
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جدہ میں امریکی اور یوکرینی حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مجوزہ جنگ بندی کو ایک وسیع امن معاہدے کی شکل میں آگے لے جایا جا سکتا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی عرب میں امریکی اور یوکرینی حکام کے 30 روزہ جنگ بندی پر اتفاق کے بعد منگل کو امریکہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ یوکرین کی فوجی مدد بحال کر رہا ہے اور انٹیلیجنس شیئرنگ بھی دوبارہ شروع کر رہا ہے۔زیلنسکی نے کیئف میں ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’میں جنگ بندی کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہوں اور میرے نزدیک یہ جنگ کے خاتمے لیے بہت اہم ہے۔‘انہوں نے اس موقع پر امریکہ کی جانب سے فوجی مدد بحال کیے جانے کے اقدام کو بھی مثبت قرار دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم امریکہ کی طرف سے دی جانے والی 30 روزہ جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔‘زیلنسکی نے جدہ میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ اس کی بدولت امریکہ اور یوکرین کے درمیان بڑھنے والے اس تناؤ کو کم کرنے میں مدد ملی، جو پچھلے مہینے وائٹ ہاؤس میں ان کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جھڑپ کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا۔امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جدہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد کہا تھا کہ اب امریکہ اس پیشکش کو روس کے سامنے رکھے گا اور اب گیند روس کے کورٹ میں ہے۔دوسری جانب کریملن کا کہنا ہے کہ مجوزہ 30 روزہ جنگ بندی کے بارے میں امریکہ کی جانب سے تفصیلات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔