
Getty Imagesانڈیا کی ریاست اُتر پردیش میں انسدادِ دہشت گرد سکواڈ (اے ٹی ایس) نے رویندر کمار نامی شخص کو پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔بی بی سی ہندی کے مطابق گرفتار شخص فیروزآباد میں ایک اسلحہ فیکٹری میں ملازم ہے۔گرفتاری کے متعلق بات کرتے ہوئے اے ٹی ایس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نیلابھجا چوہدری کا کہنا تھا کہ رویندر کمار مبینہ طور پر آئی ایس آئی کی خاتون ہینڈلر نیہا کے ساتھ رابطے میں تھے جو لوگوں کو ہنی ٹریپ کر کے معلومات حاصل کرتی تھی۔اے ٹی ایس کے مطابق رویندر نے آئی ایس کی ہینڈلر کو گگنیان سے متعلق خفیہ معلومات دی ہیں۔خیال رہے گگنیان ایک خلائی گاڑی ہے جو ابھی انڈیا میں بنائی جا رہی ہے۔تاہم ملزم رویندر کی اہلیہ آرتی کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کو ایک سازش کے تحت پھنسایا گیا ہے۔’میرے شوہر کو ہنی ٹریپ کیا گیا‘گرفتاری سے قبل 12 مارچ کو بھی رویندر سے پوچھ گچھ کی گئی تھی اور ابھی اس کیس میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔رویندر کا آبائی گھر آگرہ میں واقع ہے جہاں ان کی گرفتاری کے بعد مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔اس گھر میں رویندر کی والدہ، اہلیہ اور دو بچے رہائش پزیر ہیں۔رویندر کی اہلیہ نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنے شوہر کی گرفتاری کی خبر پر یقین نہیں کر پا رہی ہیں اور انھیں یقین ہے کہ رویندر کو پھنسایا گیا ہے۔’میرے شوہر کو ہنی ٹریپ کیا گیا ہے۔ وہ ایک سادہ لوح آدمی ہیں اور مجھے ان پر کبھی شک نہیں ہوا۔‘ان کا دعویٰ ہے کہ ’جب اے ٹی ایس کے افسران ہمارے گھر آئے تو انھوں نے کہا کہ انھیں رویندر کا فون چیک کرنا ہے لیکن بعد میں انھوں نے اسے ایک بڑا مسئلہ بنا دیا۔ انھوں نے مجھے میرے شوہر سے بات تک نہیں کرنے دی۔‘آرتی کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے وکیل سے گفتگو کے بعد ہی اس مقدمے کے حوالے سے کچھ کہہ پائیں گی۔رویندر کے پڑوسی سدھانشو گپتا کہتے ہیں کہ ’ہم یہاں 70 برسوں سے رہ رہے ہیں۔ رویندر صبح آٹھ بجے گھر سے نکلتے اور رات کو 10 بجے واپس آتے تھے اس لیے کبھی ان سے رابطہ نہیں رہتا تھا۔‘’رویندر وقتاً فوقتاً اپنی ہینڈلر کے ساتھ معلومات شیئر کرتے تھے‘اے ٹی ایس کے افسر نیلبھجا چوہدری کہتے ہیں کہ ان کے ادارے اور دیگر ایجنسیوں کو خبر ملی تھی کہ رویندر کمار نامی شخص اپنے پاکستانی ہینڈلر کے ساتھ خفیہ اور حساس معلومات شیئر کر رہا ہے۔’اس کے بعد آگرہ میں ہمارے یونٹ نے رویندر کمار سے ابتدائی پوچھ تاچھ کی۔ انھیں اے ٹی ایس کے ہیڈکوارٹر تفصیلی تفتیش کے لیے بُلایا گیا جہاں یہ بات ثابت ہو گئی کہ وہ نیہا نامی ہینڈلر کے ساتھ حساس معلومات شیئر کر رہے تھے۔‘انھوں نے دعویٰ کیا گیا کہ پاکستانی خفیہ ادارے کا یہ گروہکافی عرصے سے کام کر رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ گروہپہلے لوگوں کو پھنساتا اور پھر ان سے ایسی حساس معلومات حاصل کرتا جو قومی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی تھیں۔’رویندر کمار سے تفتیش کے دوران ہمیں معلوم ہوا کہ وہ وقتاً فوقتاً اپنی ہینڈلر کے ساتھ معلومات شیئر کرتے تھے۔ اس میں اسلحہ فیکٹری کی روزانہ کی رپورٹس، سٹور کی رسیدیں اور دیگر دستاویزات شامل تھیں۔‘ہنی ٹریپ: ماتا ہری سے جُڑی فوجی افسران کی جاسوسی کی روایت جس نے انڈیا کو ’پریشان‘ کیا ہےپٹھان: پانچ روز میں 500 کروڑ کی کمائی مگر یہ گِلہ کہ آئی ایس آئی ایجنٹ کو ’اچھے روپ‘ میں کیوں دکھایا؟’ہنی ٹریپ‘ یا سازش: بنگلہ دیش کے رکن اسمبلی کا انڈیا میں پراسرار قتل جو اب ایک معمہ بن چکا ہےقطر سے رہا ہونے والے انڈین نیوی کے سابق افسر کی کہانی: ’حادثے میں مر جانا کال کوٹھڑی سے بہتر ہے‘ چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ادارہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور اس معاملے میں ملوث دیگر ملزمان کی بھی تلاش جاری ہے۔تاہم گرفتاری کے وقت رویندر کمار کے بینک اکاؤنٹ میں صرف 6 ہزار 220 انڈین روپے تھے۔اے ٹی ایس نے رویندر کے خلاف دائر مقدمے میں آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے علاوہ ملک کے خلاف سازش کرنے کی دفعات ہبھی شامل ہیں۔رویندر کمار کون ہیں؟رویندر کمار فیروزآباد میں ایک اسلحہ فیکٹری میں ملازم ہیں جو انڈین فوج کے لیے ساز و سامان بناتی ہے۔ اے ٹی ایس کے مطابق نیہا نامی ہینڈلر سے ان کا رابطہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا۔تحقیقاتی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ رویندر نے نیہا کا نمبر اپنے موبائل فون میں ’چندن کمار سٹور کیپر‘ کے نام سے محفوظ کر رکھا تھا اور وہ واٹس ایپ کے ذریعے انھیں دستاویزات بھیجا کرتے تھے۔تاہم بی بی سی ہندی کے مطابق ملزم کا کہنا ہے کہ انھوں نے نیہا کا نمبر اپنے موبائل فون میں کسی اور شخص کے نام سے اس لیے محفوظ کیا تھا تاکہ ان کے خاندان کو نیہا کے بارے میں علم نہ ہو۔اے ٹی ایس کے مطابق رویندر کے ایک ساتھی کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ حساس معلومات کے بدلے میں رقم وصول کر رہے تھے۔تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اب تک وہ کتنی رقم حاصل کر چکے ہیں۔ اے ٹی ایس کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ 2024 سے جاری ہے۔جاسوسی کے الزمات پر ہونے والی حالیہ گرفتاریاںیہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں۔ ستمبر 2023 میں اے ٹی ایس نے جاسوسی کے الزام میں لکھنؤ سے شیلیش کمار چوہان نامی ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔ شیلیش ماضی میں اروناچل پردیش میں واقع ایک اسلحہ فیکٹری میں کانٹریکٹ پر ملازم تھے۔ان پر بھی آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام تھا۔اُس سے قبل سنہ 2022 میں ایسے ہی ایک کیس میں کانپور سے پردیپ کمار نامی شخص کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں انھیں عدالت نے بری کر دیا۔راجیو گاندھی کے دفتر کا وہ جاسوس جو پاکستان سمیت دیگر معاملات پر خفیہ معلومات برسوں تک فروخت کرتا رہاوکاش یادو: امریکہ نے ’را کے ایجنٹ‘ کا وارنٹ گرفتاری کیوں جاری کیا؟انڈیا کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کیسے بنی اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟قطر میں ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے ’ہنی ٹریپ‘: وہ شخص جسے قید کاٹنے کے بعد برطانیہ واپسی کی اجازت ملیچین کا عالمی جاسوسی نیٹ ورک: اہم شخصیات کو کیسے ’پھنسایا‘ جاتا ہے؟آڈرے ہیپ برن: آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ جنھوں نے نازیوں کے خلاف جاسوسی کی