا۔‘ آسٹریلوی وزیر کا کہنا ہے کہ 2001 میں ’اس نے پارٹنر ویزا حاصل کیا تھا۔‘ برک کا کہنا تھا کہ ساجد اکرم کو تین بار ریزیڈنٹ ریٹرن ویزے جاری کیے گئے تھے۔دوسرا حملہ آور یعنی ساجد کا 24 سالہ بیٹا نوید اکرم زیرِ حراست ہے اور ہسپتال میں زیرِ علاج ہے۔ ٹونی برک کے مطابق ’وہ آسٹریلیا میں ہی پیدا ہوئے اور ان کے پاس آسٹریلیا کی پیدائشی شہریت تھی۔‘ساجد اور نوید اکرم کے بارے میں ہمیں اور کیا معلوم ہے؟بی بی سی 24 سالہ حملہ آور نوید اکرم کی تصویر کی تصدیق کر پایا ہے جس میں انھیں حملے کے وقت بندوق پکڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں وہ پیدل گزرنے والوں کے لیے بنائے گئے ایک پُل پر کھڑے ہیں۔آسٹریلوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دونوں باپ بیٹا گھر والوں کو یہ بتا کر نکلے تھے کہ وہ فشنگ ٹرپ (مچھلیاں پکڑنے) پر جا رہے ہیں۔نوید کی والد ورینا نے سڈنی مارننگ ہیرلڈ کو بتایا کہ اتوار کو حملے والے دن ان کی اپنے بیٹے سے بات ہوئی تھی۔ورینا کہتی ہیں کہ 'انھوں نے مجھے فون کیا اور کہا ماں میں ابھی تیرنے گیا تھا، سکوبا ڈائیونگ کرنے گیا تھا، اب میں کھانا کھانے جا رہا ہوں اور آج صبح ہم گھر پر ہی رہیں گے کیونکہ یہاں بہت گرمی ہے۔'AFP via Getty Imagesنیو ساؤتھ ویلز کے پولیس کمشنر مل لینیون کا کہنا تھا کہ گذشتہ معلومات کے برعکس، ساجد اکرم کو اسلحہ لائسنس 2015 میں نہیں بلکہ 2023 میں جاری کیا گیا تھا۔منگل کے روز آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز اور نیو ساؤتھ ویلز کے پریمیئر کرس منز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ساجد اکرم نے پہلی مرتبہ اکتوبر 2015 میں اسلحہ لائسنس کے لیے درخواست دی تھی جو کہ منظور بھی ہو گئی تھی تاہم ساجد کی جانب سے لائسنس کے لیے درکار تصویر جمع نہ کروانے پر ان کی درخواست 2016 میں مسترد کر دی گئی اور انھیں لائسنس جاری نہیں کیا گیا۔کمشنر لینیون کا کہنا تھا کہ ساجد اکرم نے 2020 میں ایک بار پھر لائسنس کے لیے اپلائی کیا جو کہ انھیں 2023 میں جاری کیا گیا۔ان کے مطابق، ساجد اکرم کے پاس اے/بی لائسنس تھا اور ان کی تحویل سے جو ہتھیار ملے ہیں وہ اس ہی لائسنس پر رجسٹرڈ ہیں۔اس سے قبل پیر کے روز پولیس کمشنر نے بتایا تھا کہ ساجد اکرم کے پاس گذشتہ 10 برس سے اسلحے کے لائسنس تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ان کے پاس اسلحے کے چھ لائسنس تھے۔ ہم مطمئن ہیں کیونکہ ہمیں گذشتہ روز جائے وقوعہ سے چھ بندوقیں ملی ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ساجد اکرم اسلحے کے لائسنس حاصل کرنے کے اہل تھے اور اتنے برسوں تک کوئی واقعہ نہیں ہوا اور یہ کہ لائسنس دینے کا تمام عمل نگرانی میں کیا جاتا ہے۔EPAدونوں حملہ آور بونڈائی ساحل سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع جنوب مغربی سڈنی کے علاقے بونی رگ کے رہائشی ہیں’نوید اکرم چھ سال قبل حکام کی نظروں میں آئے تھے‘آسٹریلیا کے سرکاری نشریاتی ادارے اے بی سی کی رپورٹ کے مطابق چھ برس قبل آسٹریلیا کی مقامی انٹیلیجنس ایجنسی اے ایس آئی او نے بونڈائی ساحل پر حملہ آور نوید اکرم کے سڈنی میں نام نہاد دولت اسلامیہ کے ایک سیل سے تعلق کا جائزہ لیا تھا۔اے بی سی کے مطابق ریاست اور وفاق کی ایجنسیوں پر مشتمل ایک مشترکہ انسداد دہشتگردی ٹیم (جے سی ٹی ٹی) کو معلوم ہوا تھا کہ حملہ آور نے نام نہاد دولت اسلامیہ سے اپنی وفاداری ظاہر کی تھی۔اے بی سی کے مطابق سینیئر اہلکاروں نے کہا ہے کہ بونڈائی ساحل پر حملہ آور کی کار سے نام نہاد دولت اسلامیہ کے دو پرچم بھی ملے ہیں۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پرچم کار کے بونٹ پر ہے۔جے سی ٹی ٹی کے اہلکار نے اے بی سی کو بتایا کہ اے ایس آئی او نے چھ برس قبل نام نہاد دولت اسلامیہ کے ایک حملے کو ناکام بنایا تھا اور اسی دوران انھوں نے نوید اکرم میں دلچسپی لی تھی۔وزیراعظم انتھونی البنیز نے تصدیق کی ہے کہ اے ایس آئی او نے اکتوبر 2019 کے دوران چھ ماہ تک نوید اکرم کے بارے میں تحقیقات کی تھیں مگر اس وقت ’انھیں خطرہ نہیں سمجھا گیا تھا۔‘ایک سکیورٹی اہلکار نے اے بی سی کو بتایا کہ نوید اکرم مطاری نامی شخص سے قریبی تعلق رکھتے تھے جو کہ نام نہاد دولت اسلامیہ کے خود ساختہ کمانڈر تھے اور حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ انھیں سات سال قید کی سزا ہوئی تھی۔اے ایس آئی او کے ڈائریکٹر جنرل مائیک برگیز کا کہنا تھا کہ دو حملہ آوروں میں سے ایک کے بارے میں ایجنسی کو پہلے سے معلوم تھا۔بعد ازاں منگل کے روز جب ایک پریس کانفرنس کے دوران پولیس کمشنر سے سوال کیا گیا کہ جب نوید اکرم کے متعلق حکام کو شبہہ تھا کہ ان کے شدت پسندوں سے رابطے ہیں تو ان کے والد کو گن لائسنس کیوں جاری کیا گیا، تو کمشنر کا کہنا تھا کہ اُس وقت دستیاب معلومات کے مطابق ساجد اکرم کی لائسنس کی درخواست کی جانچ کی گئی تھی اور اس کی بنیاد پر لائسنس جاری کیا گیا تھا۔بونڈائی ساحل پر حملہ: ’دوست نے بتایا تمہاری تصویر وائرل ہے، تمہیں حملہ آور کہا جا رہا ہے‘’ہماری دعا ہے خدا اسے بچا لے‘: بونڈائی میں حملہ آور سے بندوق چھیننے والا پھل فروش احمد الاحمد جو ’قومی ہیرو‘ بن گیاتھانے میں پڑا سر، ادھ جلا شناختی کارڈ اور گرل فرینڈ کو کال: جب مشرف پر حملے میں ملوث شخص فضائیہ کی وردی میں فرار ہو گیااپنی ماں کا قاتل رحمان ڈکیت، جس نے بھتے اور منشیات سے کمائی دولت سے ایران تک میں جائیدادیں خریدیںدریں اثنا اے بی سی نے تصدیق کی ہے کہ نوید اکرم نے ایک سال تک مغربی سڈنی میں واقع المراد انسٹی ٹیوٹ میں تعلیم حاصل کی۔ اس ادارے نے حملے کی مذمت کی ہے۔انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ آدم اسماعیل نے اے بی سی کو بتایا کہ نوید نے 2019 کے اواخر میں ادارے سے رابطہ کیا کہ وہ قرآن کی تلاوت اور عربی کلاسز لینا چاہتے ہیں اور ایک سال تک اس ادارے میں انھیں کلاسز دی گئی تھیں۔Getty Imagesپیر کی صبح نیو ساؤتھ ویلز پولیس کمشنر نے بتایا کہ ساجد اکرم کے پاس گذشتہ 10 برس سے اسلحے کے لائسنس تھےملزمان کے گھر چھاپہبی بی سی کی نمائندہ کیٹی واٹسن کے مطابق دونوں حملہ آور بونڈائی ساحل سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع جنوب مغربی سڈنی کے علاقے بونی رگ کے رہائشی ہیں۔ حکام کے مطابق حملہ آور نے بونڈائی ساحل سے آدھے گھنٹے کی مسافت پر واقع کیمپسی نامی علاقے میں کرایے کا گھر حاصل کیا تھا، جو کہ اے بی سی کے مطابق ایئر بی این بی پراپرٹی تھی۔جب اے بی سی کے نامہ نگاروں نے اتوار کی شب بونی رِگ میں نوید کی والدہ ونیرا اکرم سے بات کرنے کی کوشش کی تو انھوں نے جواب دیا کہ ’میں کچھ نہیں بولوں گی جب تک پولیس یہاں نہیں آتی۔‘کیٹی واٹسن نے کیمپسی میں ایک سنگل سٹوری عمارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کا خیال ہے کہ یہی وہ گھر ہے جہاں حملہ آوروں نے اس حملے کی تیاری کی تھی اور وہ یہاں کچھ ہفتے قبل ہی منتقل ہوئے تھے۔کیٹی واٹسن کے مطابق سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار علاقے میں لوگوں سے بات کر رہے ہیں کہ آیا انھیں کچھ معلوم ہے۔جبکہ بونی رگ میں ساجد اور نوید کے پڑوسیوں نے حیرت ظاہر کی ہے۔لیماناتوا فاتو اس مکان کے سامنے والے گھر میں رہتی ہیں جہاں دونوں حملہ آور رہائش پذیر تھے۔ انھوں نے بی بی سی کی نمائندہ کیٹی واٹسن سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بیٹی نے انھیں چیخ کر کہا کہ ’ماں باہر دیکھو۔‘فاتو نے بتایا کہ انھوں نے علاقے میں باہر بہت سارے پولیس اہلکار اور گاڑیاں دیکھی تھیں۔ ’وہ لاؤڈ سپیکر پر انھیں باہر آنے کا کہہ رہے تھے۔ پھر میں نے خبر دیکھی - میں نے سوچا اوہ میرے خدایا، یہ وہ نہیں ہو سکتے۔‘فاتو کا کہنا ہے کہ انھوں نے اکثر نوجوان حملہ آور کو گھر سے باہر آ کر کوڑا پھینکتے دیکھا تھا۔ ’ہم یہاں عام لوگوں کی طرح رہتے ہیں، یہ ایک اچھا علاقہ ہے۔‘آسٹریلوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اکرم خاندان کے گھر کے قریب رہنے والی پڑوسن نے بتایا کہ وہ ’عجیب لوگ تھے۔ کسی کو ہیلو نہیں کہتے تھے۔‘جب انھیں یہ علم ہوا کہ انھی کے پڑوسی حملہ آور تھے تو ان کے مطابق ’یہ ہمارے لیے خوفناک ہے۔‘’نوید اکرم کو شکار کا شوق تھا‘آسٹریلوی اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ کے مطابق نوید اینٹیں لگانے والے مزدور ہیں جبکہ ان کے والد ساجد پھلوں کا کاروبار کرتے تھے۔ نوید اکرم کی نوکری قریب دو ماہ قبل ختم ہوئی تھی جب ان کی کمپنی دیوالیہ ہو گئی تھی۔اخبار گارڈیئن کی رپورٹ کے مطابق ایک آجر نے بتایا کہ انھوں نے نوید کو چھ سال قبل نوکری پر رکھا تھا اور وہ ہمیشہ محنتی تھے اور نوید نے ’کبھی چھٹی نہیں لی۔‘’چند ماہ پہلے نوید نے کہا کہ باکسنگ کرتے ہوئے کلائی ٹوٹ گئی ہے اور وہ 2026 تک کام نہیں کر سکے گا۔‘ اس نے اپنی تمام واجبات اور سالانہ چھٹی کی رقم مانگی جو آجر نے ادا کر دی۔آجر نے کہا کہ نوید خاموش طبیعت کا تھا۔ ’کام کے بعد کسی سے میل جول نہیں رکھتا تھا اور مذہب پر بات نہیں کرتا تھا۔‘نوید کے کچھ ساتھیوں نے بتایا کہ ان کے والدین علیحدہ ہو گئے تھے اور وہ والد کے قریب تھا۔ آجر نے یہ دعویٰ مسترد کیا کہ نوید نے نوکری کھو دی تھی بلکہ ’وہ چاہتے تھے کہ نوید واپس آئے کیونکہ وہ اچھا کاریگر تھا۔‘ایک سابق ساتھی نے نوید کو ’عجیب‘ مگر ’محنتی` قرار دیا اور بتایا کہ اسے شکار کا شوق تھا۔ ’اس نے خرگوش اور دیگر شکار کے بارے میں بات کی تھی اور کہا جاتا ہے کہ وہ کروک ویل کے علاقے میں شکار کرتا تھا۔‘یہ بھی غیر مصدقہ دعویٰ ہے کہ نوید کسی شکار کلب کا رکن تھا کیونکہ اس کے بٹوے سے ایک کارڈ کی تصویر سامنے آئی ہے لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔بونڈائی ساحل پر حملہ: ’دوست نے بتایا تمہاری تصویر وائرل ہے، تمہیں حملہ آور کہا جا رہا ہے‘’ایسا لگ رہا تھا فائرنگ کبھی نہیں رُکے گی‘: بونڈائی کے ساحل پر عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟یہودی عبادت گاہ پر حملہ: ’میں مرنے کے لیے آیا ہوں، اس کے لیے میں دو سال سے دعا کر رہا تھا‘کار میں ’بم بنانے کی فیکٹری‘: امریکہ کو ’انتہائی مطلوب دہشت گرد‘ کے فرار اور 21برس بعد گرفتاری کی کہانیامریکہ میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ: ’میں نے حملہ آور پر کرسی پھینکی اور دروازے کی طرف بھاگا‘ایمسٹرڈیم میں اسرائیلی فٹبال شائقین پر حملے: ’ہمیں یہود مخالف رویوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے‘، نیدرلینڈز کے بادشاہ

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

آئی پی ایل کی آکشن میں کرکٹرز کے لیے کروڑوں روپے کی بولیاں: ’اب پی ایس ایل کو بھی کچھ نیا کرنا ہوگا‘

تقریر ایڈٹ کرنے کا معاملہ: ٹرمپ کا بی بی سی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ، ادارے کا عدالت میں اپنے دفاع کا اعلان

عمران خان کی جیل میں پُش اپس لگانے کی تصویر کی حقیقت کیا ہے؟

بونڈائی حملہ: ’ساجد اکرم کا تعلق حیدر آباد سے تھا، انھوں نے آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعد چھ بار انڈیا کا دورہ کیا‘

’ڈیجیٹل ٹوکنائزیشن‘ کیا ہے اور پاکستان نے اپنے اثاثوں کے لیے بائنانس کی مدد کیوں حاصل کی ہے؟

بونڈائی ساحل پر حملہ: ’اچھی خبر کہ حملہ آور پاکستان سے نہیں لیکن انڈین مسلمانوں کے لیے بُری خبر‘

کچے میں پولیس آپریشن جاری، بس سے اغوا 18 میں سے 11 مسافر بازیاب

باجوڑ میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی مذمت

بونڈائی ساحل پر حملہ: نوید اکرم کے ہوش میں آنے کے بعد ہسپتال میں پولیس کی ان سے تفتیش

نوید اکرم کے ہوش میں آنے کے بعد ہسپتال میں پولیس کی ان سے تفتیش

سڈنی کے بونڈائی ساحل پر حملہ کرنے والے نوید اکرم ہوش میں آ گئے، پولیس کی تفتیش جاری: آسٹریلوی میڈیا

گھوٹکی گڈو کشمور لنک روڈ پر اغوا کیے گئے تمام مسافر بازیاب کروا لیے گئے، سندھ پولیس کا دعویٰ

مریم نواز کی بے گھر صنعتی ورکرز کیلیے نئے تعمیر شدہ 720 فلیٹس کی قرعہ اندازی

انسداد دِہشتگردی عدالت: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز

یوکرین کا پہلی بار زیرسمندر ڈرون سے روسی آبدوز تباہ کرنے کا دعویٰ: اس آپریشن کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی